شری پدمانابھسوامی مندر پر کس کا قبضہ ؟،پیر کو ہوگا فیصلہ

0

نئی دہلی:سپریم کورٹ کیرالہ کے تاریخی پدمانابھسوامی مندرانتظامیہ اوراثاثے پرقبضے کے سلسلے میں پیرکو فیصلہ سنائےگا۔جس کا طویل مدت سے انتظار ہے۔
جسٹس اودے امیش للت اور جسٹس اندو ملہوترا کی ڈیویژن بینچ کو ان اہم حقائق پراپنا فیصلہ سنانا ہے،کہ اس تاریخی مندر کے انتظامیہ کا کام ریاستی حکومت دیکھے گی یا تراونکور کا پچھلا شاہی خاندان۔اس مندر کے بیش بہا اثاثے پر قبضے کے سلسلے میں بھی عدالت کو اپنا اہم فیصلہ سنانا ہے۔
عدالت کو اس بات کا بھی تعین کرنا ہے کہ کیا یہ مندرعوامی جائیداد ہے اوراس کے لئے تروپتی تروملا،گروویوراورسبری مالا مندروں کی طرح ہی دیوستھانم بورڈ کے قیام کی ضرورت ہے یا نہیں؟
ڈیویژن بینچ اس نقطے پربھی فیصلہ سناسکتی ہے کہ تراونکور کے پچھلے شاہی خاندان کا مندرپرکس حد تک اختیارہوگا اورکیا مندرکے محراب’بی‘کو کھولاجائے یا نہیں۔
مختلف ججوں کی الگ الگ ڈیویژن بینچوں نے اس معاملے کی آٹھ سال سے زیادہ مدت تک سماعت کی تھی اور مندر کے محراب میں رکھی گئی بیش قیمتی چیزوں کی ایک فہرست بنوانے میں اہم رول ادا کیا تھا۔آخر کار جسٹس للت اور جسٹس اندو ملہوترا کی بینچ نے گزشتہ سال اپریل میں اس معاملے میں فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔
اس معاملے میں سینئروکیل اورسابق سالیسیٹرجنرل گوپال سبرمنیم کو انصاف دوست بنایا گیا تھا،جنہوں نے بعد میں خود کو اس سے الگ کرلیا تھا۔سبرمنیم نے ایک آزاد رپورٹ بھی عدالت میں داخل کی تھی۔دوسری رپورٹ سابق کنٹرولر اور آڈیٹرجنرل(سی اے جی) وینود رائے نے سونپی تھی۔ایسا کہا جاتا ہے کہ ان رپورٹوں میں تمام مالیاتی بے ضابطگیوں اورمندر کے کھاتوں میں کی گئی بے ضابطگیوں کا ذکر بھی کیاگیا ہے۔بیش قیمتوں دھات کے استعمال میں بھی گڑبڑی کا شبہ رپورٹ میں ظاہر کیاگیا تھا۔
واضح رہے کہ کیرالہ ہائی کورٹ نے 2011 میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے ریاستی حکومت کو شری پدمانابھسوامی مندر،اس کے اثاثے اور انتظامیہ پر قبضہ لینے کا حکم دیا تھا۔ہائی کورٹ نے سبھی محرابوں کو کھول کر سبھی اشیا کی ایک فہرست تیار کرنے اور ان اشیا کو ایک میوزیم بناکر عوام کی نمائش کےلئے رکھنے کا حکم دیا تھا۔جسے بعد میں پچھلے تراونکور شاہی خاندان نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS