سری نگر (یو این آئی): نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ اسمبلی انتخابات سے محروم رکھ کر جموں و کشمیر کو بر بادی کی طرف لے جایا جا رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایسا کرکے حکومت اور الیکشن کمیشن ‘فکسڈ میچ’ کھیل رہے ہیں۔ان کا کہنا تھاکہ حکومت کہتی ہے کہ انتخابات کے متعلق الیکشن کمیشن کو فیصلہ لینا ہے تو الیکشن کمیشن کہتا ہے کہ اس کے لئے ہمیں حکومت کے ساتھ مشورہ کرنا ہے۔
موصوف سابق وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار بدھ کے روز جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں نامہ نگاروں کے سوالوں کے جواب دینے کے دوران کیا۔انہوں نے کہاکہ اسمبلی انتخابات سے محروم رکھ کر جموں و کشمیر کو بر بادی کی طرف لے جایا جا رہا ہے جموں وکشمیر کے لوگوں کا حق ہے کہ وہ اپنے ووٹ کا استعمال کرکے اپنے حکمرانوں کا انتخاب کریں۔ان کا کہنا تھاکہ ہمیں لگاتار سال 2014 سے اس فیصلے سے محروم رکھا جا رہا ہے ایک عجیب سا فکسڈ میچ کھیلا جا رہا ہے حکومت کہتی ہے کہ اس کے متعلق الیکشن کمیشن کو فیصلہ کرنا ہے اور الیکشن کمیشن کہتا ہے کہ ہمیں حکومت کے ساتھ مشورہ کرنا ہے ۔انہوں نے کہاکہ ظاہر سی بات ہے کہ دونوں ایک دوسرے کے پیچھے چھپنے کا کام کر رہے ہیں جس کا خمیازہ جموں وکشمیر کے لوگوں کو بھگتنا پڑتا ہے۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی نے دلی میں ایک میٹنگ میں دلی سے دوری اور دل سے دوری کو ختم کرنے کی بات کی تھی۔انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر کے ساتھ جو وعدے کئے گئے تھے وہ کسی فرد نے نہیں کئے تھے بلکہ ایک ملک نے کئے تھے یہ جموں وکشمیر کا ایک ملک کے ساتھ رشتہ تھا جس کو کمزور کرنا مبارک نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: گوگامیڈی قتل کیس کی تحقیقات کیلئے ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھاکہ لداخ، جموں اور کشمیر کے لوگ 5اگست 2019 کے فیصلوں کے ساتھ خوش نہیں ہیں۔عمر عبداللہ نے کہا کہ ڈی ایم کے کے ایک لیڈر کے حالیہ بیان کے بارے میں کہا کہ اس طرح کے الفاظ بیان نہیں کرنے چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ کسی کو کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی اجازت نہیں ہے۔