پنے (ایجنسیاں): مہاراشٹر میں ایک طالب علم کو صرف اس لیے مارا پیٹا گیا کہ کچھ لوگوں کو شبہ تھا کہ وہ ’لو جہاد‘ میں ملوث ہے۔ پنے شہر میں ایک 19 سالہ مسلم طالب علم کو مبینہ طور پر 5 نامعلوم افراد نے مارا پیٹا اور اس پر ’لو جہاد‘ میں ملوث ہونے کا الزام لگایا۔چتوشرنگی پولیس اسٹیشن کے ایک اہلکار نے بتایا کہ یہ واقعہ اتوار کی دوپہر کو پیش آیا، جب طالب علم 2 طالبات کے ساتھ ساوتری بائی پھولے پنے یونیورسٹی کے کیمپس میں جا رہا تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور ملزمان کی شناخت کی کوشش کی جا رہی ہے۔یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے واقعہ کی تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ پولیس افسر نے بتایا کہ طالب علم اپنی 2 خاتون دوستوں کے ساتھ رات کا کھانا کھا کر واپس آرہا تھا کہ موٹر سائیکل پر سوار 4 سے 5 نامعلوم افراد یونیورسٹی کیمپس میں طلبا کے قریب پہنچے۔ انہوں نے طالب علم سے پوچھ گچھ شروع کی اور اسے اپنا آدھار کارڈ دکھانے کو کہا۔
اپنی شکایت میں طالب علم نے الزام لگایا کہ شناختی کارڈ پر اس کا نام دیکھنے کے بعد ان میں سے ایک شخص نے پوچھا کہ کیا وہ ’لو جہاد‘ میں شامل ہونے کیلئے یونیورسٹی آیا تھا اور اس پر حملہ کر دیا۔ اس دوران وہاں ایک ہندو مرد دوست بھی موجود تھا۔افسر نے کہا کہ ہم نے نامعلوم افراد کے خلاف شکایت درج کرائی ہے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے ان کا پتہ لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ میں ایک اور ہندوستانی طالب علم محمد عبدالعرفات کا قتل!
شکایت کنندہ یونیورسٹی کے اسکل ڈیولپمنٹ کورس کا طالب علم ہے۔یونیورسٹی کے رجسٹرار وجے کھرے نے کہا کہ انہوں نے واقعہ کی تحقیقات کیلئے ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی ہے اور انسٹیٹیوٹ میں تعینات سیکورٹی اہلکاروں سے یہ یقینی بنانے کیلئے کہا ہے کہ سماج دشمن عناصر کے ذریعہ طلبا کو دھمکی دینے کے ایسے واقعات دوبارہ نہ ہوں۔