مقتدر سیاست داں اور حکمراں جماعت کے رکن پارلیمنٹ برج بھوشن شرن سنگھ کے مبینہ ظلم و ستم کے خلاف اپنے حق کیلئے لڑنے والی ملک کی نامور خواتین پہلوان مایوسی کی انتہا کو پہنچ چکیں۔ اس مایوسی میں انہوں نے انتہائی اقدام کا فیصلہ کرکے پورے ملک کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔
انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اولمپکس میں ملنے والے تمغے نذر آب کردیں گی۔ اس کام کیلئے وہ ہری دوار بھی پہنچ گئی ہیں۔ممکن ہے کہ ان سطور کے لکھے جانے تک انہوں نے اپنے تمغے گنگا ندی میں بہابھی دیے ہوں۔اس کے بعد یہ خواتین پہلوان انڈیاگیٹ پر تامرگ بھوک ہڑتال بھی کرنے والی ہیں۔
اپنے اس اقدام سے پہلے خاتون پہلوان بجرنگ پونیا نے دو صفحہ کا ایک خط بھی لکھا ہے جس میں وہ انصاف کی اس تحریک کے خلاف حکومت کے جبرو ظلم کی کہانی بیان کرگئی ہیں۔
انہوںنے لکھا ہے کہ 28 مئی کو ان کے ساتھ کیا ہوا، پولیس نے ان کے ساتھ جو سلوک کیا اسے پوری دنیا نے دیکھا ہے۔ان کی تحریک پرامن تھی، لیکن ان کی تحریک کی جگہ بھی چھین لی گئی اور ان کے خیمے اجاڑدیے گئے،اگلے دن ان ہی کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کر دی گئی۔ پارلیمنٹ میں بیٹھ کر ظالم ہنس رہا ہے اور پولیس اور سسٹم ہمارے ساتھ مجرموں جیسا سلوک کر رہے ہیں۔بی جے پی برج بھوشن شرن سنگھ کا نام لیے بغیر پونیا نے مزید لکھا ہے کہ وہ شخص ٹی وی پر اپنی حرکتوں کا اعتراف کر کے خواتین پہلوانوں کا مذاق اڑارہاہے یہاں تک کہ وہ کھلے عام پوکسو ایکٹ میں تبدیلی کی بات بھی کر رہا ہے۔ ہم خواتین پہلوان اندر سے محسوس کر رہے ہیں کہ اس ملک میں ہمارے پاس کچھ نہیں بچا۔ ہم ان لمحات کو یاد کر رہے ہیں جب ہم نے اولمپکس، ورلڈ چمپئن شپ میں تمغے جیتے تھے اور ملک کے وقار میں اضافہ کا سبب بنی تھیں۔ہم یہ تمغے گنگا میں بہانے جارہے ہیں،کیونکہ وہ ماں گنگا ہے۔ ہم گنگا کو جتنا مقدس سمجھتے ہیں، اتنے ہی تقدس کے ساتھ ہم نے محنت کرکے یہ تمغے حاصل کیے تھے۔ یہ تمغے پوری قوم کیلئے مقدس ہیں اور مقدس تمغہ رکھنے کی صحیح جگہ مقدس ماں گنگا ہی ہو سکتی ہے نہ کہ ہمارا ناپاک نظام جو ہمیں ظالموں سے تحفظ دینے کے بجائے ان کے ساتھ ہی کھڑا ہے۔آخر میں انہوں نے یہ سوال کیا ہے کہ کیا خواتین پہلوانوں نے جنسی ہراسانی کے خلاف انصاف مانگ کر کوئی جرم کیا ہے؟
کسی کھلاڑی کیلئے اسے ملنے والا تمغہ اس کی زندگی بھر کی کمائی ہوتی ہے۔مالی قدر سے قطع نظر تمغے عزت و وقار کی علامت ہوتے ہیں اور کھلاڑی کی عظمت اور خدمت کا اعتراف ہوتے ہیںاوراسے ممتاز بناتے ہیں۔لیکن سسٹم سے مایوس ملک کی خواتین پہلوان نے اپنے تمغے دریابرد کرنے کا فیصلہ کرکے بتایا ہے کہ اس ملک کے حکمراں اور ملک کا سسٹم ان کی خدمت اور عظمت کاکتنا اعتراف کررہے ہیں۔
یہ وہ خواتین پہلوان ہیں جنہیں مرکز کی مودی حکومت نے ’بیٹی پڑھائو- بیٹی بچائو‘ کا سفیر مقرر کیا تھا لیکن ان کے ساتھ اسی حکومت کے ایک طاقتور لیڈر نے جو کچھ کیا وہ ملک میں خواتین کی اصل صورتحال کا عکاس ہے۔انہیں جنسی طور پر ہراساں کیاگیا اور جب انہوں نے احتجاج کیا تو انہیں طرح طرح سے ڈرایا دھمکایا جارہا ہے۔ یہ خواتین پہلوان تقریباً ایک مہینہ سے انصاف کیلئے دہلی کے جنتر منتر پر دھرنا دے رہی تھیں۔ان خواتین پہلوانوں نے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ برج بھوشن شرن سنگھ پر جنسی ہراسانی کا الزام لگایا ہے۔ POCSO ایکٹ کے تحت دہلی پولیس میں ایف آئی آر بھی درج کی گئی ہے، لیکن رکن پارلیمنٹ برج بھوشن شرن سنگھ کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔ اتوار28مئی کو جب یہ خواتین پہلوان ’ مہیلا مہا پنچایت‘ منعقد کرنا چاہتی تھیں تو وزیراعظم نریندر مودی کے پروگرام کی سیکورٹی کے پیش نظر انہیں حراست میں لے لیا گیا۔ یہ لوگ اس جگہ جانا چاہتے تھے جہاں پی ایم مودی نئے پارلیمنٹ ہاؤس کا افتتاح کر رہے تھے۔ پولیس نے جنتر منتر پر ان کے خیمہ وغیرہ کو بھی اکھاڑ دیاجس میں وہ دھرنا دے رہی تھیں۔ یوپی اور ہریانہ کے ساتھ دہلی کی سرحدوں پر پولیس تعینات کردی گئی۔ دفعہ 144 نافذ کر تے ہوئے مظاہرین کو دہلی میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔ حمایت کیلئے جنتر منتر پہنچنے والوں کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔
یہ سب اس وقت ہوا جب ہندوستان میں جمہوریت کا مندر کہے جانے والی پارلیمنٹ کی نئی عمارت کا افتتاح ہورہا تھا۔ ایک طرف وزیراعظم جمہوریت کی بات کررہے تھے تو دوسری جانب ان سے تھوڑے ہی فاصلے پر پولیس پرامن احتجاجیوں کو گھسیٹ رہی تھی اور ان پر لاٹھیاں برسا رہی تھی۔پورا ملک ہندوستان کی جمہوریت کا وہ چہرہ دیکھ رہاتھاجومودی حکومت کو پسند ہے۔ایک ایسی جمہوریت جس میں عوام کو کوئی حق نہ ہو، احتجاج، اختلاف اورظلم کے خلاف آواز اٹھانا جرم ٹھہرتا ہو۔ خواتین پہلوان اسی کی مجرم ہیں۔تمغے دریابرد کرکے بھلے ہی وہ سسٹم کے خلاف ناراضگی کا اظہار کررہی ہوں لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان کا یہ عمل ہندوستان کی جمہوریت کے دریابرد ہونے کی علامت بن جائے گا۔
[email protected]
کیا جمہوریت بھی دریابرد ہوجائے گی؟
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS