Facebook Instagram Linkedin Telegram Youtube
Sign in
  • قومی
  • علاقائی
  • عالمی
  • رائے و اداریہ
  • آج کا اخبار
  • سیاسی
  • دین و دنیا
  • تعلیم اور کیریئر
  • کاروبار اور معیشت
  • مزید
    • خواتین اور بچے
    • صحت، سائنس و ٹیکنالوجی
    • کھیل اور انٹرٹینمنٹ
    • گیسٹ کالم
    • غزل
Sign in
Welcome!Log into your account
Forgot your password?
Privacy Policy
Password recovery
Recover your password
Search
Saturday, May 10, 2025.
  • Sign in / Join
  • Advertise with us
  • Book Your Copy Now
  • Contact Us
Facebook Instagram Linkedin Telegram Youtube
Sign in
Welcome! Log into your account
Forgot your password? Get help
Privacy Policy
Password recovery
Recover your password
A password will be e-mailed to you.
Roznama Rashtriya Sahara Roznama Sahara اردو
Roznama Rashtriya Sahara
  • قومی
  • علاقائی
  • عالمی
  • رائے و اداریہ
  • آج کا اخبار
  • سیاسی
  • دین و دنیا
  • تعلیم اور کیریئر
  • کاروبار اور معیشت
  • مزید
    • خواتین اور بچے
    • صحت، سائنس و ٹیکنالوجی
    • کھیل اور انٹرٹینمنٹ
    • گیسٹ کالم
    • غزل

    طالبان کے قبضے سے انڈیا کو کن بڑے چیلنجز کا سامنا ؟

    August 19, 2021
    0
    Share
    Facebook
    Twitter
    Telegram
    WhatsApp
    Email
    Print
      Image:BBC

      کابل (ایجنسی) :طالبان نے جس رفتار سے افغانستان کے دارالحکومت کابل پر قبضہ کیا ہے شاید اس کی توقع ديگر ممالک کیا بلکہ خود افغانستان کی حکومت نے بھی نہیں کی تھی۔ اگر انھیں کوئی ایسی توقع ہوتی تو افغانستان کے صدر اشرف غنی ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے اپنے ملک کے لوگوں سے خطاب کے اگلے ہی دن ملک چھوڑ کر نہ جاتے۔ اور نہ ہی امریکہ ہنگامی حالت میں اپنا سفارتخانہ بند کرتا اور اپنے شہریوں کو اتنی جلدی افغانستان سے نکالنے کا آپریشن کرتا۔ اشرف غنی کی حکومت اور امریکہ کے علاوہ آج انڈیا بھی عجیب پوزیشن میں ہے۔

      ایک طرف جہاں چین اور پاکستان طالبان سے’بہتر تعلقات‘کی وجہ سے کابل میں ہونے والی نئی پیشرفت کے بارے میں پُراعتماد دکھائی دیتے ہیں، دوسری طرف انڈیا اس وقت اپنے شہریوں کو جلد از جلد کابل سے نکالنے میں مصروف ہے۔ انڈیا نے کابل سے اپنا سفارتی عملہ نکالنے کا اعلان بھی کیا ہے۔ انڈیا نے کبھی بھی باضابطہ طور پر طالبان کو تسلیم نہیں کیا۔ لیکن رواں برس جون میں طالبان اور انڈیا کے درمیان ’بیک چینل بات چیت‘کی اطلاعات انڈین میڈیا میں نمایاں رہیں۔ انڈیا کی حکومت نے ’مختلف سٹیک ہولڈرز‘سے بات چیت کرنے سے متعلق بیان بھی جاری کیا۔ لیکن کس کو معلوم تھا کہ دو مہینوں میں صورتحال یکسر بدل جائے گی۔

      انڈیا کی جانب سے اب تک طالبان کے ساتھ براہ راست مذاکرات شروع نہ کرنے کی بڑی وجہ یہ تھی کہ انڈیا افغانستان میں اپنے مشنز پرماضی میں ہونے والی حملوں کے لیے طالبان کو ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔ انڈیا میں 1999 میں آئی سی 814 طیارے کی ہائی جیکنگ اور اس کے بدلے میں جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر،احمد زرگر اور شیخ احمد عمر سعید کی رہائی کی یادیں آج بھی تازہ ہیں۔ اس کے علاوہ اس کی ایک اور بڑی وجہ یہ ہے کہ طالبان کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے انڈیا کے صدر غنی کی افغان حکومت کے ساتھ تعلقات خراب ہو سکتے تھے جو تاریخی طور پر کافی خوشگوار رہے ہیں،لیکن اب صورتحال بدل چکی ہے۔گذشتہ چند برسوں میں انڈین حکومت نے افغانستان میں تعمیر نو کے منصوبوں میں تقریباً تین ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔ پارلیمان کی عمارت سے لے کر سڑکیں اور ڈیم بنانے تک کے کئی منصوبوں میں سینکڑوں انڈین ملازمین کام کر رہے ہیں۔

      افغانستان میں تقریباً 1700 انڈین شہری رہتے ہیں۔ گذشتہ کچھ دنوں میں بہت سے لوگوں کے افغانستان چھوڑنے کی اطلاعات آئی ہیں۔ اس کے علاوہ ایئر انڈیا کا ایک طیارہ تقریباً 130 مسافروں کے ساتھ اتوار کو دہلی واپس آیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اب کابل ایئرپورٹ سے تمام کمرشل پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔
      ڈاکٹر ڈی سوزا کا کہنا ہے کہ طالبان کے کابل پر قبضے کے ساتھ انڈیا کو تین سطحوں پر اہم چیلنجز کا سامنا ہے۔
      ’پہلا سکیورٹی سے متعلق، طالبان سے وابستگی رکھنے والے جیش محمد، لشکر طیبہ اور حقانی نیٹ ورک کی شبیہ انڈیا مخالف گروہوں کی ہے۔
      ’دوسرا بڑا چیلنج تجارت ہے، انڈیا کو وسطی ایشیا میں تجارتی رابطے اور اقتصادی ترقی کے معاملات میں مشکلات ہو سکتی ہیں۔ افغانستان کی لوکیشن ہی کچھ ایسی ہے کہ وسطی ایشیا کے ساتھ تجارت کے لیے اسے افغانستان کا ساتھ ضروری ہے۔‘
      ’تیسرا مسئلہ چین اور پاکستان سے متعلق ہو گا جن کے طالبان سے تو اچھے تعلقات ہیں لیکن انڈیا سے ان کے رشتے تاریخی طور پر تلخ ہیں۔‘

      سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS
      • TAGS
      • After U.S. Withdrawal
      • Broader Diplomatic Engagement
      • India’s Strategy
      • Taliban
      Facebook
      Twitter
      Telegram
      WhatsApp
      Email
      Print
        Previous article بلنکن اور راب نے افغانستان کے مسئلے پرتبادلہ خیال کیا
        Next articleہندوستان میں کورونا متاثرہ افراد کی تعداد 3 کروڑ 23 لاکھ 21 ہزار 258
        SNB News Desk

        RELATED ARTICLESMORE FROM AUTHOR

        ’آپریشن سندور‘ کے بعد ہند و پاک کی ترجیحات کیا ہوں؟ : عبدالماجد نظامی

        پہلگام: ایک خفیہ سازش یا ریاستی غفلت؟

        ذات پر مبنی مردم شماری کی اہمیت

        غزہ میں جنگ، آخر کب تک؟

        ہندوستانی فوج کے حملے میں مسعود اظہر کے خاندان کے 10 افراد مارے گئے

        Our Editions

        • Delhi
        • Lucknow
        • Patna
        • Hyderabad
        • Kolkata
        • Mumbai
        • Bengaluru
        • Gorakhpur
        • Kanpur

        Related News

        • Politics6311
        • National6123
        • Opinion & Editorial5930
        • Featured News5901
        • International3642
        • Business & Economy2687
        • Health, Science, Technology & Environment2547

        Top Links

        • About Us
        • Advertise with us
        • Book Your Copy Now
        • Contact Us
        • Software
        • Privacy Policy
        • Terms and Conditions
        • Join Us on Social Media

        Follow Us

        Our Office Address

        SAHARA INDIA COMPLEX,
        C-2, 3 & 4, SECTOR 11,
        GAUTAM BUDHNAGAR, NOIDA,
        UTTAR PRADESH - 201301
        98, 9th Floor,
        Atlanta Building,
        Nariman Point,
        Mumbai - 400021
        123/474, KALPI ROAD,
        FAZALGANJ, KANPUR - 208012
        +91 9026889899
        SAHARA MANZIL, 2nd FLOOR,
        OPP A P SECRETARIAT, SAIFABAD
        HYDERABAD - 500059
        +91 9885226377, +91 9866207440
        SAHARA INDIA VIHAR,
        BORING ROAD CROSSING
        PATNA - 800001 (BIHAR)
        +91 6200553375, +91 9934362022
        SAHARA INDIA SADAN, 2-A, SHAKHSPERE SARANI
        KOLKATA - 700071
        +91 9748576762, +91 8444953873
        RASHTRIYA SAHARA COMPLEX 7, PARK ROAD, GORAKHPUR - 273009
        +91 7084125251, +91 8318698336
        SAHARA INDIA TOWER,
        7-KAPOORTHALA COMPLEX
        LUCKNOW - 226024
        +91 9415016897, +91 9415394457
        D-5, 3rd Floor,
        Jyothi Complex, 134/1,
        Infantry Road, Bengaluru-56000
        080-25594449,
        9916501562 / 9448051975
        [email protected]

        © 2021 Sahara India Mass Communication. All rights reserved.

        Website Designed & Maintained by IQL Technologies Pvt Ltd.

        MORE STORIES

        ’آپریشن سندور‘ کے بعد ہند و پاک کی ترجیحات کیا ہوں؟...

        May 9, 2025

        پہلگام: ایک خفیہ سازش یا ریاستی غفلت؟

        May 7, 2025

        ذات پر مبنی مردم شماری کی اہمیت

        May 7, 2025