ہندوستان میں اسلاموفوبیا کو سنجیدگی سے لے یاسمین قریشی

    0
    BBC

    ممبر پارلیمنٹ یاسمین قریشی کا وزیر خارجہ کو مکتوب، سی اے اے، حجاب اور فسادات کے مسائل اٹھائے
    لندن (ایجنسیاں) : برطانیہ کی ممبر پارلیمنٹ (دارالعوام) یاسمین قریشی نے وزیرخارجہ لزٹرس کے نام ایک مکتوب میں ہندوستان میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا اور اس میں ہندوستانی حکومت کے سرگرم رول کی طرف توجہ مبذول کرائی ہے۔ اپنے مکتوب میں یاسمین قریشی نے کہاکہ ہندوستان میں مسلمانوں کیلئے صورتحال بگڑ رہی ہے، برطانوی سرکار کو اس بابت کچھ کرنا چاہئے۔ مجھے امید ہے کہ کم از کم برطانوی حکومت اس بات کو تسلیم کرے گی کہ نریندرمودی کی حکومت اپنے اور اپنی پارٹی کے سیاسی فائدے کیلئے اسلاموفوبیا کو سرگرم بڑھا رہی ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی اور ان کی پارٹی بی جے پی چاہتی ہے کہ ہندوستان کو ہندوراشٹر میں تبدیل کردیا جائے۔ان کی ہندوتوا آئیڈیالوجی کے حساب سے ہندوؤں کی سب پر برتری حاصل ہونی چاہئے۔ اس میںکوئی حیرت کی بات نہیں ہے کہ موجودہ ہندوستانی حکومت مسلمانوں یا دیگر اقلیتوں کی بہتری اور حقوق کیلئے کچھ نہیں کررہی ہے اور اسلاموفوبیا عوام میں بتدریج بڑھتا ہی جارہا ہے۔ اس کی سب سے واضح مثال 2019 میں سی اے اے ہے، جو پناہ گزینوںکو 2گروپ میں تقسیم کرتا ہے، ایک مسلمان اور دوسرے غیرمسلم۔ اس میں صرف مسلمانوں کو ہی باہر رکھا گیاہے، یہ قانون آئین میں مذہبی تفریق کو جگہ دے رہا ہے۔یہ قانون اور جموں وکشمیر کو حاصل خصوصی درجے کی تنسیخ نے جینوسائڈ واچ کے صدر گریگری اسٹینٹن کو یہ کہنے پر آمادہ کیا کہ ہم متنبہ کررہے ہیں کہ ہندوستان میں قتل عام کی نوبت آسکتی ہے اور صورتحال اسی طرح ہوسکتی ہے، جس طرح برما میں روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ سلوک کیاگیا تھا۔ برطانوی ممبر پارلیمنٹ نے کہاکہ ہندو انتہاپسند مسلمانوں کے قتل عام کی کھلے عام بات کرنے لگے ہیں، جس کی سرکار مذمت نہیں کرتی ہے۔ اس کی واضح مثال اتراکھنڈ میں دسمبر میں ہوئی دھرسنسد ہے، جس میں قتل عام کی باتیں کی گئی تھیں۔ اس کے علاوہ بھی آسام، تریپورہ اور دیگر مقامات پر مسلم مخالف تشدد اور حالیہ حجاب کے تنازع کو اٹھاتے ہوئے برطانوی حکومت پر زور دیا کہ اس صورتحال کو سنجیدگی سے لیںاور تسلیم کریں کہ ہندوستان میں غیرہندو محفوظ نہیں۔

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS