مزدوری ملنے والی ہے(عید الفطر)

0

امام علی مقصود فلاحی
عیدالفطر کے دن اللہ رب العزت اپنے بندوں پر بےحد مہربان ہوتا ہے، وہ بندگان خدا خوش نصیب و مقبول بارگاہ ہوں گے جنھوں نے اپنے معبود حقیقی کی رضا حاصل کرنے کے لئے اس کے احکامات کی پابندی کی ہوگی، آج عید کی خوشیاں خاص طور سے ان لوگوں کو میسر ہوں گی، جنھوں نے اپنے شب و روز اطاعت خداوندی میں گزارے ہوں گے۔
عید الفطر ماہ رمضان المبارک میں کی گئی رب العالمین کی فرماں برداری، اطاعت و ریاضت میں مصروف بندہ مؤمن کو اجرت ادا کرنے اور خوشیاں بکھیرنے کا دن ہے۔
اس دن اللہ رب العزت اپنے فرشتوں کے سامنے نماز عید کے اجتماعات میں موجود اپنے بندوں پر فخر فرماتا ہے اور فرشتوں سے پوچھتا ہے کہ ان مزدوروں کا کیا بدلہ ہونا چاہئے، جنھوں نے اپنی مزدوری ٹھیک اور پوری طرح سے کی ہو؟ فرشتے جواب دیتے ہیں کہ ’’اے ہمارے معبود! “ان کا بدلہ تو یہی ہونا چاہئے کہ ان کی مزدوری پوری پوری دے دی جائے‘‘
پھر اللہ تعالی فرماتا ہے کہ اے میرے فرشتو! تم گواہ رہنا میں نے ان کے رمضان کے روزوں اور نماز کی وجہ سے خوش ہو گیا اور ان کو بخش دیا‘‘۔

ایک اور حدیث میں یوں بیان کیا گیا ہے،
خدا کہتا ہے کہ اے میرے فرشتو، میرے بندوں اور میری بندیوں نے میرے اُس فرض کو ادا کردیا جو اُن پر عائد تھا پھر وہ نکلے ہیں دعا کے ساتھ مجھے پکارتے ہوئے ۔ میری عزت اور میرے جلال کی قسم، میرے کرم، میرے عُلوِشان اور میرے بلند مقام کی قسم، میں ضرور ان کی پکار کو سنوں گا۔ پھر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ تم لوگ واپس لوٹ جاؤ میں نے تم کو بخش دیا اور میں نے تمہارے سیّاٰت کو حسنات میں مبدل کردیا پس وہ لوگ اس طرح لوٹتے کہ ان کی مغفرت ہوچکی ہوتی ہے ۔

قارئین! حقیقی عید تو ان کی ہے، جن کو رمضان کے روزوں سے فائدہ پہنچا اور جنکے روزے مقبول ہوئے، جنکے گناہوں کی مغفرت ہوئی اور جو اخلاق حسنہ کے سانچے میں ڈھل گئے۔

معزز قارئین! عید الفطر دراصل بہت سی خوشیوں کا مجموعہ ہے، ایک تو رمضان المبارک کے روزوں کی خوشی، دوسری قیام شب رمضان کی خوشی، تیسری نزول قرآن کی خوشی، چوتھی لیلۃ القدر کی خوشی اور پانچویں اللہ تعالیٰ کی طرف سے روزہ داروں کے لئے رحمت و بخشش اور عذاب جہنم سے آزادی کی خوشی۔
پھر ان تمام خوشیوں کا اظہار صدقہ و خیرات، صدقہ فطر و نماز دوگانہ کے ذریعے کیا جاتا ہے اور رب العالمین کی طرف اسی حکم بھی ہے تاکہ عبادت کے ساتھ ساتھ انفاق و خیرات کا عمل بھی شریک ہو جائے۔

مذہب اسلام کی اس خصوصیت پر بھی ذرا نظر ڈالیں کہ خوشی کے اس مبارک موقع پر لہو و لعب اور ہنگامہ آرائی کے بجائے تسبیح و تہلیل ، شکر و امتنان، عبادت و ریاضت، صدقہ و خیرات، اور غریبوں کی دیکھ بھال کی تعلیم دی جارہی ہے، جبکہ دیگر اقوام کے تہواروں میں شاید ہی لہو و لعب اور ہنگامہ آرائی کے سوا کچھ اور نظر آئے ۔
اسی لیے ہمیں بھی سمجھنا چاہئے کہ جہاں مسلمانوں کے لیے یہ دن فرحت و مسرت کا دن ہے وہیں یہ دن خدا کے حضور شکر بجا لانے کا بھی دن ہے، جہاں یہ یہ دن خوشی و شادمانی کا دن ہے وہیں غریبوں، یتیموں اور بیواؤں کی دیکھ بھال کرنے کا بھی دن ہے، جہاں یہ دن خوشی و مسرت کا دن ہے وہیں یہ دن انفاق فی سبیل اللہ کا بھی دن ہے، جہاں یہ دن شادمانی کا دن ہے۔ وہیں یہ دن یتیموں کے سروں پر ہاتھ پھیرنے کا بھی دن ہے، کیونکہ رب کریم نے ہمیں رحمتوں، برکتوں اور بخششوں سے بھرا ایک مقدس ماہ عطا کیا پھر اس میں عبادت کی توفیق عطا کی اور ہمیں گناہوں سے پاک کیا ۔

ذرا غور کریں اس مزدور اور اس امپلویر کے بارے میں جو کسی کمپنی یا کسی ادارے میں جاب کرنے کا خواہاں ہوتا ہے لیکن جب وہ امپلویر اپنی ڈگری لیکر اپنے امپلوی اور مینیجر کے پاس جاتا ہے تو سب سے پہلے اسکی ڈگری دیکھی جاتی ہے پھر اسکا تجربہ اور اکسپیرنس دیکھا جاتا ہے پھر اسکے بعد اسے ٹریننگ دی جاتی ہے بعدازاں اسے اصل کام کے لئے مدعو کیا جاتا ہے اور تھوڑی نا فرمانی اور کمی کی بنا پر اسکی سیلری کاٹ لی جاتی ہے۔
لیکن قربان جاؤ اس اللہ پر جس نے اس کائنات کو بنایا، جو سارے جہاں کا مالک و مختار ہے، اس رب العزت نے جب سال کا ایک مہینہ آفر کیا تو اپنے تمام مؤمن بندوں کو آفر کیا اور وہ آفر بھی بغیر کسی کالیفکیشن اور بغیر کسی ڈگری کے۔
اس نے اعلان عام کیا کہ آجائیں میرے تمام بندے میں جاب دینے کے لئے تیار ہوں اور جاب بھی ایسا کہ جو تمہیں ہی مفید ہے، تمہارے صحت کے لئے فائدہ مند ہے، تمہارے معدے کے لئے فائدہ مند ہے، آجاؤ اس جاب کو اپنا لو اور اسمیں ٹریننگ لے لو پورے سال کی۔
دنیا والے تو ٹریننگ کی سیلری تھوڑی کم دیتے ہیں اور اصل کام میں تنخواہ بڑھاتے ہیں، لیکن اللہ کہتا ہے کہ میرے بندوں آجاؤ میں تمہیں ٹریننگ کے مہینے ہی میں بڑھا کر دوں گا۔
آجاؤ اس مہینے میں مجھے راضی کرلو میں بھی تم سے راضی ہوجاؤں گا، اگر میں تم سے راضی ہوگیا تو سب کچھ تمہارا رہے گا، اور یاد رہے میں کسی کو رجیکٹ نہیں کروں گا نہ ہی کسی کی ڈگری کو رد کروں گا، اگر تمہارے پاس ذرہ برابر بھی ایمان کی ڈگری رہی اور اس ماہ رمضان میں اپنا کام بحسن خوبی انجام دی دیا تو تمہاری مزدوری تمہیں اچھے سے مل جائے گی۔
ازقلم:۔

متعلم: جرنلزم اینڈ ماس کمیونیکیشن
۔
مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد۔

 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS