ہندوستان اور مسلم ممالک کے تعلقات صدیوں پرانے ہیں۔ عرب ممالک سے ہندوستان کے تعلقات تو ہزاروں برسوں پر مشتمل ہیں۔ عرب ہندوستان سے مالابار کے راستے تجارت کیا کرتے تھے۔ حضرت سلیمانؑ کی کشتی کا ترووننت پورم کی بندرگاہ پر آکر لگنے کا ذکر ملتا ہے۔ ناوابستہ تحریک کے وقت عرب ممالک ہندوستان کے ساتھ تھے۔ پنڈت نہرو کے ساتھ اس کی تشکیل کرنے والوں میں مصر کے سربراہ جمال عبدالناصر بھی تھے۔ حالیہ برسوں کی بات کی جائے تو سعودی عرب، مصر، متحدہ عرب امارات، بحرین اور فلسطین کا وزیراعظم نریندر مودی کو اعلیٰ اعزازات سے نوازنا اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ عرب ممالک ہندوستان سے تعلقات کو بڑی اہمیت دیتے ہیں اور ان کی حکومتوں کے مودی حکومت سے مستحکم تعلقات ہیں اور اس تعلقات کے لیے حکومت ہند نے بھی اپنی طرف سے کوشش کی ہے۔ مذموم بیان دینے پر نپُر شرما کے خلاف کارروائی بھی اسی لیے کی گئی تھی کہ ہند-عرب تعلقات میں کسی طرح کا شگاف نہ آئے، کیونکہ یہ تعلقات صرف تجارت تک محدود نہیں ہیں بلکہ مسلم ممالک کے راستے اقوام متحدہ میں مستقل رکنیت تک پہنچنا بھی ایک مقصد ہے۔ مسلم ورلڈ لیگ کے سکریٹری جنرل، ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسیٰ اس وقت دورہ کر رہے ہیں جب ہندوستان میں یونیفارم سول کوڈ ایشو بنا ہوا ہے۔ اس نے ہندوستان کے مسلمانوں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ جواب طلب سوال ان کے لیے یہ ہے کہ کیا یونیفارم سول کوڈ کے نفاذ کے بعد وہ اسی طرح شرعی زندگی بسر کرسکیں گے جیسے اب تک کرتے رہے ہیں؟ اس کا اطمینان بخش جواب دینا فی الوقت ممکن نہیں ہے، کیونکہ یونیفارم سول کوڈ جب تک ڈرافٹ کی شکل میں سامنے نہیں آجائے گا، اس وقت تک یہ کہنا مشکل ہے کہ اس کے کیا اثرات ہندوستان کے مسلمانوں کے مذہبی تشخص پر پڑیں گے۔ ویسے 5 جولائی، 2023 کو ناگالینڈ کے وزیراعلیٰ نیفیو ریو کی سربراہی میں 12 رکنی ناگا وفد نے وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کی تھی۔ بعد میں اس وفد کے حوالے سے یہ خبر آئی تھی کہ وزیرداخلہ نے انہیں یقین دلایا ہے، لاء کمیشن مجوزہ یونیفارم سول کوڈ میں عیسائی کمیونٹی اور ’کچھ آدیواسیوں ‘ کو باہر کرنے پر غور کر رہی ہے، چنانچہ عام مسلمانوں کا یونیفارم سول کوڈ کے سلسلے میں تشویش میں مبتلا ہونا فطری ہے جبکہ سچ یہ بھی ہے کہ ہندوستان گنگا جمنی تہذیب والا ملک ہے ۔ اس میں مذہبی ہم آہنگی کو ہمیشہ سے بڑی اہمیت دی گئی ہے۔ اسی لیے ان حالات میں ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسیٰ کی ہندوستان آمد خوش آئند ہے۔ وہ ایک ممتاز اسلامی اسکالر ہیں۔ اصلاح پسندی اور اعتدال پسندی کی ایک سرکردہ آواز سمجھے جاتے ہیں۔ بین المذاہب مکالمے اور عالمی امن کے اپنے رول کے لیے بھی شہرت رکھتے ہیں۔
گزشتہ برس مسجدہ نمرہ کے منبر سے خطبۂ حج دینے کے لیے سعودی شاہ سلمان نے ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسیٰ کو خطیب مقرر کیا تھا۔ یہ ذکر بے محل نہ ہوگا کہ ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسیٰ کی سربراہی میں 2019 میں 128 ممالک کے اسکالرس نے مکہ چارٹر کی توثیق کی تھی۔ اس کا مقصد اس طرح کے اصول و ضوابط طے کرنا تھا کہ نفرت، تشدد اور انتہا پسندی ختم کی جاسکے اور مذہبی، ثقافتی تنوع، رواداری اور قانون سازی کو فروغ دیا جا سکے۔ ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسیٰ کے دورۂ ہند میں خسرو فاؤنڈیشن کے ذریعے منعقدہ ایک اہم بین مذاہب ہم آہنگی پروگرام میں شرکت کی غرض سے اسلامک کلچرل سینٹر کے علاوہ اکشر دھام مندراور آگرہ جانا بھی شامل ہے۔
جمعیۃ علماء ہند کے صدر، مولانا ارشد مدنی اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر، خالد سیف اللہ رحمانی نے مسلم ورلڈ کے سکریٹری جنرل، ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسیٰ کے دورۂ ہند کا استقبال کیا ہے اور یہ کہا ہے کہ کچھ میڈیا کے لوگ یہ تاثر دے رہے ہیں کہ حکومت ان سے یونیفارم سول کوڈ کی تائید کرائے گی مگر اسلامی شریعت کی بنیاد قرآن و حدیث پر ہے اور اس میں کسی بھی حکومت کو کمی یا زیادتی کا حق نہیں۔ خسرو فائونڈیشن کے ڈائریکٹر روہت کھیڑا کے مطابق، ’سعودی عرب کے سابق وزیر قانون اور اعتدال پسند اسلام کی بین الاقوامی آواز سمجھے جانے والے محمد بن عبدالکریم العیسیٰ آنے والے بروز منگل(یعنی 11جولائی، 2023) کو آئی آئی سی سی میںمخصوص تقریب میں شریک ہوں گے اور اس کا اثراور پیغام ہندوستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں بہتر اور مثبت جائے گا۔‘ انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر میں کل منعقد ہونے والے پروگرام میں ہندوستان کی قومی سلامتی کے مشیر، اجیت ڈوبھال بھی شرکت کریں گے۔ یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ حکومت ہند مذہبی ہم آہنگی اور اتحاد کو بڑی اہمیت دیتی ہے مگر جیسے عیسائیوں کو یونیفارم سول کوڈسے مستثنیٰ رکھے جانے کی خبر خود وزیرداخلہ کے حوالے سے آئی ہے ، اگر ایسا ہی مسلمانوں کے لیے بھی کیا جائے تو پھر مسلمانوں کو اشارے کنایوں میں یہ سمجھانے کی ضرورت نہیں رہ جائے گی کہ حکومت کو ان کا خیال ہے اور وہ ان کے مذہبی تشخص کا احترام کرتی ہے۔
[email protected]
ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسیٰ کا دورۂ ہند
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS