ماسک نہ پہننے پر 500روپے جرمانہ کی رقم ختم ہوسکتی ہے!

0

نئی دہلی (ایس این بی) :دہلی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (ڈی ڈی ایم اے) کی گزشتہ ماہ منعقد میٹنگ میں کووڈ-19 عالمی وبا کے پھیلنے کے باوجود آنے والے تہواروں کے پیش نظر انفیکشن کو لے کر لاپرواہ نہ ہونے پر زور دیا گیا تھا۔ حالانکہ میٹنگ میں ماسک پہننے کی لازمی پابندی ختم کرنے اور ایسا نہ کرنے پر 500 روپے جرمانہ پر بھی اتفاق کیا گیا۔ ممکن ہے کہ محکمہ صحت جلد ہی ماسک نہ پہننے پر 500 روپے جرمانہ ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر سکتا ہے۔ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے اسپیشل سی ای او سشیل سنگھ کی میٹنگ کے سلسلے میں جاری کردہ معلومات کے مطابق ماسک پہننے کو لازمی طور پر ہٹانے کے فیصلے کو لے کر میٹنگ میں مختلف آراءسامنے آئیں۔ حالانکہ بعد میں اس حوالے سے افسروں کے درمیان اتفاق رائے ہوگیا۔ دہلی کے چیف سکریٹری نریش کمار نے میٹنگ میں کہا تھا کہ موجودہ صورتحال مثبت ہے، لیکن کورونا وائرس کے انفیکشن کو لے کر لاپرواہی نہیں برتی جا سکتی کیونکہ اس کی نئی شکلیں سامنے آتی رہتی ہیں۔ وزارت صحت نے 26 ستمبر سے 31 دسمبر کے درمیان ملک میں ہونے والے بہت سے تہواروں کے پیش نظر احتیاط کا مشورہ دیا ہے۔ نیتی آیوگ کے رکن ڈاکٹر وی کے پال نے میٹنگ میں اس بات پر زور دیا کہ نگرانی ابھی بھی ضروری ہے کیونکہ انفیکشن کے معاملات اب بھی سامنے آرہے ہیں اور وقتاً فوقتاً نئی شکلیں سامنے آتی رہتی ہیں۔ این ڈی ایم اے کے رکن ڈاکٹر راجندر سنگھ نے تجویز پیش کی کہ آنے والے تہواروں کے پیش نظر ماسک پہننا 15 نومبر تک جاری رکھا جائے۔ دہلی پولس کمشنر نے ماسک پہننے کے بارے میں واضح ہدایات دینے کو کہاہے۔ چیف سیکرٹری نے تجویز پیش کی کہ اب خود ساختہ نظم و ضبط کا نظام متعارف کرانے کی کوشش کی جا سکتی ہے کیونکہ عوام اب اپنی ذمہ داریوں سے بخوبی واقف ہیں۔ وزیرریونیو کیلاش گہلوت نے بھی میٹنگ میں ماسک پہننے کے لازمی اصول میں نرمی کرنے پر زور دیا۔ ایل جی وی کے سکسینہ کی صدارت میں ہونے والی میٹنگ میں سر سری طور پر اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ کووڈ-19 عالمی وبا سے نمٹنے کے لیے مناسب رویے کے لیے ماسک پہننا ضروری ہے، لیکن ماسک پہننے کی لازمیت سے متعلق ایکٹ کو وبا ایکٹ کے تحت 30 ستمبر سے آگے نہیں بڑھایا جاسکتا ہے ۔ میٹنگ میں وزیر اعلی اروند کجریوال بھی موجود تھے۔ ڈی ڈی ایم اے کی میٹنگ میں 30 ستمبر کے بعد عوامی مقامات پر ماسک نہ پہننے پر 500 روپے جرمانہ ختم کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS