رام اللہ ، (یو این آئی)فلسطین کے صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ غزّہ کے حالات کی ذمہ داری، اسرائیلی قابض انتظامیہ کی جارحانہ پالیسیوں پر اور ان پالیسیوں میں شدت کی حوصلہ افزائی کرنے والے ممالک پر عائد ہوتی ہے۔
عباس نے مقبوضہ رام اللہ میں فرانس کے صدر امانوئیل ماکرون کے ساتھ ملاقات کی۔فلسطین ٹیلی ویژن چینل نے عباس۔ماکرون ملاقات کے بعد جاری کئے گئے بیانات نشر کئے ہیں۔
صدر محمود عباس نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ فلسطین میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد ہوتی ہے اور یہی ذمہ داری ان ممالک پر بھی عائد ہوتی ہے جو اسرائیلی جارحیت میں شدت کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔
عباس نے کہا ہے کہ ہم نے ایک مکمل فائر بندی، سکیورٹی کوریڈور کھُلنے اور پانی، بجلی، ایندھن اور دیگر ضروریات کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔ خواہ غزّہ ہو خواہ دریائے اردن کا مغربی کنارہ، ہم، فلسطینیوں کی زمین پر قبضے کے اور ان کی فلسطین سے باہر جبّری ہجرت کے خلاف ہیں”۔
صدر محمود عباس نے اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے فریقین اور اپنے فرانسیسی ہم منصب سے اپیل کی ہے کہ اسرائیلی حملوں کو فوری طور پر بند کیا جائے، بین الاقوامی امن کانفرنس کا انعقاد کروایا جائے اور سیاسی حل کی طرف رجوع کیا جائے۔انہوں نے کہا ہے کہ غزّہ کی پٹّی مقبوضہ زمین کا ایک حصّہ ہے۔ ہم غزّہ کے جامع سیاسی حل کے موقف پر قائم ہیں اور کسی بھی جزوی یا پھر سکیورٹی مندرجات کے حامل حل کو مسترد کرتے ہیں”۔
صدر ماکرون نے بھی فلسطینی عوام کے ساتھ اور حماس کے حملوں میں ہلاک ہونے والوں کے لئے اظہارِ تعزیت کیا اور کہا ہے کہ ” کوئی بھی چیز کسی بھی جگہ پر دہشت گردی کو برحق ثابت نہیں کر سکتی “۔انہوں نے کہا ہے کہ امن اور سلامتی کااقدام تین بنیادوں پر قائم ہونا چاہیے اور یہ تین بنیادیں، دہشت گرد گروپوں کے خلاف جدوجہد، شہریوں کے تحفظ اور سیاسی کوششوں کے دوبارہ آغاز پر مبنی ہیں۔
واضح رہے کہ فرانس کے صدر امانوئیل ماکرون نے رمّلہ کے چند گھنٹوں کے دورے سے قبل بطور اظہارِ اتحاد و یکجہتی کے لئے اسرائیل کا دورہ کیا اور “دہشت گرد گروپوں کے ساتھ جنگ” کے نام سے ایک “بین الاقوامی کولیشن ” قائم کرنے کی اپیل کی تھی۔