نئی دہلی :بہت سے لوگوں کو کان کے میل یا ایئر ویکس سے گھن آتی ہے۔ لیکن سچ تو یہ ہے کہ کان کا میل ہمارے جسم سے نکلنے والا ایک ایسا قدرتی مادہ ہوتا ہے جس کا کان کی حفاظت اور صحت میں بہت اہم کردار ہے۔ اسی لیے یہ سمجھنا بہت ضروری ہے کہ کان کے میل کو کب، کتنا اور کیسے صاف کریں۔ کان، ناک اور گلے کے امراض کی ایک برطانوی سرجن، گیبریئل وسٹن نے کان کو صاف رکھنے کے سب سے عمدہ اور سب سے غلط طریقوں کے بارے میں تحقیق کی ہے۔ کسی نتیجے پر پہنچنے سے پہلے ڈاکٹر گیریئل وسٹن یہ واضح کرتی ہیں کہ کان کا میل وہ مواد ہے جو کان کے اندر موجود غدود میں پیدا ہوتا ہے اور اس کے کئی اہم کردار ہیں۔
کان کے میل کا کام کیا ہوتا ہے:
٭یہ ہمارے کان کو صاف اور صحت مند رکھنے میں مدد کرتا ہے۔
٭یہ کان میں خشکی ہونے سے روکتا ہے۔
٭یہ کان کو دھول کے ذرات سے محفوظ رکھتا ہے اور اس سے انفیکشن کو روکنے میں بھی مدد ملتی ہے۔
٭بیشتر اوقات ہمارے کان کے اندر صفائی خود بخود ہو جاتی ہے۔
کان کا میل کب ’مسئلہ‘بن جاتا ہے؟:جب ہم بولتے ہیں یا دانتوں سے کچھ چباتے ہیں تو ایئر ویکس آہستہ آہستہ کان کے اندر جلد پر کھسکتا ہوا باہر سوراخ کی طرف بڑھتا ہے۔ عام طور پر یہ میل وہاں سوکھ کر خود ہی باہر نکل جاتا ہے۔ کان کا میل عام طور پر کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ لیکن اگر یہ زیادہ مقدار میں بننے لگے تو کان کو بند کرنے لگتا ہے جس سے کان میں درد اور سننے میں دشواری جیسے مسائل درپیش ہو سکتے ہیں۔ بازار میں ایسی کئی چیزیں ملتی ہیں جن کے بارے میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ یہ کان کا میل صاف کر دیتی ہیں۔
لیکن کیا واقعی یہ چیزیں کارگر ثابت ہوتی ہیں؟
روئی یا کاٹن بڈز:اگلی بار جب آپ کا دل بازار میں دستیاب کاٹن بڈ یا روئی سے کان صاف کرنے کو مچلے تو پہلے ان کی پیکنگ پر لکھا پیغام ضرور پڑھ لیں۔ حالانکہ پہلی نظر میں یہ ایسی چیز لگتی ہے جس سے کان کو کوئی نقصان نہیں ہونا چاہیے۔ یہ کمپنیاں پیکنگ پر لکھ کر متنبہ کرتی ہیں کہ ان کا استعمال کان کے اندر موجود نالیوں کو صاف کرنے میں نہیں بلکہ صرف باہری حصے کی صفائی کے لیے ہونا چاہیے۔ اصل میں جب ہم کاٹن بڈز کا استعمال کرتے ہیں تو ہم ویکس کو کان کے اندر دھکیل دیتے ہیں۔ یہ روئی کان کے ان حصوں سے میل چپکا سکتی ہے جو خود بخود صفائی کی صلاحیت نہیں رکھتے ہیں۔ ایئر ویکس میں کان میں باہر سے داخل ہونے والے ایسے بیکٹیریا بھی ہو سکتے ہیں جو انفیکشن کی وجہ بن سکتے ہیں۔ روئی سے کان کو صاف کرنے سے کبھی کبھی کان کی اندرونی جلد میں ایک قسم کی جلن پیدا ہو سکتی ہے جس سے بار بار اس حصے کو کھجانے کا جی چاہتا ہے۔ اور بار بار کھجانے سے مسئلہ مزید سنگین ہو سکتا ہے۔ اگر کاٹن بڈز کان کے اندر بہت گہرائی تک چلے جائیں تو اس سے کان کا پردہ پھٹ بھی سکتا ہے۔، اچانک درد بڑھا جاتا ہے، خون نکل سکتا ہے اور عارضی طور پر سننے کی صلاحیت بھی متاثر ہو سکتی ہے۔
کان صاف کرنے والی موم بتی یا ایئر کینڈلز:کان کے میل سے نجات حاصل کرنے کے لیے ایئر کینڈل جیسی ایک چیز بھی بازار میں دستیاب ہوتی ہے۔ اس تکنیک میں ایک لمبی، پتلی اور جلتی ہوئی موم بتی کو مخروطی شکل والی چیز میں رکھا جاتا ہے،جس میں ایک طرف سوراخ ہوتا ہے جو کان کے اندر کی جانب ہوتا ہے۔ یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ اس کے استعمال سے کان کی ویکس اور دیگر میل صاف ہو جاتا ہے لیکن تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ایئر کینڈل کان کا میل صاف کرنے میں مددگار ثابت نہیں ہوتی اور اس کے استعمال سے کان کو خطرہ بھی رہتا ہے۔ اس سے کان اور چہرہ جل بھی سکتا ہے، موم بتی کا ویکس کان کی نلیوں تک پہنچ سکتا ہے اور کان کے پردے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
کان کے قطرے یا ایئر ڈراپس:بہت سے لوگ کان کی صفائی کے لیے کان میں ڈالنے والے قطرے یا ایئر ڈراپس کا استعمال کرتے ہیں۔ یہ ایئر ڈراپس کان کے میل کو اتنا نرم کر دیتے ہیں کہ وہ خود ہی کان سے باہر نکل آتا ہے۔ بازار میں کئی قسم کے قطرے ملتے ہیں۔ یہ جن چیزوں کو ملا کر تیار کیے جاتے ہیں ان میں ہائیڈروجن پرآکسائڈ، سوڈیئم بائی کاربونیٹ یا سوڈیئم کلورائیڈ جیسے کیمیائی مادے شامل ہوتے ہیں۔ اگرچہ یہ قطرے بااثر ثابت ہو سکتے ہیں لیکن یہ حساس جلد والے افراد میں جلن پیدا کر سکتے ہیں۔ اس کے بجائے زیتون یا بادام کا تیل بھی استعمال کیا جا سکتا ہے جو دیگر مہنگے ایئر ڈراپس کی طرح بااثر ثابت ہوتے ہیں۔ اگر آپ زیتون یا بادام کا تیل کان کے ویکس کو نرم کرنے کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں تو بہتر ہے کہ تیل کو ہلکا گرم کر لیں۔ اور جب کان میں ڈالیں تو اس وقت کروٹ لے کر لیٹ جائیں تاکہ تیل کو اندر جانے کا موقع ملے۔ تیل کا درجہ حرارت آپ کے جسم کے درجہ حرارت سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے۔ اس کے بعد ڈراپر کی مدد سے تیل کے چند قطرے کان میں ڈالنے چاہئیں اور اسی کروٹ پانچ سے دس منٹ تک لیٹے رہنا چاہیے۔ زیتون کا تیل آپ کے کان میں جلن نہیں پیدا کرے گا لیکن یہ اثر کرنے میں تھوڑا زیادہ وقت لیتا ہے۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کا کان میل یا ویکس سے بند ہو گیا ہے تو تیل کے چند قطروں کو کان میں ڈالنے کا عمل تین سے پانچ روز تک ہر روزانہ دو سے تین بار دوہرانا چاہیے۔
پانی سے صفائی:اگر آپ کو کان میں ویکس جمع ہونے کا مسئلہ اکثر درپیش رہتا ہے تو ممکنہ طور پر آپ کا ڈاکٹر آپ کے کان میں پانی ڈال کر صفائی کرنے کا مشورہ دے سکتا ہے۔ طبی زبان میں اسے سِرنجِنگ بھی کہتے ہیں۔ اس تکنیک میں کان کا میل صاف کرنے کے لیے ایک سرِنج کے ذریعے کان کے اندر نالیوں میں پانی کی پھواریں ڈالی جاتی ہیں۔ اگرچہ اس طریقے سے ایئر ویکس تو صاف ہو سکتا ہے لیکن کچھ افراد کے لیے یہ عمل تکلیف دہ بھی ثابت ہوتا ہے۔ اس سے کان کے پردے کو بھی نقصان پہنچنے کا خطرہ رہتا ہے۔
مائیکرو سکشن:ایئر ویکس سے پریشان مریضوں کے لیے کچھ میڈیکل کلینک مائیکرو سکشن کا راستہ بھی اختیار کرتے ہیں۔ اس عمل میں ڈاکٹر اکثر کان کے اندر کا حال دیکھنے کے لیے خوردبین کا استعمال کرتے ہیں اور ایک چھوٹے سے آلے کے ذریعے میل کو باہر کھینچ لیتے ہیں۔ یہ طریقہ خاصا محفوظ سمجھا جاتا ہے۔ کان سے مسلسل پانی یا دیگر مواد نکلنے میں بھی یہ طریقہ کارگر ہو سکتا ہے۔