کشمیر میں 70 سال سے ظلم سہنے والوں کو اب انصاف ملے گا: شاہ

0

نئی دہلی (یو این آئی): وزیر داخلہ امت شاہ نے اپوزیشن پارٹیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بدھ کو کہا کہ جموں و کشمیر میں 70سال تک جن لوگوں کے ساتھ ناانصافی اور تذلیل کی گئی انہیں اب عزت کے ساتھ ان کے حقوق ملیں گے ۔جموں و کشمیر ریزرویشن ترمیمی بل اور جموں و کشمیر تنظیم نو ترمیمی بل پر لوک سبھا میں چھ گھنٹے طویل بحث کا جواب دیتے ہوئے مسٹر شاہ نے آج کہا کہ ان لوگوں کو انصاف فراہم کرنے کی ضرورت ہے، جن کے ساتھ ناانصافی ہوئی، انہیں ذلیل کیا گیا اور 70سال سے نظر انداز کیا گیا ان کو انصاف دلانے کیلئے یہ بل ہے ۔ کسی بھی معاشرے میں محروم افراد کو آگے لانا چاہیے، یہ آئین ہند کی بنیادی روح ہے۔

انہیں اس طرح آگے لانا ہوگا کہ ان کی عزت میں کمی نہ آئے۔ وزیرداخلہ نے کہا کہ 80کی دہائی میں جب کشمیری پنڈتوں کو تشدد کا نشانہ بنا کر بے گھر کیا گیا تو کوئی مدد کیلئے آگے نہیں آیا۔ اگر اس وقت کی حکومتیں پہلے دہشت گردی کا خاتمہ کرتیں تو ان لوگوں کو ریاست چھوڑنے کی ضرورت ہی پیش نہ آتی۔ جب یہ لوگ بے گھر ہوئے تو انہیں ملک کے مختلف حصوں میں جانا پڑا۔ ایک لاکھ سے زیادہ لوگ اپنے ہی ملک میں بے گھر ہوئے ۔ وہ اس قدر بے گھر ہوئے کہ ان کی جڑیں ان کے علاقے اور ان کی ریاست سے اکھڑ گئیں۔ یہ بل ان لوگوں کو حق دلانے کیلئے ہے۔

شاہ نے کہا کہ نریندر مودی ایسے لیڈر ہیں، جو ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوئے اور ملک کے وزیر اعظم بنے ہیں، وہ پسماندہ اور غریبوں کا درد جانتے ہیں۔ جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370ہٹائے جانے سے کچھ لوگ پریشان ہیں۔وزیرداخلہ نے کہاکہ حد بندی کی سفارشات کو قانونی شکل دے دی گئی ہے اور اسے آج پارلیمنٹ کے سامنے پیش کیا گیا ہے۔

وزیر داخلہ امت شاہ نے اپوزیشن پارٹیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بدھ کو کہا کہ جموں و کشمیر میں 70سال تک جن لوگوں کے ساتھ ناانصافی اور تذلیل کی گئی انہیں اب عزت کے ساتھ ان کے حقوق ملیں گے ۔جموں و کشمیر ریزرویشن ترمیمی بل اور جموں و کشمیر تنظیم نو ترمیمی بل پر لوک سبھا میں چھ گھنٹے طویل بحث کا جواب دیتے ہوئے مسٹر شاہ نے آج کہا کہ ان لوگوں کو انصاف فراہم کرنے کی ضرورت ہے، جن کے ساتھ ناانصافی ہوئی، انہیں ذلیل کیا گیا اور 70سال سے نظر انداز کیا گیا ان کو انصاف دلانے کیلئے یہ بل ہے ۔ کسی بھی معاشرے میں محروم افراد کو آگے لانا چاہیے، یہ آئین ہند کی بنیادی روح ہے۔ انہیں اس طرح آگے لانا ہوگا کہ ان کی عزت میں کمی نہ آئے ۔وزیرداخلہ نے کہا کہ 80کی دہائی میں جب کشمیری پنڈتوں کو تشدد کا نشانہ بنا کر بے گھر کیا گیا تو کوئی مدد کیلئے آگے نہیں آیا۔ اگر اس وقت کی حکومتیں پہلے دہشت گردی کا خاتمہ کرتیں تو ان لوگوں کو ریاست چھوڑنے کی ضرورت ہی پیش نہ آتی۔ جب یہ لوگ بے گھر ہوئے تو انہیں ملک کے مختلف حصوں میں جانا پڑا۔ ایک لاکھ سے زیادہ لوگ اپنے ہی ملک میں بے گھر ہوئے ۔ وہ اس قدر بے گھر ہوئے کہ ان کی جڑیں ان کے علاقے اور ان کی ریاست سے اکھڑ گئیں۔ یہ بل ان لوگوں کو حق دلانے کیلئے ہے ۔مسٹر شاہ نے کہا کہ نریندر مودی ایسے لیڈر ہیں، جو ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوئے اور ملک کے وزیر اعظم بنے ہیں، وہ پسماندہ اور غریبوں کا درد جانتے ہیں۔ جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370ہٹائے جانے سے کچھ لوگ پریشان ہیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ حد بندی کی سفارشات کو قانونی شکل دے دی گئی ہے اور اسے آج پارلیمنٹ کے سامنے پیش کیا گیا ہے ۔ کشمیر کے بے گھر افراد کیلئے دو نشستیں مختص کی جائیں گی۔ ایک نشست پاکستانی مقبوضہ کشمیر ( پی او کے ) سے بے گھر افراد کیلئے دی جائے گی۔ حد بندی کمیشن کی سفارشات سے پہلے جموں میں 37سیٹیں تھیں، جنہیں بڑھا کر اب 43کر دیا گیا ہے ۔ پہلے کشمیر میں 46سیٹیں تھیں، اب 47سیٹیں ہیں۔ ہم نے پی او کے کی 24سیٹیں محفوظ کر رکھی ہیں کیونکہ وہ حصہ ہمارا ہے ۔ پہلے جموں و کشمیر اسمبلی میں 107نشستیں تھیں جو اب بڑھ کر 114ہو گئی ہیں۔ پہلے دو نامزد اراکین ہوتے تھے، اب پانچ نامزد اراکین ہوں گے۔

مزید پڑھیں: محبت میں پاکستان سے ہندوستان آئی جویریہ خانم، سرحد پر استقبال، جلد ہوگی شادی

شاہ نے کہا کہ اولین وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو کے دور میں کی گئی غلطیوں کا خمیازہ کشمیر کو بھگتنا پڑا۔ پہلی اور سب سے بڑی غلطی یہ تھی کہ جب ہماری فوج جیت رہی تھی تو پنجاب کے علاقے میں پہنچتے ہی جنگ بندی نافذ کر دی گئی اور POK کا جنم ہوا۔ اگر جنگ بندی تین دن بعد ہوئی ہوتی تو آج PoK ہندوستان کا حصہ ہوتا۔ دوسری ہندوستان کے اندرونی معاملے کو اقوام متحدہ میں لے جانے کی غلطی کی گئی۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS