غزہ: فلسطینی وزارت صحت نے ہفتہ کو کہا کہ بجلی کٹوتی کے باعث الشفاء اسپتال میں 39 بچوں پر”موت کا خطرہ” ہے۔ مقامی میڈیا نے قبل ازیں فلسطینی وزیر صحت مائی الکائلہ کے حوالے سے بتایا تھا کہ 39 شیر خوار بچے ہلاک ہو چکے ہیں۔ بعد میں ایک بیان میں، وزارت صحت نے کہا کہ شیر خوار بچوں کو ‘موت کا خطرہ’ ہے۔
اس سے قبل آنے والی رپورٹ کے مطابق غزہ میں قائم فلسطینی وزارت صحت نے ہفتہ کو الزام لگایا کہ محصورانکلیو کی سب سے بڑی طبی سہولت میں بجلی کٹوتی کے سبب الشفاء اسپتال میں ایک نوزائیدہ بچہ دم توڑ گیا۔
وزارت کے ترجمان اشرف القدرہ نے ایک بیان میں کہا کہ یہ شیر خوار اسپتال میں قبل از وقت پیدا ہونے والے 37 بچوں میں سے ایک تھا۔
اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں بجلی کے مکمل گل ہونے کی وجہ سے طبی عملہ ان میں سے کچھ بچوں کو پچھلے تین گھنٹے سے مینول مصنوعی سانس دے رہا ہے۔ ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے الشفاء اسپتال سمیت غزہ کی پٹی میں کسی بھی ایندھن کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔
ترجمان نے یہ بھی کہا کہ الشفاء اسپتال کمپلیکس کے صحن کو اسرائیل نے نشانہ بنایا اور کمپلیکس میں آگ بھڑک اٹھی۔ الشفاء اسپتال کے قریب اسرائیلی حملوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ ملازمین اور اہلکاروں نے آن لائن ویڈیو پوسٹ کیا ہے، جس میں کمپاؤنڈ کے ارد گرد کے علاقے پر شدید بمباری دکھائی دے رہی ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ترجمان نے جمعہ کو کہا کہ الشفا بمباری کی زد میں آ رہا ہے۔ غزہ کی پٹی میں 20 اسپتال آپریشن سے باہر ہیں۔
ہفتہ کو علی الصبح اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں عسکریت پسندوں کی طرف سے لانچ کیا گیا ایک ناکام میزائل الشفا اسپتال پر گرا۔
مزید پڑھیں: غزہ میں بچوں کے ساتھ عالمی اداروں کی موت: محمد حنیف خان
آئی ڈی ایف نے کہا ہے کہ حماس الشفا کے نیچے سرنگوں سے کام کرتا ہے۔ تاہم عسکریت پسند گروپ نے اس الزام کی تردید کی ہے۔ یہ پیش رفت اسرائیل کی طرف سے اسپتال کے باہر ایک ایمبولینس کو نشانہ بنائے جانے کے ایک ہفتہ بعد آئی ہے، جس میں کم از کم 15 افراد ہلاک اور 50 زخمی ہوگئے تھے۔
(یو این آئی)