افغانستان تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے
جنیوا ( ایجنسیاں) : اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیریس نے بدھ کے روز سلامتی کونسل کو بتایا کہ افغانستان ’ایک دھاگے سے لٹکا ہوا ہے۔‘لاکھوں لوگ بھوک، تعلیم اور سماجی خدمات تباہی کے دہانے پر ہیں اور نقد رقم کی کمی کا شکار ہیں۔ انسانی امداد کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کی ضرورت مندوں تک پہنچنے کی صلاحیت محدود ہو رہی ہے۔گوٹیریس نے 15 رکنی کونسل کو بتایا کہ ہمیں ایسے قواعد وشرائط کو ختم کرنے کی ضرورت ہے جو نہ صرف افغان معیشت بلکہ ہماری زندگی بچانے والی کارروائیوں کو بھی محدود کر رہے ہیں۔ افغانستان میں زندگیاں بچانے کے لیے ہمیں ایسے قوانین اور شرائط پر نظر ثانی کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے ایک بار پھر ریاستوں پر زور دیا کہ وہ عام اجازت نامہ جاری کریں جو تمام انسانی سرگرمیوں کے لیے ضروری مالیاتی لین دین کی اجازت دیتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں مالیاتی اداروں اور تجارتی شراکت داروں کو قانونی یقین دہانی کرانے کی ضرورت ہے کہ وہ پابندیوں کی خلاف ورزی کے خوف کے بغیر انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کریں اور امدادی کارکنوں کے ساتھ کام جاری رکھیں۔ افغانستان میں امدادی کارروائیاں محدود کرنے والے قوانین معطل کئے جائیں اورعالمی امداد سے سرکاری ورکرز کی تنخواہیں ادا کی جائیں۔ طالبان دہشت گردی کے خطرات کم کرنے کے لیے عالمی برادری اورسکیورٹی کونسل کے ساتھ مل کر کام کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں لیکویڈیٹی میں اضافہ کرکے افغان معیشت کو تیزی سے بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں معیشت کو تباہی کے دہانے سے واپس لانا چاہیے۔ انہوں نے منجمد کرنسی کے ذخائر جاری کرنے اور سینٹرل بینک آف افغانستان کے ساتھ دوبارہ رابطہ قائم کرنے کے طریقے تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ افغانستان کے مرکزی بینک کے تقریباً 9.5 بلین ڈالر کے ذخائر اب بھی ملک سے باہر منجمد ہیں۔
طالبان دہشت گردی کے خطرات کو کم کرنے کیلئے عالمی برادری اورسیکورٹی کونسل کے ساتھ مل کر کام کرے:گوٹیرس
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS