کیا ہوگا نئی نسل کا مستقبل؟

0

ملک میں بچوں کی تعلیم اورکریئرکا کیا ہوگا ، کوئی نہیں جانتا ۔کووڈ 19- کی وجہ سے گزشتہ ایک برس سے قومی راجدھانی دہلی ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں اسکول وکالج بند ہیں ۔بعض ریاستوں میں اسکول وکالج کھلے بھی تو پھر سے بند کردیے گئے ۔پچھلے سال اورامسال بھی 8ویں تک کے بچوں کو امتحان لئے بغیر ہی اگلی کلاس میں پروموٹ کردیا گیا ۔ ریاستی بورڈ کے امتحانات بھی ہوئے تو ان کا بھی وہ معیار نہیں رہا جو ہونا چاہئے تھا۔پچھلے سال دیر سویر سی بی ایس ای ،آئی سی ایس ای اورآئی ایس سی کے امتحانات ہوبھی گئے لیکن امسال ان پر سوالیہ نشان لگا ہوا ہے ۔سی بی ایس ای 10ویں بورڈ کے امتحانات رد کردیے گئے جبکہ 12ویں کے امتحانات ملتوی کردیے گئے ہیں ۔ سی بی ایس ای کی طرح آئی سی ایس ای اورآئی ایس سی نے بھی اپنے امتحانات ملتوی کردیے ۔یہی حال کریئر کے ہونے والے ٹیسٹ کا ہے ۔ نیٹ۔ پی جی کا ٹیسٹ ایڈمٹ کارڈ جاری ہونے کے باوجود ملتوی کردیے گئے ۔ ملک میں کورونامعاملے جس تیزی سے بڑھ رہے ہیں ۔شاید ہی اگلے 2 ماہ کے اندر کوئی بھی ٹیسٹ یا امتحان فزیکل ہوسکیں ۔ کالجز اوریونیورسٹیوں کے امتحانات بھی آن لائن ہی ہوں گے جیساکہ پچھلے سال ہوئے تھے ۔غرضیکہ کورونا کے بعد حالات ایسے ہوگئے ہیں کہ ایک تو اسکول نہیں کھل رہے ہیں ، آن لائن کلاسیز ہورہی ہیں ۔جن سے بچوں کی ایک بڑی تعداد موبائل یا نیٹ نہ ہونے کی وجہ سے محروم رہتی ہے ۔دوسری بات یہ ہے کہ آن لائن کلاسیز فزیکل کلاسیز کی جگہ نہیں لے سکتیں ۔اگر یہ فرض بھی کرلیا جائے کہ آن لائن کلاسیز سے کچھ نہ کچھ پڑھائی تو ہوجاتی ہے ۔تو ان 30فیصد نصاب کا کیا ہوگا جن کو امسال سی بی ایس ای نے کورونا کی وجہ سے حذف کردیا ہے ، وہ تو سراسر بچوں کا تعلیمی نقصان ہے ۔جن اسباق کو انہیں نہیں پڑھایا گیا ، ان کے تعلق سے ان کی جانکاری تو ادھوری رہے گی اورآگے انہیں پریشانی ہوگی ۔اعلی تعلیم کی بنیاد 9ویں سے 12ویںتک کے نصاب پر ہی کھڑی ہوتی ہے۔ پھر 10ویں سی بی ایس ای بورڈکے ذریعہ معروضی سوالات کی بنیاد پرجو نتائج آئیں گے ، ان کی بنیاد پر اسکول انتظامیہ کس طرح بچوں کو سائنس ، کامرس اور آرٹس میں بچوں کو تقسیم کرے گا ؟
سب سے بڑی بات یہ ہے کہ کورونا کی وجہ سے گزشتہ ایک برس سے حالات ایسے بنادیئے گئے ہیں کہ بچوں کو پڑھایاجارہاہے اورامتحان لئے بغیر انہیں پروموٹ کیا جارہا ہے یا آن لائن امتحانات کی رسم ادا کی جارہی ہے جس میں نقل کی پوری گنجائش ہے ۔ایسے میں جب بچوں کے دماغ میں یہ بات بیٹھ جائے گی کہ وہ پڑھیں یا نہ پڑھیں ، پاس تو ہوہی جائیں گے ۔تو وہ نہ آن لائن کلاسوں میں دلچسپی لیں گے ،نہ ان کے علاوہ گھرپرپڑھیں گے اورنہ کوچنگ یا ٹیوشن کریں گے ۔ایسے بچوں کی ایک بڑی تعداد کا مستقبل کیا ہوگا اوران کی تعلیم آگے کیسے بڑھے گی ، جو بچے تو نہیں سمجھتے لیکن ما ں باپ یہ صورت حال دیکھ کر ضرور پریشان ہیں ۔وہ سمجھ رہے ہیں کہ جب تعلیم کی بنیاد ہی کمزور ہورہی ہے تو آگے گاڑی کیسے چلے گی اورکریئر کیسے بنے گا ؟ کورونا کی وجہ سے ویسے ہی ملازمت کے لالے پڑرہے ہیں ۔جو لوگ برسرروزگار تھے ،آئے دن کی کوروناکی پابندیوں کی وجہ سے ان کے روزگار ختم ہورہے ہیں۔ حالات تھوڑے سے بہتر نہیں ہوتے کہ پھر خراب ہوجاتے ہیں۔کورونا کی پہلی لہر سے جو نقصان ہوا ، دوسری لہر میں بھی وہی دیکھنے کو مل رہا ہے ۔ایسے میں سوال یہ پیداہوتاہے کہ نئی نسل کا مستقبل کیا ہوگا ؟جس کی تعلیم اورامتحان کا برا حال ہے ۔
کورونا سے ملک اورلوگوںکو جو معاشی نقصان پہنچا ،وہ اپنی جگہ ہے لیکن جو تعلیم اورنئی نسل کے کریئر کو نقصان پہنچ رہاہے ، اس کاحساب کوئی نہیں لگارہاہے ۔معیشت اورروزگار کو ہونے والے نقصانات کے کچھ ڈیٹا تو پرائیوٹ سطح پر آجاتے ہیں لیکن تعلیم اوربچوں کے کریئر کو کتنا نقصان پہنچ رہا ہے اورآگے پہنچے گا ، اس کا تجزیہ ابھی تک نہیں کیا گیا ہے ۔جب اس کا تجزیہ کیا جائے گا تو تصویر کافی ڈرائونی ہوگی ۔ معیشت کوجو نقصان پہنچ رہا ہے ، اس کی تو دیر سویر تلافی بھی ہوسکتی ہے لیکن تعلیم اورکریئر کو جو نقصان پہنچ رہا ہے ، اس کی تلافی نہیں ہوسکتی ۔طلبااورطالبات میں وہ کمی رہ جائے گی ، جس کاخمیازہ انہیں مستقبل میں مقابلہ جاتی امتحانات اورروزگار وملازمت کی کمی کے اس دور میں بھگتنا پڑے گا ۔اس میں کوئی شبہ نہیں کہ جتنی ضروری زندگی ہے اتنی ہی تعلیم اور کیریئربھی ہے اس لیے جتنی تدابیر لوگوں کی زندگی کے بچاؤ کے لئے اختیار کی جارہی ہیں نئی نسل کی تعلیم اور کیریئر کے بارے میں بھی سنجیدگی سے سوچنا ہوگا۔ بیماری تو آتی جاتی رہتی ہے لیکن تعلیم اور کیریئر دوبارہ واپس نہیں آتا اس لیے اسکول بند کرنے اور سالانہ امتحانات نہ لینے کے فیصلے کے وقت ہمیں ان تمام پہلوؤں سے سوچنا چاہیے اور کوئی ایسا حل تلاش کرنا چاہیے جس میں زندگی کے ساتھ ساتھ تعلیم اور کیریئر بھی محفوظ رہیں۔ سائنس اور ٹکنالوجی کے اس دور میں کچھ بھی بعید نہیں بس قوت ارادی کی ضرورت ہے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS