جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء کا احتجاجی مظاہرہ بدستور جاری

0

نئی دہلی: جامعہ ملیہ اسلامیہ کی صورت حال اب تک سنگین ہے۔ طلباء کا صبح 6بجے سے ہی دوبارا پیس پروٹیسٹ شروع ہوچکا ہے، جس میں علاقائی لوگ بھی بڑی تعداد میں شامل ہیں۔ اور پولیس بھی تعینات ہے۔ جس کی وجہ سے اوکھلا کے حالات بہت زیادہ خراب نظر آرہے ہیں، عوام میں خوف کا ماحول دیکھا جارہا ہے، جب کہ زخمی طلباء اسپتالوں میں زیر علاج تھے، لیکن وہ بھی آہستہ آہستہ احتجاجی مظاہرے میں واپس آرہے ہیں۔ اسی درمیان ایک طالب علم نے پولیس پر الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ رات کے اندھروں میں ہماری بے رحمی سے پٹائی کی گئی ہے ، اب ہمت ہے تو دن کے روشنی میں مار کردکھائیں۔ یہ احتجاج جامعہ ملیہ کے گیٹ نمبر 7 اور 8 کے پاس ہورہا ہے۔ جب کہ یونیورسٹی کے سبھی گیٹ بند کردیے گئے ہیں، طلباء کو جامعہ میں داخل نہیں ہونے دیا جارہا ہے۔ 
واضح رہے کہ اتوار کی  رات جامعہ میں قیامت کا منظر تھا، ذرائع کے مطابق دو تین طلباء کی موت بھی ہوچکی ہے، جب کہ درجنوں زخمی بتائے جارہے ہیں۔ گزشتہ رات جامعہ ملیہ  میں پولس کی بربریت کے خلاف جامعہ، ڈی یو اور جے این یو کے طلباء اور ٹیچرس نے دہلی پولس ہیڈکواٹر کے باہر مظاہرہ کیا، جس کے بعد یونیورسٹی کے گرفتار تقریباً 50 طلباء کو رہا کر دیا گیا۔
قابل ذکر ہے کہ اتوار کی شب جامعہ یونیورسٹی میں کافی ہنگامہ ہوا۔ طلبا کا الزام ہے کہ پولس نہ صرف کیمپس میں داخل ہوئی اور لڑکوں کے ساتھ ساتھ لڑکیوں پر بھی لاٹھی چارج کرنے لگی، بلکہ لائبریری میں پڑھ رہے طلبا و طالبات کے اوپر بھی بربریت کی۔ کئی ویڈیو سامنے آئے ہیں جس میں پولس لاٹھی چارج کرتی ہوئی اور آنسو گیس کے گولے داغتی ہوئی نظر آ رہی ہے اور توڑ پھوڑ بھی کیا ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پراکٹر نے واضح لفظوں میں کہا کہ پولس بغیر اجازت کیمپس میں داخل ہوئی اور اسٹوڈنٹس کو نشانہ بنایا۔ جامعہ کی وائس چانسلر نجمہ اختر نے پولس کی اس کارروائی پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا ہے اور انھوں نے طلباء کے ساتھ کھڑنے ہونے کا عزم بھی ظاہر کیا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS