ہم ایٹم بم پر نہیں تعلیم پر یقین رکھتے ہیں

0

 

،(مولانا ابو الکلام آ زار کے یوم پیدائش 11 نومبر یوم تعلیم کے موقع پر خصوصی پیشکش)

ڈاکٹر ایم عارف

کالی باغ ،بتیا

بہار،

رابطہ7250283933:

ہم ایٹم بم پر نہیں تعلیم پر یقین رکھتے ہیں_اہتھیا روں کا دور نہیں تعلیم کا دور ہے_اب ہتھیاروں کے بجائے تعلیم سے جنگ جیتے جاتے ہیں اور ایک ملک میں بیٹھے دنیا پر حکومت کی جاتی ہے_

..انسان کی سب سے بڑی ضرورت کیاہے؟-  انسان کی سب سے. بڑی ضرورت روٹی نہیں_ -انسان کی سب سے بڑی اور قیمتی ضرورت دماغی قوتوں کی ترقی ہے-عقل ودماغ میں طاقت علم سے اتی ہے-علم نہ ہو تو عقل ودماغ میں زنگ لگ جائے-کوئ شئے صاف نظر نہ آئے-جو کچھ دکھلائ دے الٹا,سیدھا,ٹیڑھا اور ترچھا دکھلائ دے-تاریخ بتاتی ہے کہ انسان نے جو کچھ ترقی کی ہے-علم سے کی ہے-قوموں کے عروج وزوال میں تعلیم نے ہمیشہ اہم رول ادا کیا ہے-جس قوم وملک نے اپنی تہزیب وثقافت کے قمقموں کو تعلیم کی برقی قوت سے جب تک روشن رکھا وہ علم وفن اورحکومت کی حکمراں بنے رہے-تعلیم کے جس سنگ ریزے کو بھی ہاتھ لگایا وہ کوہ نور میں بدل گیا-لیکن جب سے کوئ قوم یاکوئ ملک اپنا رشتہ علم سے تو ڑا دین ودنیا دونوں سے گئے-شہنشاہیت پر زوال آگیا-غلام بن گے-کہیں جسمانی آزادی تو ملی لیکن ذہنی طور پر دوسروں کا غلام ہے-کہیں حکومت کسی اور کی ہےاور تاج کسی اور نے پہن رکھا ہے-تخت پر کوئ اور بیٹھا ہےاور دماغ کسی اور کا ہے-جو کل تک دوسروں کو راستہ بتاتی تھی اج خود رہبر کی محتاج ہے-دولت سےروٹی خریدی جاسکتی ہے مگر تہزیب,کلچر اورثقافت نہیں-دولت سے اہم ترین ضروریات کو پوری کی جاسکتی ہے لیکن اپنے ماحول کو اچھی تعلیم وتمدن میں نہیں ڈھالا جا سکتا-دولت سے اونچی اونچی ڈگریاں لی جا سکتی ہے لیکن جانکاری ,معلومات, گیانknowledgeحاصل نہیں کیا جا سکتا ہے-اسی لئے تو کہا جاتا ہے کہ”علم کی پیاس سے بڑھکر کوئ پیاس نہیں-“علم محض روزی کمانے کا ذریعہ نہیں ہے, انسانیت,تہزیب اور زندگی کا سہارا ہے-علم ایک ایسا لازوال خزانہ ہے جسے جتنا خرچ کیا جائے اس میں مزید اضافہ ہوتا ہے-دولت کی حفاظت ہم لوگ کرتے ہیں لیکن علم ہماری حفاظت کرتا ہے-دولت مند کے کئ دشمن ہوتے ہیں مگر صاحب علم کے کئ دوست- دولت تقسیم کرنے سے ختم ہو جاتی ہے مگر علم خرچ کرنے سے بڑھتا ہے-جو. شخص علم کے زیور سے آراستہ ہے اس .نمائشی زیوروں کے پہننے کی کوئ ضرورت نہیں –  علم ہے وہ چیز ہے جس کے ذریعہ انسانی دماغ بگاڑا بھی جا سکتا ہے اور بنایا بھی جاتا ہے-جدید تعلیم یافتہ دور میں روزی روٹی کمانے کے لئے ڈگری کے خریدار تو بہت ہیں مگر علم کے. خریدار بہت کم.  عہ                                                            علم ایک موتی بھی ہے-شبنم بھی ہے تارابھی ہے.

اور غلط ہاتھوں میں پڑ جائے تو انگارا بھی ہے_

: ہم ایٹم بم پر نہیں تعلیم پر   یقین رکھتے ہیں_اب ہتھیاروں کا  دور نہیں تعلیم کا دورہے-جاہلیت ہمارے معاشرے اور ملک کے لئے ایٹم بم سے کم نہیں- جاہلیت ایٹم بم ہے- خودکش حملہ ہے- زندگی کی ہار ہے- تعلیم زندگی کا. آکسیجن ہے- تعلیم یافتہ ملک کی طاقت ہے’- تعلیم تمام برائیوں کا خاتمہ ہے-اورجاہلیت ملک کے لئے تباہی. وبربادی کاذریعہ- جاہلیت ملک کی سلا متی کے لئے خطرہ ہے – جاہلیت ملک کی. ترقی کے لئے خطرہ ہے- جوہری ہتھیار تو کسی ایک ملک کے چند ہزار یا لاکھوں افراد کو تباہ و بر باد کر دے گا- مگر جاہلیت کا ہتھیار پورے ملک کو تباہ وبرباد ہی نہیں بلکہ آنے والی نسل در نسل کو تباہ وبرباد اور ہلاک کر کے رکھ دے.گا- جاہلیت ملک کو خطرے میں ڈالنے کا سب سے بڑا ہتھیار ہے- ملک کے دفاع جوہری ری ایکٹر سے نہیں- بلکہ اعلیٰ اور معیاری تعلیم سے ہے- ہمارا ملک ہندو مسلم فسادات سے نہیں بلکہ تعلیم سے آگے بڑھے گا – تعلیم کے ذریعہ ہی ملک میں محبت, رواداری., اخوت, ہم آہنگی’, قو می یکجہتی, اتحادواتفاق اورجمہوریت, انسانیت, حق و انصاف بر قرار. رہے- لہزا ہمارا نعرہ یہ ہونا چاہئیے کہ” اعلٰی تعلیم یافتہ لاؤ” ملک کو تعلیم یافتہ بناؤ”فروغ تعلیم کو مشن بناؤ”تعلیم یافتہ ملک بناّو” تعلیم بچاؤ- دیش بچاؤ.                           اس جدید دور میں کسی بھی ملک کو تباہ وبرباد کرنے کے لئے ایٹم بم, ہائیڈروجن بم, نیو کلیر بم اور میزائل بم کی ضرورت نہیں- بلکہ تعلیم کو صرف ڈگری حا صل کرنے کا ذریعہ بنا دیا جا ئے- معیار تعلیم کو گرا دیا جائے-صرف امتحان ہی امتحان لیا جائے اورامتحان کو ایک کھیل اور تماشا بنا دیا جائے- تعلیم علم کے لئے نہیں بلکہ روزی روٹی حاصل کر نے کے لئے کر دی جائے تو آٹومیکAutomatic   ملک وقوم تباہ وبرباد ہو جائے گی- تعلیمی معیار کم ہونے کی وجہ سے ملک کے ہر فرد وبشر انتشار وخلفشار, بدعنوانی, کشیدگی اور فرقہ پرستی میں مبتلا ہو جائے گا- نائک خلنائک کا رول ادا کرنے لگیں گے- رہنما اپنا رہبری بھول جائیں گے

مفاد پرست اپنی تنگ نظری کے ذریعہ ہر شعبہ میں مفادپرستی کےزہر گھول دینگے-مذہبی  رہنما اور سیاست داں میں کوئ فرق نہیں ہو گا- ہندو مسلم تنازع فروغ پائیں گے- زندگی کے ہر شعبہ میں بدعنوانی ‘ کرپشن’ گھوٹا لے ‘ نفرت’ دیش بھگتی بن جائے گی- احتجاج’ مظاہرہ’ اور نعرہ بازی ہوتی رہے گی اور برسر اقدار اس پر ہنستے رہیں گے- انصاف اپنا راستہ بھول چکا ہو گا- انسانیت مذہب کے نام پر سسک رہی ہوگی-  ہر مذاہب کے ہر شخص زخم سے چور چور. ہوگا- یونیورسٹی’ کالج بلکہ تمام تعلیمی ادارے پڑھائ کی جگہ سیاسی اڈے بازی میں الجھے. رہیں گے اور یہ ادارے سیاسی آکھڑا بن جائے گا- ملک کی سالمیت, جمہوریت اور امن وامان پر سوالیہ نشان لگ رہا ہو گا-پروفیشنل ایجوکیشن professional educationنے پرفیشنل زندگی professional life. بنادیا ہے- جس کی وجہ سےہر انسان پروفیشنل ہوگیا ہے- اورزندگی ایک پروفیشن بن گئی ہے- چاہے مذہبی معاملات ہوں یا ملکی, بین الاقوامی حالات ہوں یا غیر انسانی یہاں تک کے مردہ انسانوں پر بھی اپنی ذاتی مفادات تلاش کیا جارہا ہے- ہمارے رہنما, لیڈران, سیاست داں کو عوام کی خوش حالی, ملک کی ترقی سے کوئ مطلب نہیں – انسانیت سے کوئ پیار نہیں- تعلیم یافتوں سے کوی رغبت نہیں انہیں تو وہ سب کچھ پیاری ہے جس سے انکی ترقی, مال ودولت, عیش وعشرت حا صل ہو- اپنے مفاد کی خاطر اپنے فرائض سے بے خبر-  اپنے ذمہ داری سے غیر حاضر- یہاں تک کے ملک وقوم, مذہب وملت اور انسانیت کی بات کون کرے- ہر شخص ملک وقوم کی آڑ میں ملکی مفاد کی خاطر اپنا مفاد حاصل کرنے میں لگا ہوا ہے- چاہے سیکولر پارٹیاں. ہوں یابدعنوان پارٹیاں-  فسطائ قوت ہو یا فرقہ پرست طاقت, اچھائ کے طرفدار اور ایماندری کے پرستار کے وجود کو کوئ برداشت نہیں کر پارہی ہے- نہ سیاسی اصول, نہ ضابطہ , نہ ملکی قوانین, اورنہ بین، الاقوامی قوانین اورنہ ہی انسانیت کا احترام جسکا انجام کیا ہوگا_؟ اس کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے-

بغیر تعلیم بغیر دیش سے وفاداری اورایمانداری کے ترقی کا کوئ امکان نہیں’- تعلیم کے بغیر کوئ ملک یاکوئ شخص بلندی پر نہیں جا سکتی ہے- اعلی. اور معیاری تعلیم ہی ملک میں اچھی, سچی  وسیع سوچ, وسعت نظر پیدا کر سکتی ہے- کیو نکہ اعلی تعلیم اعلی دماغ, وسیع انظر بناتا ہے_  کل ہم کیا تھے اور اج کیا ہوگئے کیوں؟ہمارا ملک کہاں جارہا ہے؟ اس ملک کا مستقبل کیا ہوگا_؟ آ ج کے بچے کل کے شہری اور ملک کے روشن مستقبل ہونگے تو کیا کریں گئے؟ یہ ہمارے ملک کےلئے لمحہ فکریہ ہے_؟ایک سوالیہ نشان ہے_؟

ہمارا ملک اس وقت تک قابل اطمینان اور قابل یقین نہیں ہوگا جب تک ہم ہندوستانی اپنے بچوں کی تعلیم کو ان کی غذا،دوا ،موبائل اور کپڑا سے

زیا دہ اہم نہیں سمجھیں گے_

ختم شد.

Dr M M Arif

Mob  _72 50283933

Emil_Mohammad arif alam 2018gmail,commma

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS