تل ابیب (ایجنسیاں): غزہ میں اسرائیل کی جانب سے کی جا رہی نسل کشی کے تعلق سے جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر مقدمے کی بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) اگلے ہفتے سماعت کرے گی۔ سی این این کی رپورٹ کے مطابق ہیگ میں قائم آئی سی جے نے کہا کہ یہ سماعت جنوبی افریقہ کی عارضی اقدامات کیلئے کی گئی درخواست کی بنیاد پر کی جائے گی۔آئی سی جے میں اپنی 84 صفحات پر مشتمل درخواست کے بعد جنوبی افریقہ کے صدر نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل اس بات کا پابند ہے کہ نسل کشی کو روکا جائے۔
بی بی سی نے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جنوبی افریقہ کو غزہ کی پٹی پر جاری اسرائیلی حملوں میں طاقت کے اندھا دھند استعمال اور رہائشیوں کی جبری نقل مکانی پر تشویش ہے۔ اس کے علاوہ انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم جیسے بین الاقوامی جرائم کی اطلاعات موصول ہو رہی ہے اور اس طرح کی اطلاعات بھی ہیں کہ وہاں نسل کشی کی جا رہی ہے۔ اسرائیل کے قومی سلامتی کے مشیر تجاچی ہانیگبی نے منگل کے روز مقامی میڈیا کو بتایا کہ یہودی ریاست نے ہیگ میں قائم عدالت میں پیش ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہانیگبی نے کہاکہ اسرائیل نے نسل کشی کے خلاف کنونشن پر دستخط کیے ہیں اور ہم کارروائی کا بائیکاٹ نہیں کریں گے، بلکہ کھڑے ہو کر ہمارے خلاف ہونے والی سازش کو ناکام بنائیں گے۔
جنوبی افریقہ 11 جنوری کو اپنے زبانی دلائل پیش کرے گا، جبکہ اسرائیل اگلے دن ان پر جواب دے گا۔ یاد رہے کہ 29دسمبر 2023کو جنوبی افریقہ نے غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کے جرائم کا الزام عائد کرتے ہوئے عالمی عدالت انصاف سے رجوع کیا تھا اور اسرائیل کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔ درخواست میں جنوبی افریقہ نے غزہ میں اسرائیل کے اقدامات کو ’نسل کشی‘ قرار دیا، جنوبی افریقہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کا مقصد فلسطینی قوم اور نسل کو تباہ کرنا ہے۔
درخواست میں کہا گیا تھا کہ ’اسرائیل کی غزہ میں کارروائیوں کا مقصد فلسطینیوں کو قتل کرنا، انہیں شدید جسمانی اور ذہنی اذیت پہنچانا ہے‘۔ یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب جنوبی افریقہ غزہ میں اسرائیل کے جاری فوجی آپریشن پر تنقید کر رہا ہے۔ نومبر 2023 میں اس نے اسرائیل سے اپنے تمام سفارت کاروں کو واپس بلا لیا تھا۔ بدلے میں اسرائیل نے پریٹوریا سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا تھا۔
ادھرانسٹی ٹیوٹ فار اسٹڈی آف وار، دی کریٹیکل تھریٹس پروجیکٹ کی رپورٹ کے مطابق فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے اہلکار ڈرون کے ذریعے اسرائیلی فوج کی نگرانی کر رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق فلسطینی گروپوں نے الشاطی پناہ گزین کیمپ کے قریب اسرائیلی فوجیوں پر ایک بڑا حملہ کیا، فلسطینی مزاحمت کاروں نے اسرائیلی ڈرون مار گرانے کا دعویٰ بھی کیا۔انسٹی ٹیوٹ فار اسٹیڈی آف وار کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فلسطینی مزاحمت کاروں نے شیخ عجلین محلے میں اسرائیلی آرمی پر ٹینک شکن راکٹ فائر کیے۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج اور فلسطینی مزاحمت کاروں کے درمیان خان یونس کے ارد گرد بھی شدید زمینی لڑائی جاری ہے۔
اسرائیلی فوج کے مطابق غزہ میں زمینی آپریشن کے آغاز سے اب تک 500 سے زائد صہیونی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں،جبکہ حماس رہنماؤں کا کہنا ہے کہ مکمل جنگ بندی تک اسرائیل سے قیدیوں کی رہائی پر کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے۔اقوام متحدہ کے ہیومن افیئرز کے آفس (او سی ایچ اے) اور عالمی ادارہ صحت کی جانب سے 31 دسمبر 2023 تک کے اعداد و شمار کے مطابق غزہ میں اسرائیل کے وحشیانہ حملوں میں 3 لاکھ 55 ہزار رہائشی یونٹ مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں، جبکہ 370 سے زائد تعلیمی مراکز بھی صفحہ ہستی سے مٹادیے گئے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق اسرائیلی بربریت کا نشانہ بننے کے بعد غزہ کے 36 میں 23 اسپتال مکمل طور پر بند ہوچکے ہیں، 123 ایمبولینسوں اور 203 عبادتگاہوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔7 اکتوبر سے 3 جنوری 2024 تک غزہ میں اسرائیلی حملوں میں 87 صحافی اپنے جانیں گنوا چکے ہیں، شہید ہونے والے صحافیوں میں بھاری اکثریت فلسطینی صحافیوں پر مشتمل ہے۔
مزید پڑھیں: ہندوستان جمہوری خواہش کا احترام کرکے افواج واپس بلائے: مالدیپ
صحافیوں کی عالمی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس اور انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کے مطابق صحافتی ذمہ داریاں ادا کرتے ہوئے اپنی جانیں گنوانے والے صحافیوں میں 80 فلسطینی، تین لبنانی اور 4 اسرائیلی صحافی شامل ہیں۔فلسطینی وزیر اعظم نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ غذائی قلت کے باعث غزہ کے شہری مختلف وبا کا شکار ہو رہے ہیں۔