کانگریس کونوجوانوں کا سہارا، جلد دو نوجوان لیڈروں کی شمولیت کی باضابطہ آئے گی خبر

0
Imdage: Ajtak

نئی دہلی:(ایجنسی) اب یہ بات تقریبا طے ہوچکی ہے کہ سی پی آئی اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طلبہ یونین کے سابق صدر کنہیا کمار کانگریس میں شامل ہو ں گے۔ جبکہ گجرات کے آزاد رکن اسمبلی جگنیش میوانی بھی کانگریس کا ہاتھ تھامنے کے لئے تیار ہے۔ نیوز ایجنسی اے این آئی کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ دونوں لیڈران کے کانگریس میں شامل ہونے کا اعلان 28 ستمبر کو کیا جاسکتا ہے۔
اسی ماہ سیاسی گلیاروں میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ کنہیا کمار نے کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی سے ملاقات کی ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ کنہیا کمار ایک نہیں، بلکہ دو بار راہل گاندھی سے ملے ہیں۔ میڈیا رپورٹ کی مانیں تو ان دونوں میٹنگ میں پرشانت کشور بھی موجود تھے۔ کنہیا کمار نے راہل گاندھی سے کسی بھی طرح کی ملاقات کو مسلسل خارج کیا ہے۔
کنہیا کمار کو لوک سبھا انتخابات 2019 میں انتخابات میں زبردست شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ وہ بھارتیہ کمیونسٹ پارٹی کے ٹکٹ سے انتخابی میدان میں اترے تھے۔ بی جے پی کے سینئر لیڈر گری راج سنگھ نے انہیں بڑے فرق سے ہرایا تھا۔ سیاسی پنڈتوں کا ماننا ہے کہ اگر وہ کانگریس کا دامن تھامتے ہیں تو یہ ان کی سیاسی اننگ کی نئی شروعات ہوگی۔ کہا یہ بھی جا رہا ہے کہ کانگریس کنہیا کمار کے سہارے بہار میں اپنی کمزور ہوتی زمین کو مضبوط کرنا چاہتی ہے۔
دوسری جانب دلت طبقے سے تعلق رکھنے والے جگنیش میوانی گجرات سے آزاد رکن اسمبلی ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ گجرات پردیش کانگریس کے کارگزار صدر ہاردک پٹیل نے جگنیش میوانی کو لے کر دہلی میں اعلیٰ قیادت سے بات چیت کی ہے۔ گزشتہ دنوں گجرات کے وزیر اعلیٰ وجے روپانی کے استعفیٰ کے بعد جگنیش میوانی نے سخت تبصرہ کیا تھا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا تھا کہ یہ استعفیٰ یقینی طور پر 2022 کے اسمبلی انتخابات کو دھیان میں رکھتے ہوئے سیاسی ماحول تیار کرنے کے مقصد سے آیا ہے۔ واضح رہے کہ اس بار کانگریس گجرات میں پوری طاقت سے میدان میں ات رنے کی تیاری میں ہے۔ گزشتہ بار انہیں کافی کم فرق سے بی جے پی کے خلاف شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اب لوگ یہ بھی سوال کررہے ہیں کہ اگر کنہیا کانگریس میں شامل ہوجائیں گے تو ان کے پاس بولنے کے لیے کچھ بچے گا یا نہیں۔ کیوں کہ سی پی آئی میں رہتے ہوئے کنہیا کمار نے بی جے پی لیڈروں پر تیز زبان چلانے کا کام کیا ہے، مگر جب وہ پارتی بدل لیں گے تو ان کے پاس وہ زبان رہ جائے گی جو وہ پہلے چلاتے تھے۔

 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS