ممبئی : شیوسینا نے جمعرات کے روز قومی اثاثوں کی نجکاری پر مودی حکومت پر حملہ کیا۔ شیوسینا نے مرکزی وزیر
ریلوے پیوش گوئل کی یقین دہانی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کیا آج ملک میں ماحول ایسا ہے کہ اس یقین دہانی پر یقین کیا
جائے؟ دراصل وزیر ریلوے پیوش گوئل نے پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ ‘ریلوے ملک کا اثاثہ ہے۔ اس کی کبھی نجکاری نہیں
ہوگی۔ شیوسینا نے مودی سرکار سے ’ سامنا‘کے ذریعہ پوچھا کہ جو کمایا نہیں اسے فروخت کرنا کون سادھرم؟ شیوسینا
نے اپنے ترجمان ’سامنا‘میں لکھا ، ’وزیر ریلوے پیوش گوئل نے پارلیمنٹ میں کہا کہ ،’ریلوے ملک کااثاثہ ہے۔ اس کی
کبھی نجکاری نہیں کی جائے گی۔ ‘وہی ایک اور مرکزی وزیر پرکاش جاوڈیکر نے یقین دہانی کرائی کہ لائف انشورنس
کارپوریشن (ایل آئی سی) کی نجکاری نہیں کی جائے گی۔ مرکز کے ان2 وزرا نے جو یقین دہانی کرائی ہے اس پر یقین کیا
جائے ، کیا آج ملک میں ایسا ماحول ہے؟ لیکن گوئل یا جاوڈیکر جو کچھ کہہ رہے ہیں ، وزیر اعظم مودی اور وزیر خزانہ
سیتارمن بالکل اس کے برعکس کام کر رہے ہیں۔ ‘
مودی سرکار پر سوال اٹھاتے ہوئے شیوسینا نے کہا کہ ملک کے اہم بندرگاہ، ہوائی اڈے ، اتنا ہی نہیں قومی بینکوں کی نجکاری
شروع ہوگئی ہے۔ پبلک سیکٹر کی اکائیوں کو سرمایہ کاروں کے حوالے کیا جائے ، مودی حکومت کی یہی پالیسی نظر آرہی
ہے۔ ایئر انڈیا ، مجھ گائوں ڈاک ، بندرگاہ ، قومی بنک یہ ہمارے قومی اثاثے تھے۔ یہ اثاثے سرمایہ کاروں کے خون پسینے
سے نہیں بنائے گئے تھے۔ لیکن مودی سرکار نے ان قومی اثاثوں کوجلا یا بیچ دیا۔ قومی اثاثوں جیسے ہوائی اڈوں ، بحری
بندرگاہوں میں اب اڈانی جیسے صنعت کاروں کے بورڈ لگے ہیں۔ اس لئے وزیرمحترم کتنی ہی سنجیدگی سے کہہ رہے ہیں ،
ریلوے اورانشورنس کمپنیوں پر نجکاری کی تلوار لٹک رہی ہے۔سامنا میں لکھا گیا ہے کہ کچھ ریلوے اسٹیشنوں کی نجکاری ،
150 پرائیوٹ مسافر ٹرینوں ، بی ایس این ایل اور ایم ٹی این ایل جیسی سرکاری اکائیوں کی نجکاری بھی مودی حکومت کے
ایجنڈے میں شامل ہے۔ مودی سرکار کی معاشی پالیسی قوم یا عوام کے مفاد میں نہیں ہے ، بلکہ صرف اپنے پسندیدہ سرمایہ
کاروں کے مفاد میں ہے۔ بینکوں کی نجکاری اسی میں سے یک قدم ہے۔ شیوسینا نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کی مجموعی
پالیسی سے یہی لگتا ہے کہ حکومت کوئی صنعت یا کاروبار نہ کرے۔ یہ حکومت کا کام نہیں ہے۔ حکومت صنعت یا تجارت نہ
کرے اگریہ یہی پالیسی ہوگی ، پھر حکومت چلاتے کس لئے ہواور نفع و نقصان کا بجٹ کیوں پیش کرتے ہو؟ وزارت صنعت ،
تجارت ، تجارت میںتالہ لگادینا چاہئے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS