نئی دہلی،(یو این آئی) پنڈت دینیال اپادھیائے اسمرتی فورم نے آج کہا کہ ٹیٹرا پیک کو کاغذ پر مبنی پیکیجنگ کے زمرے میں رکھتے ہوئے ، اسے جی ایس ٹی کے 12 فیصد سلیب میں رکھنے کو ایک غلط قدم قرار دیتے ہوئےکہا کہ اس سے جی ایس ٹی کے ریوینیو میں 948 کروڑ روپے کا نقصان ہورہا ہے کیونکہ پلاسٹک یا المومینیم یا ملٹی میٹیریل پیکیجنگ کو 18 فیصد کے سلیب میں رکھا گیا ہے۔
فورم کا کہنا ہے کہ اس کے گتے نما ساخت کی وجہ سے ٹیٹرا پیک کو کاغذ کی پیکیجنگ کے زمرے میں رکھا گیا ہے جو کہ درست نہیں ہے۔ ٹیٹرا پیک ایک ملٹی لیئر پیکیجنگ میٹریل ہے، جس میں پلاسٹک ، پیپر اور ایلومینیم کا استعمال ہوتا ہے۔ فورم نے جی ایس ٹی کونسل، سنٹرل بورڈ آف بالواسطہ ٹیکس اور کسٹمز (سی بی آئی سی) کو خط لکھ کر ٹیٹرا پیک کو 12 سے 18 فیصد سلیب میں رکھنے کی درخواست کی ہے۔اس نے کہا ہے کہ ہندوستان ٹیٹرا پیک آلودگی کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔ٹیری کے مطابق پچھلے چار سالوں سے ، ہندوستان میں ٹیٹرا پیک کی ری سائیکلنگ کی شرح 30 فیصد کے لگ بھگ رہی ہے۔ سال 2017 سے اب تک تقریباً 3000 کروڑ ٹیٹرا پیک کوڑے دان میں پھینکے جاچکےہیں ، جس کی وجہ سے پلاسٹک ، ایلومینیم اور کئی خطرناک آلودگی زمین اور پانی میں تحلیل ہو گئی ہے ۔ہندوستان میں ٹیٹرا پیک کی سالانہ پروڈکشن تقریباً 1000 کروڑ پیکٹ ہے۔ جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعد سے اب تک تقریباً 3950 کروڑ ٹیٹرا پیک تیار کیے گئے ہیں۔ ان کی اوسط قیمت 4 روپے فی پیک ہے۔ اسے 18 فیصد کی شرح سے 72 پیسے جی ایس ٹی لگنا چاہیے ، لیکن 12 فیصد کی شرح سے صرف 48 پیسے جی ایس ٹی وصول کیا جارہا ہے۔ اس طرح دیکھا جائے تو جی ایس ٹی کی اس خامی کی وجہ سے ، 948 کروڑ روپے کا ریوینیو کا نقصان ہوا ہے۔
GSTنے کیا برا حال، جان کر ہوجائیں گے حیران وپریشان
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS