امریکہ میں صدارتی انتخابات کے لیے پولنگ 3 نومبر کویعنی آج ہو گی جس کے لیے صدارتی امیدواروں کی انتخابی مہم بھی آخری مراحل میں داخل ہو گئی ہے۔ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے ڈیموکریٹک حریف جو بائیڈن صدارتی انتخابات میں فیصلہ کن کردار ادا کرنے والی ریاستوں میں ووٹرز کی حمایت حاصل کرنے میں کوشاں ہیں۔اتوار کو صدر ٹرمپ نے ریاست مشی گن جب کہ جو بائیڈن نے ریاست پینسلوینیا کے شہر فلاڈیلفیا میں اپنے حامیوں سے خطاب کیا۔مشی گن میں انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے یورپ میں کرونا وائرس کے باعث دوبارہ لاک ڈاؤن لگانے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ امریکی معیشت کو کسی صورت بند نہیں کریں گے۔
جو بائیڈن نے فلاڈیلفیا میں ریلی سے خطاب میں صدر ٹرمپ کی کرونا سے نمٹنے کی حکمت عملی کو ایک بار پھر آڑے ہاتھوں لیا۔جو بائیڈن نے امریکی نیوز ویب سائٹ ’ایگزیوس‘کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ صدر نے اپنے ساتھیوں سے کہا ہے کہ وہ الیکٹورل کالج کے نتائج سے قبل ہی الیکشن کی رات اپنی کامیابی کا اعلان کر دیں گے۔انہوں نے کہا کہ ’صدر یہ الیکشن چوری کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکیں گے۔‘
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق صدر ٹرمپ نے ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں ’ایگزیوس‘ کی رپورٹ کو مسترد کیا۔ تاہم ساتھ ہی اْنہوں نے الیکشن کے بعد ووٹوں کی گنتی کو ایک خوف ناک عمل قرار دیا ہے۔صدر ٹرمپ ڈاک کے ذریعے ووٹنگ اور اس کی گنتی کے عمل میں فراڈ سمیت دیگر تحفظات کا اظہار کرتے رہے ہیں۔صدر ٹرمپ کی زیادہ تر توجہ سوئنگ ریاستوں پر ہے۔صدر ٹرمپ کی زیادہ تر توجہ سوئنگ ریاستوں پر ہے۔
حالیہ جائزوں کے مطابق جو بائیڈن کو سوئنگ ریاستوں وسکونسن اور مشی گن میں برتری حاصل ہے جب کہ پینسلوینیا میں اْنہیں معمولی برتری حاصل ہے۔ روایتی طور پر یہ ریاستیں اپنا وزن ڈیمو کریٹک پارٹی کی طرف ڈالتی رہی ہیں تاہم 2016 کے انتخابات میں صدر ٹرمپ معمولی تناسب سے یہاں سے کامیاب ہوئے تھے۔البتہ، جو بائیڈن پراْمید ہیں کہ ان انتخابات میں وہ مذکورہ ریاستوں سے کامیابی حاصل کریں گے۔
دونوں امیدوار متعدد بار ان ریاستوں کے دورے کر چکے ہیں۔ ٹرمپ نے ہفتہ کو پینسلوینیا میں ریلی سے خطاب کیا جب کہ بائیڈن نئے اتوار کو ریاست کے دو مقامات پر انتخابی ریلیوں سے خطاب کیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ ریاست کے چھوٹے شہروں، قصبوں پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں۔
فلاڈیلفیا میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے جو بائیڈن نے کہا کہ ’ریاست پینسلوینیا ان انتخابات میں سب سے اہم کردار ادا کرے گی۔‘
صدر ٹرمپ نے مشی گن کے علاوہ ریاست آئیوا، شمالی کیرولائنا، جارجیا اور فلوریڈا میں بھی انتخابی ریلیوں سے خطاب کیا۔اتوار کو آئیوا میں اپنے حامیوں سے خطاب میں صدر نے کہا کہ ’ہم نے چار سال قبل یہاں سے شاندار کامیابی حاصل کی تھی۔‘
قومی سطح پر کیے جانے والے رائے عامہ کے جائزوں میں جو بائیڈن اب بھی صدر ٹرمپ سے 8 پوائنٹس آگے ہیں۔سابق امریکی صدر براک اوباما بھی جو بائیڈن کی انتخابی مہم میں ان کا ساتھ دے رہے ہیں۔سابق امریکی صدر براک اوباما بھی جو بائیڈن کی انتخابی مہم میں ان کا ساتھ دے رہے ہیں۔خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق انتخابی مہم کے آخری روز پیر کو صدر ٹرمپ ریاست شمالی کیرولائنا اور وسکونسن میں 5ریلیوں سے خطاب کریں گے۔ جو بائیڈن آخری روز زیادہ تر وقت ریاست پینسلوینیا میں ہی مختلف ریلیوں سے خطاب کریں گے۔
امریکہ میں بڑی تعداد میں ووٹرز نے کرونا وبا کے باعث ڈاک کے ذریعے اپنا ووٹ کاسٹ کر لیا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اب تک نو کروڑ سے زائد افراد اپنا حق رائے دہی استعمال کر چکے ہیں۔امریکی عوام جب ووٹ ڈالتے ہیں تو وہ ایسے افراد کے لیے ووٹ ڈال رہے ہوتے ہیں جو مل کر الیکٹورل کالج بناتے ہیں جو صدر اور نائب صدر کا انتخاب کرتے ہیں۔ہر ریاست میں الیکٹورل کالج کے اراکین کی تعداد اس کی آبادی کے تناسب سے ہوتی ہے۔ جیتنے والے امیدوار کو 538 میں سے کم از کم 270 الیکٹورل ووٹ درکار ہوتے ہیں۔
زیادہ تر امریکی ریاستیں اپنا وزن ایک سیاسی جماعت کے پلڑے میں ڈالتی ہیں، لیکن تقریباً ایک درجن کے قریب سوئنگ اسٹیٹس الیکشن کے نتیجے پر فیصلہ کن انداز میں اثرانداز ہوتی ہیں کیوں کہ یہ ریاستیں دونوں جماعتوں میں سے کسی کے نام بھی ہو سکتی ہیں۔
وہائٹ ہاؤس کا نیامکین کون، امریکی عوام کا فیصلہ آج
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS