جب توپ مقابل ہو تو اخبار نکالو: مولانا لیاقت علی قاسمی

0

مہرا ج گنج : گزشتہ روز ہندی یوم صحافت اور وائس آف انڈونیپال نیوز کا یوم تاسیس جوش و خروش کے ساتھ منایا گیا اس موقع پر وائس آف انڈونیپال نیوز کے مؤسس ساجد علی نے ایک پر وقار ایوارڈ’ کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔
پروگرام سماجی کارکنوں، صحافیوں اور معاشرے میں آئینی اقدار، شہری حقوق اور آزادی اظہار کے لیے جدوجہد کرنے والی دیگر شخصیات کے اعزاز میں کیا گیا تھا۔

سال 2023 میں یہ اعزاز معروف شخصیت اور مشہور و معروف عالم دین مولانا لیاقت علی قاسمی کو دیا گیا اور ایوارڈ پرائز سے نوازا گیا، نیز وائس آف انڈونیپال نیوز کی طرف سے چلائی جانے والی اس اعزازی پروگرام میں، معروف سماجی کارکن حافظ عبید الرحمن الحسینی، ضلع پنچایت انور ٹھیکیدار، پریس کلب آف مہراجگنج کے سرپرست امت کمار تریپاٹھی، سی نیوز بھارت کے صحافی انگد شرما، امر اجالا کے ہیمنت یادو کے علاوہ معزز شخصیات شامل تھیں۔

مولانا عبد الحلیم قاسمی نے کہا کہ مولانا لیاقت علی قاسمی کو الله نے جن اوصاف و کمالات کا حامل بنایا ہے انہوں نے اپنے آپ کو امت مسلمہ کے لئے وقف کر رکھا ہے وہ متعدد محازوں پر علمی، ملی، دینی و اصلاحی کام کر رہے نے اس پروقار تقریب میں آزاد صحافت کی اہمیت پر مولانا لیاقت علی قاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ساوتھ زون نے اپنے خیالات پیش کئے۔ سماج میں اظہار رائے کی آزادی کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے مولانا نے کہا کہ میڈیا اور پریس کو طاقت کے سامنے سچ بولنے کی صلاحیت ہونی چاہیے۔

مولانا لیاقت علی قاسمی نے یوم تاسیس کے موقع پر اس مناسبت سے آزادیئے صحافت اور ملک کی موجودہ صحافت سے متعلق چند باتیں پیش ہیں۔ ہم اس بات سے قطعی انکار نہیں کرسکتے ہیں کہ عہد حاضر میں اخبارات اور ٹیلی ویژن نے جس طرح ہر گھر میں اپنی جگہ بنالی ہے، اس سے اس کی روز بروز بڑھتی مقبولیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ اسی مقبولیت، اہمیت اور افادیت کے پیش نظر آج کے دن یوم تاسیس کے موقع پر میری حاضری باعث فخر ہے
صحافت، خواہ جس زبان کی ہو، اس کی اہمیت اور افادیت کو ہر زمانہ میں تسلیم کیا گیا ہے۔ ہماری سماجی، سیاسی، معاشرتی، تہذیبی اوراقتصادی زندگی پر جس شدّت کے ساتھ اس کے اثرات مثبت اورمنفی دونوں طریقے سے مرتسم ہوتے رہے ہیں۔ اس کا بہرحال اعتراف تو کرنا ہی ہوگا۔ صحافت ترسیل وابلاغ کا اتنا مؤثراور طاقتور ذریعہ ہے اور واقعات حاضرہ کی معلومات بہم پہنچانے کا اتنا بہتر وسیلہ ہے کہ دنیا کے بڑے بڑے سماجی پیشوا، سیاسی رہنما اور مشاہیر ادب نے نہ صرف اس کی بھر پور طاقت کے سامنے سرتسلیم خم کیا بلکہ اپنے افکار واظہار کی تشہیر کے لیے صحافت سے منسلک بھی رہے، تاریخ شاہد ہے کہ صحافت نے کتنے ہی ملکوں کے تختے پلٹ دیئے، بڑے بڑے انقلابات کوجنم دیا، اورظالم حکمرانوں کے دانت کھٹّے کردیے۔ عالمی پیمانہ پر ایسے کئی مقام آئے، جب صحافت کی بے پناہ طاقت، اس کی عوامی مقبولیت اوراس کی تنقید سے خوف زدہ ہوکر اس پرپابندیاں عائد کی گئیں۔ صحافت نے جیسے جیسے بتدریج ترقی کی، ویسے ویسے اس کی مقبولیت، اہمیت اور افادیت بڑھتی گئی اور لوگوں کومتوجہ کرانے میں کامیاب بھی ہوتی گئی۔ اس طرح صحافت انسانی زندگی کا ایک اہم حصہ بن گئی۔ صحافت کی ان خصوصیات اور انقلابی طاقت سے متاثر ہو کر مولانا نے ہے یہ شعر پڑھا

کھینچو نہ کمانوں کو نہ تلوار نکالو
جب توپ مقابل ہو تو اخبار نکالو

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS