نئی دہلی: کسان ایک بار پھر دہلی کی سرحدوں پر لوٹ سکتے ہیں۔ سنیکت کسان مورچہ خاص طور پر اپنی تحریک کو پھر سے شروع کرنے اور اپنے مستقبل کی اسکیموں پر غور کرنے کیلئے 14مارچ کو دہلی میں اپنی پہلی میٹنگ کرنے جارہا ہے۔ حال ہی میں اختتام پذیر اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی بڑی جیت سے کسان مورچہ کو بڑا دھچکا لگا ہے۔ دراصل کسان مورچہ نے انتخابات میں بی جے پی کی سخت مخالفت کی تھی، لیکن انتخابی نتائج میں کسانوں کی مخالفت کا کوئی خاص اثر دیکھنے کو نہیں ملا۔ تنظیم کے فیصلہ لینے والے پینل کے ایک رکن نے کہاکہ کسانوں کے اہداف صرف الیکشن کے بارے میں نہیں تھے، حالانکہ کسان مورچہ نے اترپردیش میں بی جے پی کو ہرانے کیلئے بڑے پیمانے پر تشہیر کی۔ بھارتی کسان یونین کے لیڈر اور کسان تحریک کا ایک اہم چہرہ راکیش ٹکیت نے اتوار کو کہا کہ جو بھی پارٹی اقتدار میں ہے، ہماری مانگیں پوری ہونے تک ہماری تحریک جاری رہے گی۔ میں یوپی الیکشن کے بارے میں بات نہیں کرنا چاہتا، سب ختم ہوگیا، لیکن صدفیصد تحریک جاری رہے گی۔ میں ایس کے ایم کے ساتھ ہوں۔ ٹکیت نے کچھ حلقوں میں ان افواہوں کی بھی تردید کی کہ وہ اب تحریک میں اپنی شراکت داری کو ختم کرسکتے ہیں۔
دھرنے پرپھر بیٹھیں گے کسان؟
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS