نئی دہلی :دہلی میں یوم جمہوریہ کے موقع پر ٹریکٹر پریڈ کے دوران ہوئے تشدد کے بعد کسان لیڈروںمیں پھوٹ پڑ گئی ہے۔ منگل کو مظاہرہ کررہے کسانوں کے تشدد کے بعد 2تنظیموں نے دہلی بارڈر پر جاری کسانوں کی تحریک سے الگ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ راشٹریہ کسان مزدور یونین اور بھارتیہ کسان یونین نے اعلان کیاہے کہ وہ اس تحریک سے خود کو الگ کررہے ہیں۔
دریں اثنا زرعی قوانین کے خلاف مظاہرہ کررہی کسان تنظیم سنیکت کسان مورچہ نے یوم جمہوریہ پر دہلی میں ٹریکٹرپریڈ کے دوران تشدد پر بحث کیلئے بدھ کی دوپہر میٹنگ منعقد کی۔ اس دوران مورچہ کی میٹنگ سے پہلے پنجاب کی 32 تنظیموں کے عوامی نمائندوں کے درمیان سنگھو بارڈ پر میٹنگ ہوئی۔ واضح ہوکہ سنگھو بارڈر گزشتہ دو مہینہ سے کسانوں کے احتجاجی مظاہرہ کا اہم مرکز رہا ہے۔ اس دوران ایک سینئر کسان لیڈر نے کہا کہ سنیکت مورچہ کی میٹنگ میں ٹریکٹر پریڈ کے دوران تشدد سے متعلق سبھی پہلوئوں پر بحث ہوئی۔ سنیکت کسان مورچہ 41 کسان تنظیموں کی ٹاپ یونٹ ہے اور یہ زرعی قوانین کے خلاف دہلی کی سرحدوں پر مظاہرے کی قیادت کررہا ہے۔ دہلی میں ٹریکٹر پریڈ کے دوران تشدد کے بعد سنیکت کسان مورچہ نے پریڈ رد کرکے اس میں حصہ لینے والے سبھی لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر متعلقہ مظاہر ے کے مقامات پر لوٹ آئیں۔ غازی پور بارڈر پر مظاہرہ کررہے راشٹریہ کسان مزدور سنگھ نے آج تحریک ختم کردی۔ کسان لیڈر وی ایم سنگھ نے بھارتیہ کسان یونین کے قومی ترجمان راکیش ٹکیٹ پر کئی سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ ہم لوگوں کو پٹوانے کیلئے یہاںنہیںآئے ہیں۔ ہم ملک کو بدنام کرنا نہیں چاہتے ہیں۔ وی ایم سنگھ نے کہا کہ مسٹر ٹکیت نے ایک بھی میٹنگ میں گنا کسانوں کی حمایت میں کسی طرح کی مانگ پر آواز نہیں اٹھائی۔انہوں نے کہا کہ ہم کسی ایسے شخص کے ساتھ احتجاج نہیں کرسکتے، جس کی سوچ اور سمت الگ ہو۔اس لئے میں انہیں نیک خواہشات پیش کرتا ہوں، لیکن اس احتجاج کو فوراً واپس لے رہا ہوں۔ وی ایم سنگھ نے کہا کہ حکومت کی بھی غلطی ہے کہ جب کوئی 11 بجے کی جگہ 8 بجے نکل رہا ہے تو حکومت کیا کررہی تھی؟ جب حکومت کو پتہ تھا کہ لال قلعہ پر جھنڈا لہرانے والے کو کچھ تنظیموں نے کروڑوں روپے دینے کی بات کی تھی تو وہ کہاں تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا جھنڈا وقار اور عظمت کی علامت ہے۔ اس کی پامالی ہم نہیں کرسکتے، جو بھی ایسا کرتے ہیں، وہ غلط ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی ٹی او میں ایک ساتھی بھی شہید ہوگیا، جس نے بھی اسے اکسایا اس کے خلاف پوری کارروائی ہونی چاہئے۔
وہیں کسان مزدور سنگھرش سمیتی کے جنرل سکریٹری شرون سنگھ پنڈھیر نے کہا کہ ہمارا پروگرام دہلی کے آئوٹر رنگ روڈ پر تھا۔ وہاں پر جاکر ہم لوگ واپس آگئے۔ ہمارا نہ تو لال قلعہ پر پروگرام تھا، نہ ہی جھنڈا لہرانے کا ، جن لوگوں نے یہ کام کیا، ہم ان کی مذمت کرتے ہیں۔ دیپ سدھو کی فوٹو پی ایم کے ساتھ بھی آرہی ہے۔ ہمیں ان پر شک ہے۔اب دیپ سدھو جی کدھر سے لال قلعہ کے پاس گئے اور کہاں سے واپس آئے۔ ان لوگوں کی نشاندہی کرنی چاہئے۔ یہ سب کسان مزدوروں کو بدنام کرنے کیلئے کیا گیا ہے۔اکھل بھارتیہ کسان سبھا کے جنرل سکریٹری حنان ملا نے کہا کہ کسانوں کی تحریک کو بدنام کرنے کی کوشش مسلسل چل رہی تھی۔ ہمیں خوف تھا کہ کوئی سازش کامیاب نہ ہوجائے۔ مگر آخر کارسازش کامیاب ہوہی گئی۔ لال قلعہ پر بغیر کسی ساز باز کے کوئی نہیں پہنچ سکتا۔ اس کیلئے کسانوں کو بدنام کرنا صحیح نہیں ہے۔ وہیںسنیکت کسان مورچہ کے ایک اہم لیڈر نے کہا کہ وی ایم سنگھ کیا اس تحریک سے الگ ہوں گے، ان کو تو پہلے ہی مورچے نے خود سے الگ کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سنیکت کسان مورچہ کے تحت، جو بھی تنظیمیں تحریک چلا رہی ہیں، وہ پر امن اپنی تحریک چلاتی رہیں گی۔کسان تنظیم یکم فروری کو سنسد مارچ نہیں کرے گی۔ سنیکت کسان مورچہ نے یہ جانکاری دی۔ بلبیر سنگھ راجیوال نے کہاکہ کسان پریڈ سرکاری سازش کا شکار ہوئی۔ سنیکت کسان مورچہ نے دہلی میں ہوئے تشدد کی وارداتوں سے خود کو الگ کیا اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ دیپ سدھو آر ایس ایس کا ایجنٹ ہے۔دیپ سدھو نے لال قلعہ پر دوسرا جھنڈا لگاکر ترنگے کی توہین کی ہے، اس سے ملک کے اور ہمارے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ میں کسان مورچہ کی طرف سے ملک سے معافی مانگتاہوں۔ وہیں سوراج انڈیا کے صدر یوگیندر یادو نے کہاکہ ہم دیپ سدھو کے سماجی بائیکاٹ کی سب سے اپیل کرتے ہیں۔ کسان مزدور سنگھرش سمیتی اور دیپ سدھو کل کے تشدد کیلئے ذمہ دار ہیں۔
زرعی قوانین مخالف تحریک سے 2 کسانتنظیموں کی کنارہ کشی ،یکم فروری کا پارلیمنٹ مارچ ملتوی
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS