نئی دہلی (ایجنسیاں) : ملک کے 100 سے زائد سابق سفارت کاروں نے حکومت پر نفرت کی سیاست کو فروغ دینے کا الزام لگایا ہے۔دینک ہندوستان کی رپورٹ کے مطابق پی ایم نریندر مودی کو لکھے گئے کھلے مکتوب میں سابق سفارت کاروں نے کہا ہے کہ ملک میں نفرت کی سیاست بند ہونی چاہیے۔ سابق سفارت کاروں نے کہا ہے کہ اس سال جب ہم آزادی کا امرت تہوار منا رہے ہیں، انہیں امید ہے کہ پی ایم مودی متعصبانہ رویہ سے اٹھ کرسب کے ساتھ یکساں سلوک کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی لکھا کہ اس ماحول میں آپ کی خاموشی سماج میں بہت بڑے خطرے کو جنم دے سکتی ہے۔سابق قومی سلامتی کے مشیر شیوشنکر مینن، سابق ہوم سکریٹری جی کے پلئی، دہلی کے سابق گورنر نجیب جنگ، سابق پی ایم منموہن سنگھ کے پرنسپل سکریٹری ٹی کے اے نائر سمیت 108 لوگوںنے اس خط پر دستخط کیے ہیں۔ مکتوب میں لکھا ہے کہ ہمارے ملک کے بانی رہنماو¿ں کی بنائی گئی آئینی عمارت کو گرایا جا رہا ہے۔ انہیں اس بات پر غصہ اور تکلیف ہے، اس لیے وہ اپنی بات رکھنے اور اپنی تکلیف ظاہر کرنے پر مجبور ہیں۔مکتوب میں اقلیتی برادری بالخصوص مسلم کمیونٹی کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ گزشتہ چند سالوں اور چند مہینوں میں بی جے پی حکومت والی ریاستوں آسام، گجرات، ہریانہ، کرناٹک، مدھیہ پردیش، اتر پردیش، اتراکھنڈ اور مرکز کے زیر انتظام ریاست دہلی ، جہاں پولیس کا کنٹرول مرکز کے ہاتھوں میں ہے، وہاں حالات انتہائی سنگین ہو چکے ہیں۔مکتوب میں پی ایم مودی سے اپیل کی گئی کہ وہ سب کا ساتھ، سب کا وکاس کے وعدے کو دل سے پورکریں۔
آپ کی خاموشی بہت بڑے خطرے کو جنم دے سکتی ہے،سابق سفارت کاروں کا پی ایم مودی کو مکتوب
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS