شور برپا کیوں ہے خانہ…

0

ایران کے ساتھ جوہری سمجھوتہ دنیا میں ترک نیوکلیر اسلحہ کے لئے ایک اہم کامیابی ہے۔ اس سے جہاں ایران کی توانائی کی ضرورتوں کوپورا کرنے میں مدد ملتی رہی مغرب کے اندیشہ ہائے دوردراز یا واہموں کوختم کرنے میں بھی کامیابی حاصل ہوئی۔ ایران کے خلاف جو ہّوا کھڑا کیا جارہاتھا وہ اس کوختم کرنے کی راہ ہموار ہوئی۔
امریکہ اورایران کے درمیان مذکورہ سمجھوتہ کا فوری مقصد تھافردو اور نطنز میں ایران کے ترقی یافتہ اور جدید ترین تنصیب کو بند کیا جائے گا۔
ایٹمی اسلحہ بنانے کے لئے پلوٹونیم کی افزودگی کے عمل کو موقوف کرنے کا التزام۔
قابل افزودگی جوہری مواد کو ایٹمی اسلحہ بنانے کی کوششوں کو روکنا۔
مغربی ذرائع کا الزام ہے کہ ایران کے پاس اتنا افزودہ جوہری مواد تھا کہ 8سے 10 بم (ایٹمی بم) بنا سکے۔ مگر اس سمجھوتے کے بعد ایران اپنے اسٹاک کو 98فیصد تک کم کرسکتا تھا اور ایران افزودگی کی سطح 3.67سے زیادہ نہیں بڑھا سکتا تھا۔ اس سطح پر کوئی بھی ملک ایٹم بم نہیں بنا سکتا ہے۔
جوہری اسلحہ کے ماہرین کا کہناہے کہ ایک ایٹمی بم بنانے کے لئے کئی ہزار سینٹری فیوجز (Centrifuges) درکار ہوتے ہیں۔ مغربی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران کے پاس دونیوکلیر تنصیبات نٹرز (Nitrz)اور فردوں (Fordow) تیس ہزار سینٹری فیوجزتھے۔ اس کامیاب سمجھوتے کے بعد ایران پر پابندی عائد کردی گئی تھی کہ وہ ان کی تعداد گھٹاکر محض 6104کردے اورآئندہ دس سال تک اس پر یہی پابندی عائد رہے گی۔ جیسا کہ اوپر بتایا گیا ہے کہ فردو نیوکلیر تنصیب پر افزودگی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ایران کو صرف اور صرف قدیم ترین اور سب سے کم کارگر اور ترقی یافتہ سینٹری فیوجز کو استعمال کرنے کی اجازت ہوگی۔ (اس کا مقصد ایران کو اعلیٰ اورجدید ترین آلات اور تنصیبات استعمال کرنے سے روکنا ہے تاکہ وہ نیوکلیر اسلحہ نہ بنا سکے۔
ایران نے بارہا مغربی طاقتوںاور عالمی برادری کو باور کرانے کی کوشش کی ہے۔ اس کا نیوکلیر پروگرام پرامن مقاصد کے لئے اور وہ اندیشوںاور واہموں کو دور کرنے کی ہر ممکن کوشش کرے گا۔ ایران نے ان اندیشوںکو دور کرنے کے مطلوبہ اقدام بھی کئے ہیں۔ مگر اس ترقی یافتہ اورجدید تنصیب میں بھاری پانی ری ایکٹر کی ان سہولیات کو ختم کردیا جائے گا۔ جہاں بھاری پانی کے ذریعہ پلاٹونیم بنایا اور افزودہ کیا جا سکتا ہے۔ ایران اس ری ایکٹر کو Redesign کرنے کے لئے بھی تیار تھا۔ ظاہر ہے کہ اس بات پر دونوں فریقوںمیں اتفاق بڑی پیش رفت تھی۔اس طرح اس اعلیٰ معیار کے اورجدید ترین نیوکلیر تنصیب میں ایران ان سہولیات کو ترک کردیتا جہاں بم بنانے کی غرض سے پلوٹونیم بنائے جانے کا اندیشہ ظاہر کیا جارہا تھا۔ یہی نہیں ایرن نے پلوٹونیم کی صلاحیت رکھنے والی توانائی کی چھڑیوں Fuel Rods کو ملک سے باہر بھیجنے پر بھی متفق ہوگیا۔ ایران کو پابند بنایا گیا کہ وہ آئندہ پندرہ سال تک بھاری پانی کا ری ایکٹر نہیں بناپائے گا۔
اس طرح اس سمجھوتہ کے بعد ایران کے لئے ممکن نہیں تھا کہ وہ مستقبل قریب میں ہتھیار سازی کے لئے پلوٹونیم ڈیولپ کرسکے۔
ایران کا اخلاص اس بات سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ان تمام نکات اورپابندیوں پر عمل آوری اپنی تنصیبات کی نگرانی کے لئے بھی تیا ر تھا۔ ایران کے تمام تنصیبات انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (International Atomic Energy Agency) (آئی اے ای اے) کی نگرانی میں آجائیںگی۔ یہ ایجنسی ایران کی کسی بھی ’’خفیہ‘‘ تنصیب کے امکانات کو بھی ختم کردے گی۔ اس سمجھوتے پر عمل آوری کو یقینی بنانے کے لئے ایران نے اضافی پروٹول پر اتفاق کرلیا تھا۔ جس کے تحت یہ ادارہ کسی بھی خفیہ مقام کی نگرانی کرسکتا ہے جہاں اس کو لگتا ہے کہ وہاں کوئی مشتبہ سرگرمی چل رہی ہے۔٭

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS