نئی وبا کا خوف

0

دنیا سے نہ توبیماریوں کا بوجھ کم ہورہاہے اور نہ وبائیںہی ختم ہورہی ہیں۔ہرنیا دن ایک نئی بیماری کی اطلاع لے کر طلوع ہوتا ہے تو وقفہ وقفہ سے نئے وائرس کی بھی خوفناک اطلاع آتی ہے جو گزرتے وقت کے ساتھ وبا کی شکل اختیار کرکے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔نیند کی وبا، ایشیائی فلو، طاعون، انتونین کی وبا،ایڈز وغیرہ کی وبا تو خیر سے تاریخ کا حصہ بن چکی ہیں لیکن 2020اور اس کے بعد کے برسوں میں کورونا وباکا قہرتو آج کی ہی بات ہے۔ کورونا کے حملے کے بعد دنیا ابھی ٹھیک طرح سے سنبھل بھی نہیںپائی ہے کہ ایک اور نئی وبا کے نمودار ہونے کی تشویشناک اطلاعات ملنے لگی ہیں۔ یہ اطلاع چین کی ہے جہاں کے بچوں میں پراسرار قسم کی سانس کی بیماری پھیل گئی ہے۔چین کے صوبہ بیجنگ اور لیاؤننگ کے اسکول اس پراسراربیماری سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ ان دونوں صوبوں کے اسپتال بڑی تعداد میں بیمار بچوں سے بھرے پڑے ہیںاوراسپتالوں کے باہر متاثرین کی کئی کئی کلومیٹر لمبی قطاریں بھی نظرآرہی ہیں۔ صورتحال کی سنگینی کی وجہ سے اسکول بند کردیے گئے ہیں، کیونکہ طلبا اور اساتذہ دونوں بیمار ہوگئے ہیں۔ متاثرہ بچوں میں نظر آنے والی علامات میں تیز بخار اور پھیپھڑوں میں سوجن شامل ہیںجس کی وجہ سے انہیں تنفس میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہاہے۔بچوں میں یہ پراسرار بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے جس کی وجہ سے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)اور دنیا بھر کی حکومتیں تشویش میں مبتلاہوگئی ہیںکیوں کہ کورونا کی طرح اگر بچوں کی یہ بیماری دنیا میں پھیل گئی تو حالات کتنے خطرناک ہوں گے، اس کا تصور تک کرنا مشکل ہے۔
چین میں بچوں میں سانس کی بیماریوں میں تیزی سے اضافے کے درمیان ہندوستان کو بھی سنگین تشویش پیدا ہونا لازمی ہے، یہی وجہ ہے کہ مرکزی وزارت صحت نے ریاستوں کو ایڈوائزری جاری کی ہیں اور فی الحال ملک کی6ریاستوں راجستھان، کرناٹک، گجرات، اتراکھنڈ، ہریانہ اور تمل ناڈوکو الرٹ پر رکھاگیا ہے۔اسپتالوں کو کہاگیا ہے کہ وہ سانس کی کسی بھی شکایت والے مریضوں سے نمٹنے کیلئے چوکنا رہیں اور ایسے کیسز کا مکمل ریکارڈ محفوظ رکھیں۔ریاستی حکومتوں نے بھی اسپتالوں اور صحت کارکنان کو متنبہ کیا کہ وہ سانس کے مسائل سے دوچار مریضوں کیلئے پوری تیاری کو یقینی بنائیں۔کرناٹک کے محکمہ صحت نے موسمی فلو کی علامات اور خطرات کی وضاحت کرتے ہوئے کھانستے یا چھینکتے وقت منہ اور ناک کو ڈھانپنے، بار بار ہاتھ دھونے، چہرے کو چھونے سے گریز کرنے اور بھیڑ والی جگہوں پر ماسک استعمال کرنے کا مشورہ دیا ہے۔دیگر ریاستی حکومتوں نے بھی اسی طرح کے مشورے جاری کیے ہیں۔
یہ اپنے آپ میں حیرت انگیز ہی نہیں بلکہ باعث تشویش بھی ہے کہ آخر چین میں ہی کیوں نامعلوم بیماریاں پیدا ہورہی ہیں اور وہیں سے پوری دنیا میں کیوں انفیکشن پھیلتا ہے؟اس معاملے میںدوسری تشویش کی بات یہ بھی ہے کہ چین نے جس طرح سے کورونا وائرس کے سلسلے میں اطلاعات پوشیدہ رکھی تھیں اور بیماری پھیلنے کے ابتدائی ایام میں دنیا کو اس وائرس کی ہوا بھی نہ لگنے دی، ایک بار پھر سے وہی کررہاہے۔اس پراسرار بیماری کے بارے میں ڈبلیو ایچ اوکے استفسار پر چین نے ٹکا سا جواب دیا ہے کہ اس کے یہاں کسی بھی طرح کی کوئی غیرمعمولی صورتحال نہیں ہے۔ صحت کے شعبہ میں بھی سب کچھ معمول کے مطابق ہی ہے۔ چین کی وزارت صحت کی طرف سے جاری وضاحت کے مطابق ملک بھر میں سانس کی بیماریوں میں ہوئے اچانک اضافہ کے پیچھے کوئی نیا وائرس نہیں ہے۔ سانس کی بیماری کیلئے عام وائرس جیسے انفلوئنزاوائرس اور اسی طرح کے دیگر وائرس کے ساتھ ساتھ مائکو پلازمہ نمونیہ جیسے بیکٹیریا کو سبب بتارہاہے۔شبہ یہ بھی ہے کہ چین اس بیماری کی حقیقت سے واقف ہے اور جان بوجھ کر دنیا کو دھوکہ میں تونہیں رکھ رہاہے۔دنیا میں تقریباً 70لاکھ لوگوں کی جان لے لینے والا کورونا وائرس کسی لیباریٹری سے نکلا تھا یا کسی جانور کی وجہ سے پھیلا تھا، اس کا اب تک پتہ نہیں چل پایا ہے۔اب اگر یہ نئی وبا دنیا میں پھیلتی ہے تو اس کا ذمہ دار بھی چین ہی ہوگا۔
ہندوستان میں کورونا کے بعد صحت خدمات ابھی تک سنبھل نہیں پائی ہیں، ایسے میں نئی وبا ہندوستان کے صحت نظام کیلئے کتنابڑا چیلنج ثابت ہوگی، اس کا صرف تصور ہی کیاجاسکتا ہے۔ ضروری ہے کہ ہم کورونا وبا سے سبق لیں اوراس سے پہلے کہ یہ نئی وباپورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لے، اس کا تدارک کریں۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS