1) اگست 1963:وزیراعظم جواہرلعل نہرو کی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد 1962 میں چین کے حملے کے بعد آئی۔ 4 دن تک 20 گھنٹے بحث چلی۔ حمایت میں 62، مخالفت میں 347 ووٹ پڑے۔
.2 ستمبر1964:لال بہادر شاستری کی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد آئی۔ حمایت میں 50، مخالفت میں 307 ووٹ پڑے۔
.3 مارچ1965:لال بہادرشاستری کی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں حمایت میں 44 اور مخالفت میں 315 ووٹ پڑے۔
.4 اگست 1965:تحریک عدم اعتماد آئی۔ حمایت میں 66، مخالفت میں 318 اراکین پارلیمان نے ووٹ ڈالے۔
.5 اگست1966:اندراگاندھی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتمادکی 61 اراکین پارلیمان نے حمایت جبکہ 270نے مخالفت کی۔
.6 نومبر1966: اندرانے ایک سال میں دوسری بار تحریک عدم اعتماد کا سامناکیا۔ مخالفت میں 235، حمایت میں 36 ووٹ پڑے۔
.7 مارچ1967: اندراگاندھی کے خلاف تحریک عدم اعتماد اٹل بہاری واجپئی لائے۔ حمایت میں 162، مخالفت میں 257ووٹ پڑے۔
.8 نومبر1967: اندراحکومت کے خلاف تحریک عدم اعتمادکی مخالفت میں 215، حمایت میں 88 اراکین پارلیمان نے ووٹ ڈالے۔
.9 فروری1968: اندراحکومت کے خلاف بلراج مدھوک کی تحریک عدم اعتماد کی حمایت میں 75، مخالفت میں 215 ووٹ پڑے۔
.10 نومبر1968: اندراحکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی حمایت90 ایم پی جبکہ مخالفت 222ایم پی نے کی۔
.11 فروری1969: اندراحکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی حمایت 86ایم پی اور مخالفت215ایم پی نے کی۔
.12 جولائی1970: اندراحکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی مخالفت 243اور حمایت137ایم پی نے کی۔
.13 نومبر1973: اندراگاندھی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی مخالفت 251اورحمایت 54ایم پی نے کی۔
.14 مئی1974: اندراگاندھی حکومت کے خلاف پھرتحریک عدم اعتمادآئی۔ صوتی ووٹ سے تحریک ناکام رہی۔
.15 جولائی1974: اندراحکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی مخالفت میں297 اور حمایت میں 63ووٹ پڑے۔
.16 مئی1975: ایمرجنسی سے ذرا پہلے تحریک عدم اعتماد آئی مگر صوتی ووٹ سے ناکام رہی۔
.17 مئی1978: مرارجی دیسائی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد صوتی ووٹ سے ناکام رہی۔
.18 جولائی1979: مرارجی دیسائی حکومت کے خلاف وائی بی چووان تحریک عدم اعتماد لائے۔ اس پربحث نہیں ہوئی، کیونکہ بحث سے پہلے ہی مرارجی دیسائی عہدے سے مستعفی ہوگئے اور سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرلی۔ یہ پہلا موقع تھا جب تحریک عدم اعتماد کی وجہ سے حکومت گری۔
.19 مئی 1981: اندراگاندھی کے خلاف جارج فرنانڈیز کی تحریک عدم اعتماد کی حمایت میں 92، مخالفت میں 278ووٹ پڑے۔
.20 ستمبر1981: اندراگاندھی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی حمایت میں 86، مخالفت میں297ووٹ پڑے۔
.21 اگست1982: اندراحکومت کے خلاف سابق کانگریسی ایچ این بہوگنا کی تحریک عدم اعتماد کی حمایت میں 112، مخالفت میں 333 ووٹ پڑے۔
.22 دسمبر1987: راجیوگاندھی کی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی حمایت صوتی ووٹ سے ناکام رہی۔
.23 جولائی1992:پی وی نرسمہاراؤ حکومت کے خلاف جسونت سنگھ کی تحریک عدم اعتماد کی حمایت میں 225، مخالفت میں 271 ووٹ پڑے۔
.24 دسمبر1992: نرسمہاراؤ حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی حمایت میں 111، مخالفت میں 336ووٹ پڑے۔
.25 جولائی1993:نرسمہاراؤ حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتمادکی حمایت میں251، مخالفت میں265ووٹ پڑے۔
.26 اگست2003: واجپئی حکومت کے خلاف سونیاگاندھی کی تحریک عدم اعتماد کی حمایت میں 189، مخالفت میں 314ووٹ پڑے۔
.27 جولائی2018:نریندرمودی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی حمایت میں 135، مخالفت میں 330ووٹ پڑے۔
اعداد و شمار پر غور کرنے پر اندازہ ہوتاہے کہ تحریک عدم اعتماد کی وجہ سے ایک بار حکومت گری۔ سب سے زیادہ بار اندرا گاندھی کی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی گئی جبکہ سب سے زیادہ بار تحریک عدم اعتماد لانے کی وجہ سی پی آئی (ایم) کے لیڈر اور رکن پارلیمان جیوترموئے بسو بنے۔
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS