نئی دہلی (ایجنسیاں) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے جمعہ (29 اپریل 2022) کو ہائی کورٹس کے چیف جسٹسوں کے اعزاز میں ایک استقبالیہ کا انعقاد کیا۔ اس میں خطاب کرتے ہوئے، اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے انصاف کی فراہمی میں درپیش رکاوٹوں ،عدلیہ کو درپیش چیلنجز، ہر سطح پر زیرالتوامقدمات کے اضافہ کے بارے میں اظہار خیال کیا ۔ نیشنل جوڈیشل ڈیٹا گرڈ کے ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے اٹارنی جنرل نے کہا کہ ٹرائل کورٹوںمیں ججوںکی 24 ہزار آسامیاں ہیں جن میں سے 5 ہزار آسامیاں خالی ہیںاوروہاں 4 کروڑ کیسز زیر التوا ہیں ، وہیں ہا ئی کورٹوں میں تقریباً 650 ججز ہیں جبکہ 42 لاکھ سول کیسز اور 16 لاکھ فوجداری کیس زیر التوا ہیں۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ ٹرائل کورٹ میں 30 سال اور ہائی کورٹ میں 10-15 سال زیر التوا ہونے سے عوام کا عدلیہ پربھروسہ کرنا مشکل ہو گا، انہوں نے کہا کہ ججزاور ریاست مل کر دیکھیں کہ کیا ہوسکتاہے۔ . زیر سماعت 75 فیصد حراست میں ہیں ، ان میں سے زیادہ تر غریب ہیں اور ان کے پاس وسائل نہیں ہیں۔ کچھ کرنا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ ایگزیکٹو اور عدلیہ دونوں کو زیر التوامعاملے کا حل تلاش کرنا ہوگا جس سے انصاف کی بروقت فراہمی متاثر ہوتی ہے۔اٹارنی جنرل کی طرف سے اٹھائے گئے نکات سے اتفاق کرتے ہوئے، چیف جسٹس رمنا نے کہاکہ میں اٹارنی جنرل کی طرف سے ظاہر کردہ اندیشوں سے اتفاق کرتا ہوں۔ کل میں بتائوں گا کہ یہ معاملات عدلیہ میں کیوں زیر التوا ہیں۔
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS