نیپال میں تباہ کن زلزلے سے 136 افراد ہلاک، وزیر اعظم مودی نے دکھ کا اظہار کیا

0
نیپال میں تباہ کن زلزلے سے 136 افراد ہلاک، 141 زخمی
نیپال میں تباہ کن زلزلے سے 136 افراد ہلاک، 141 زخمی

کاٹھمنڈو: مغربی نیپال میں جمعہ کی نصف شب آنے والے 6.4 شدت کے تباہ کن زلزلے کے بعد کم از کم 136 لوگوں کی موت ہوگئی اور 141 زخمی ہوگئے۔ کاٹھمنڈو پوسٹ نے جاری کردہ رپورٹ میں یہ اطلاع دی۔
نیشنل زلزلہ نگرانی اور تحقیقی مرکز کے مطابق، نیپال میں گزشتہ رات 11.47 بجے زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے اور اس کے بعد بھی یکے بعد دیگرے تین جھٹکے محسوس کئے گئے۔ جس کا مرکز ضلع جاجرکوٹ میں تھا۔ ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 6.4 ریکارڈ کی گئی۔

وزیر اعظم پشپ کمل دہل نے حفاظتی اداروں کو فوری راحت رسانی کے لیے ہدایت دی ہے۔ وزیر اعظم نے تینوں سکیورٹی ایجنسیوں کو فوری طور پر بچاؤ اور امدادی کارروائیوں میں مصروف ہونے کی ہدایت دی ہے اور تباہی پر رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔

وزیر اعظم کے دفتر نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ وزیر اعظم پشپ کمل دہل نے جمعہ کی رات آنے والے تباہ کن زلزلے میں جان ومال کے نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے اور فوری طور پر بچاؤ اور راحت کے لیے تمام تین سیکورٹی ایجنسیوں کو تعینات کیا ہے۔
ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی ہمالیائی ملک میں ہونے والی آفت سے جان ومال کے نقصان پر دکھ کا اظہار کیا۔ مودی نے ایکس پر لکھا کہ نیپال میں زلزلے کی وجہ سے جان ومال کے نقصان پر بہت دکھ ہوا ہے۔ ہندوستان نیپال کے لوگوں کے ساتھ یکجہتی میں کھڑا ہے اور ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔ ہماری تعزیت سوگوار خاندانوں کے ساتھ ہیں اور ہم زخمیوں کی جلد صحت یابی کی خواہش کرتے ہیں۔

مغربی نیپال میں زلزلے کے شدید جھٹکوں سے 250 سے زائد جانی نقصان ہوا ہے۔ جن میں سے 136 افراد جاں بحق اور 141 زخمی ہوگئے ہیں اور سینکڑوں مکانات کو نقصان پہنچا۔

مزید پڑھیں: اہل غزہ کی قسمت میں دو ہی متبادل دربدری یاموت

اس سے قبل 22 اکتوبر کو صبح 7.39 بجے کھٹمنڈو وادی اور آس پاس کے اضلاع میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے تھے۔ ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 6.1 تھی تاہم کسی جانی و مالی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں تھی۔
پوسٹ ڈیزاسٹر اسسمنٹ (پی ڈی این اے) کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نیپال دنیا کا 11 واں سب سے زیادہ زلزلے کا شکار ملک ہے۔

(یو این آئی)

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS