بلند شہر: ریاست اترپردیش کے بلند شہر میں پولیس کی پوچھ تاچھ کے بعد ایک بزرگ شخص سلیم کی مشتبہ حالات میں موت ہو گئی۔ جس کے بعد اہل خانہ نے سلیم کی لاش کو سرکاری اسپتال جہانگیر آباد لے گئے۔ جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔ سرکاری اسپتال کے باہر اہل خانہ اور گاؤں والوں نے زبردست ہنگامہ کیا۔ جس کے بعد ایس پی دیہات بی بی چورسیا اور سی او پورنیما سنگھ بھاری پولس فورس کے ساتھ موقع پر پہنچ کر اہل خانہ اور گاؤں والوں کو یہ کہہ کر مطمئن کیا کہ قصورواروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
मुस्लिम व्यक्ति कि मौत का आरोप पुलिस पर,
UP : बुलंदशहर पुलिस कल रात 2 बजे 55 वर्षीय सलीम के घर पहुंची थी। कुछ देर बाद सलीम की लाश मस्जिद के पास पड़ी मिली।
परिजनों का आरोप है कि ‘पुलिस घर से सलीम को उठाकर ले गई और मारकर फेंक गई’ pic.twitter.com/YnokUi3MwV
— Ashraf Hussain (@AshrafFem) November 10, 2023
معلومات کے مطابق جہانگیر آباد پولیس جمعرات کی رات دیر گئے جلیل پور گاؤں پہنچی۔ گھر کے صحن میں سوئے ہوئے 55 سالہ سلیم سے گاؤں کے ایک ہسٹری شیٹر کا نام اوراس کا پتہ پوچھا۔ پولیس کو دیکھ کر سلیم ڈر گیا اور اسے ہسٹری شیٹر کے گھر کا پتہ بتایا۔ پولیس والوں نے سلیم کو ان کے ساتھ چلنے کو کہا کیونکہ گلیاں تنگ تھیں۔ سلیم پولیس کے ساتھ اطلاع دینے گیا۔ راستے میں وہ زمین پر گر گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس والوں نے سلیم کو چھوڑ کر وہاں سے فرار اختیار کرلیں، گھر والوں کو جب اس کی جانکاری ملی تو وہ سرکاری اسپتال لے گئے جہاں ڈاکٹروں نے سلیم کو مردہ قرار دیا۔ لواحقین نے پولیس پر سلیم کو ہراساں کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ہنگامہ کیا۔
کوتوالی انچارج پریم چند شرما نے اہل خانہ کے الزامات کو غلط قرار دیا۔ ایس پی دیہات بجرنگ بالی چورسیا کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں سلیم پولیس ٹیم کے ساتھ چل رہے تھے اور وہیں گر گئے۔ ڈاکٹروں کا ایک پینل تشکیل دے دیا گیا ہے اور ویڈیو گرافی کے تحت پوسٹ مارٹم کیا جا رہا ہے۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کی بنیاد پر کارروائی کی جائے گی۔ ابتدائی طور پر ایسا لگتا ہے کہ موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں: غزہ میں بچوں کی ہلاکت پر برطانوی رکن اسمبلی ناز شاہ پارلیمنٹ میں رو پڑیں
سلیم کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ وہ مزدور تھا۔ اس کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں ہے۔ کل رات تقریباً ایک درجن پولیس والے سلیم کے گھر آئے اور اسے وہاں سے اٹھا کر اپنے ساتھ لے گئے۔ پولیس کے حملے یا دہشت کی وجہ سے راستے میں ہی اس کی موت ہوگئی۔ جس پر پولیس اہلکاروں نے اسے راستے میں چھوڑ دیا۔