دہلی میں ویک اینڈ کرفیو،ممبئی میں لگ سکتا ہے لاک ڈائون

0

نئی دہلی(اظہارالحسن /ایس این بی) : ملک میں کورونا وائرس کے معاملے تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ کورونا کا نیا ویرینٹ اومیکرون بھی تیزی سے پھیل رہا ہے۔ حالات جلد ہی تیسری لہر کی جانب اشارہ کررہے ہیں۔ اسی کے ساتھ ہی دنیا بھر کے ممالک کے ساتھ ہندوستان میں بھی پابندیو ںکا دور پھر سے شروع ہوچکا ہے۔ دوسری لہر کی طرح اس بار بھی قومی راجدھانی دہلی اور مہاراشٹر سب سے زیادہ متاثر ریاست نظر آرہی ہیں۔ دہلی میں ویک ینڈ کرفیو کی شروعات کردی گئی ہے اور ورک فرام ہوم کا انتظام ایک بار پھر نافذ کیاجارہا ہے۔ ممبئی میں کورونا انفیکشن کے تیزی سے بڑھتے معاملوںکو دیکھتے ہوئے جلد ہی لاک ڈائون لگ سکتا ہے۔ وہیں پنجاب، جھارکھنڈ، راجستھان اور مغربی بنگال جیسی ریاستوں میں تعلیمی اداروںکو بند کردیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی نائٹ کرفیو سمیت کئی دیگر پابندیاں نافذ کردی گئی ہےں۔ دریں اثنا کورونا کے بڑھتے معاملوں کو دیکھتے ہوئے دہلی میں ویک اینڈ کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔اب ہفتہ اور اتوار کو پوری دہلی میں کرفیو نافذ رہے گا ۔سرکاری دفتر بند ہوں گے اور سرکاری ملازم ورک فرام ہوم کریں گے۔ پرائیویٹ سیکٹر صرف 50 فیصد ملازمین کو دفتر بلا سکیں گے۔حالانکہ بس اسٹاپ اور میٹرو اسٹیشن کے باہر جمع ہورہی بھیڑ کو دیکھتے ہوئے یہ فیصلہ لیا گیا ہے کہ اب 50فیصد کے بجائے میٹرو اور بسیں اپنی پوری اہلیت کے ساتھ چلیں گی ،لیکن بغیر ماسک کے ٹریول کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ کورونا پروٹوکال پر عمل کرنا ہوگا ۔ نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے کہا کہ دہلی میں کورونا کے معاملے بڑھ رہے ہیں، لیکن کجریوال سرکار کسی بھی حالت سے لڑنے کےلئے پوری طرح تیار ہے۔اسی کے مد نظر دہلی سرکار نے منگل کو کچھ اہم فیصلے لئے ہیں ۔دہلی میں نائٹ کرفیو کے ساتھ اب ہرہفتہ اور اتوار کو بھی کرفیو نافذ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اب تک تجربوں کی بنیاد پر ماہرین کا ماننا ہے کہ کورونا کا یہ ویرینٹ خطرناک نہیں ہے اور دہلی سرکار اس سے لڑنے کےلئے پوری طرح تیار ہے۔انہوں نے لوگوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ بغیر گھبرائے سبھی لوگ کورونا پروٹوکول کا عمل کریں اور ماسک کو اپنا ہتھیار بنائیں ۔نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سرکار دہلی میں کورونا کی بڑھتی شرح کو لے کر فکر مند ہے، اس لئے دہلی میں کورونا انفیکشن کی شرح سست کرنے کےلئے سرکار نے اہم فیصلے لئے ہیں۔ان میں نائٹ کرفیو کے ساتھ ساتھ اب ہفتہ اور اتوار کو دہلی میں پوری طرح کرفیو رہے گا ۔ضروری چیزیں جیسے اسپتال وغیرہ کو چھوڑ کر سبھی سرکاری دفتر پوری طرح بند رہیں گے۔سرکاری ملازم ورک فرام ہوم کریں گے۔ اسی طرح پرائیویٹ دفتر صرف 50فیصد ملازمین کی اہلیت سے چلیں گے۔بھیڑ قابو کرنے اور میٹرو اوربس اسٹینڈ کو کورونا کا سپر اسپریڈر بننے سے روکنے کےلئے دہلی میں میٹر و اور بسیں پوری اہلیت کے ساتھ چلیں گی۔منیش سسودیا نے کہا کہ دہلی سمیت پورے ملک میں اومیکرون کے معاملوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے،لیکن اچھی بات یہ ہے کہ ہم نے انٹر نیشنل ٹرینڈ سے سیکھا ہے اور یہ سمجھا ہے کہ یہ وائرس کیسا رویہ اختیار کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ماہرین کا ماننا ہے کہ کورونا کا اومیکرون ویرینٹ زیادہ خطرناک نہیں ہے۔دہلی میں موجودہ وقت میں تقریباً 11ہزار لوگ متاثر ہیں۔ ان میں سے صرف 350 لوگ اسپتال میں بھرتی ہیں اور صرف 124مریض آکسیجن بیڈس پر ہیں۔ صرف 7لوگ ایسے ہیں، جنہیں وینٹی لیٹر کی ضرورت پڑی ہے۔نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے کہا کہ ماہرین کا ماننا ہے کہ اومیکرون کی علامت کافی مائلڈ ہے اورمتاثر لوگ کافی جلدی ٹھیک بھی ہورہے ہیں،لیکن اس سے بچ کر رہنا ضروری ہے، اس لئے سبھی لوگ ماسک لگائے رہیں۔ ماہرین کے مطابق انفیکشن سے ٹھیک ہونے کےلئے ہوم آئیسو لیشن سب سے کارگر حل ہے۔متاثر لوگ اسپتال اسی حالت میں جائیں، جب ان کا آکسیجن لیول کم ہورہا ہو یا دیگر کسی پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہو۔
وہیں ممبئی کے میئر کشوری پیڈنیکر نے کہاکہ اگر شہرمیں کورونا کے معاملے 20ہزار کے اعدادوشمار پار
کرجاتے ہیں تو یہاں مرکزی سرکار کے ضابطوں کے مطابق لاک ڈاو¿ن نافد کیاجائے گا۔ دوسری طرف پنجاب
سرکار نے بھی کووڈ معاملوں میں تیزی کو دیکھتے ہوئے رات کا کرفیو لگانے اور تعلیمی اداروں کو بند کرنے کا
اعلان کیا ہے۔ گوا سرکار نے بھی ریاست میں کورونا کے معاملوں میں تیزی کے پیش نظر اسکول اور کالجوں کو
26جنوری تک بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہیں کرناٹک سرکار اس ہفتے کورونا ا نفیکشن پر قابو پانے کیلئے سخت
ضابطے نافد کرنے پر غور کررہی ہے۔ مغربی بنگال سرکار نے بھی تمام تعلیمی اداروں کو بندکرنے اور دفاتر میں
ملازمین کی موجودگی 50 فیصد تک محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔بہار میں منگل کے روز کورونا کے 893 نئے
معاملے سامنے آئے، راجدھانی پٹنہ میں سب سے زیادہ 565 کیسز درج کیے گئے، حالات مزید خراب نہ ہوں،
اس لیے کئی طرح کی پابندیاں نافذ کر دی گئی ہیں۔یوپی کے مختلف شہروں میں کورونا انفکشن کے مریضوں کی
تعداد میں اضافہ کی وجہ سے پابندیوں کا دور ایک مرتبہ پھر شروع ہو چکا ہے۔ اسی کے تحت نائٹ کرفیو نافذ کیا گیا
ہے اور اب حکومت ویکنڈ لاک ڈاﺅن پر بھی غور کر رہی ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS