ملک الشعراطوطئی ہند ابوالحسن امیر خسرودہلویؒ: ڈاکٹر حفیظ الرحمٰن

0
طوطئی ہند حضرت امیر خسروؒکی تعلیمات: فیروز بخت احمد

ڈاکٹر حفیظ الرحمٰن

ہندوستان ایک ایسی سرزمین ہے جہاں بھائی چارے اور اتحاد واتفاق کی ضرورت واہمیت کا احساس ہر موڑ پرنظر آ تا ہے۔ اس ملک میں پیارو محبت اور امن و سلامتی کے بے شمار پیامبر گزرے ہیں۔سبھی نے اپنی اپنی حیثیت و صلاحیت کے مطابق حقوق انسانی اور سماجی رابطوں ورشتوں کی عظمت کوبلندی بخشی اور وطن سے محبت کی مثالیں پیش کیں۔انہی میں سے ایک اہم شخصیت حضرت امیر خسرو کی ہے، جنہوں نے اپنی تخلیقات اور پیغامات کے ذریعہ ہندوستان کی تہذیب و تمدن کو عام کیا۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت امیر خسرو کو ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب کا علمبردار کہا گیا ہے۔ حضرت امیر خسرو (1253-1325) معروف صوفی شاعراورموسیقی کے استاد کے طور پر تاریخ میں اہم مقام رکھتے ہیں۔وہ قدیم ہندوستانی تہذیب کے امین اور مختلف مذاہب، ثقافتوں اور زبانوں کے اعتبار سے لوگوں کے درمیان افہام و تفہیم اور محبت کے پیغام کو فروغ دینے کے لئے یاد کئے جاتے ہیں۔ حضرت امیر خسرو ہندوستانی تاریخ کی وہ عظیم اور ہمہ گیر شخصیت ہیں۔جنہیں صدیاں گزر جانے کے باوجود بھلایا نہیں جا سکا اور آ ج بھی ان کی معنویت باقی ہے اور آ ئندہ بھی رہے گی۔ دو سال پہلے ملک کی چند مقتدر اور اہم شخصیات نے حضرت امیر خسرو کے اتحاد و اتفاق اور ملک سے محبت کے پیغام فروغ دینے کے مقصد سے خسرو فاو نڈیشن کی بنیاد رکھی۔اس کا اہم مقصد امیر خسرو کے افکار و نظریات کو تحریروں، تقریروں اور کتابوں کے ذریعہ ہندوستانی شہریوں تک پہنچانا ہے۔گویا امیرخسرو نے ہندوستان اور اس کے باشندوںسے محبت، رواداری اور توازن و اعتدال کی جو پائیدار وراثت چھوڑی ہے اس کو آگے بڑھانے اور ملک میں امن وامان کا پیغام عام کرنے کے مقصد سے ہی خسرو فاو نڈیشن کا وجود عمل میں لایا گیا۔
ہندوستان کی اقدارو روایات اوراس کی روحانیت کو اسی وقت قائم رکھا جا سکتا ہے جبکہ یہاں ہر مذہب، ذات پات اور مختلف زبانوں کے لوگوں کے درمیان رشتوں کو مزید مضبوط اور مستحکم کیا جائے۔ حضرت امیر خسرو کی تحریروںاور تقریروں میں ہندوستان جیسے تکثیری سماج کے لیے روحانی غذا اور سماجی تقدس کا جو پیغام موجود ہے آج اس کو ہر ہندوستانی تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔ خسرو فاو نڈیشن کے جو اغراض ومقاصد ہیں۔ ان میںسب سے اولین ترجیح ہندوستانی سماج میںپیدا ہونے والی غلط فہمیوں کو دور کرنا ہے، جن کی وجہ سے سماج میںخلفشار اور نفرت کو ہوا مل رہی ہے۔ اس افرا تفری اور بدلتے سماجی رویوں کے ماحول میں امیر خسرو کے پیغامات کو عام کرنا وقت کی ضرورت ہے۔خسرو فاو نڈیشن قومی یکجہتی کو فروغ دینے کے لیے ایک عظیم مشن پر کام کر رہا ہے۔ان میں اسلام کے بارے میں لوگوں تک درست معلومات پہنچانا، غلط فہمیوں اور غلط معلومات پر مبنی خیالات کا مقابلہ کرنا، تکثیری سماج میں فرقہ وارانہ ہم آ ہنگی، رواداری اور افہام و تفہیم کو فروغ دینا،اس کے لئے ذرائع ابلاغ اور دیگر پلیٹ فارم کا استعمال کرنا، ہندوستان کے لوگوں کو متحد رکھنے اور باہمی محبت کو فروغ دینے کے لئے اردو، ہندی و دیگر زبانوں میں معیاری ادب تخلیق کرنا،پورے ملک میں معاشرے کے مختلف طبقات کے درمیان انسانی ہمدردی، قانون کی حکمرانی، اتحاد اور ہمدردی کی روایات کو فروغ دینا، نوجوانوںکے اندر اعتماد اورمثبت فکر کو فروغ دینااور ان پر خاص توجہ مرکوز کرنا تاکہ ان کو انتہا پسندانہ رجحان کیلئے استعمال ہونے سے روکا جا سکے، انہی مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے خسرو فاو نڈیشن اب تک مختلف زبانوں میں تقریباً ایک درجن کتابیں شائع کر چکا ہے۔ گزشتہ دو سال کے دوران اردو اور ہندی میں کتابوں کی اشاعت کے ساتھ اب تک ملک کے مختلف حصوں میں کمیونٹی اور ملک کے سامنے متعلقہ مسائل پر کتابوں کے اجرا کے پروگراموں، قومی سمیناروں، کانفرنسوں اور ثقافتی پروگراموں کا اہتمام کیا گیا ہے۔اس کے ساتھ ہی ہندی میں بھی مختلف کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ ان میں ا تما ورتانت جو مشہور مجاہد آزادی شیخ الہند مولانا حسین احمد مدنی کی سوانح عمری ہے اور ڈاکٹر آ صف عمر کی ہندی ادب میں مسلم ادیبوں کا حصّہ وغیرہ قابل ذکر ہیں۔
خسرو فاو نڈیشن کا مقصد ہے کہ ہندوستان اور ہندوستانی زبانوں کی ترقی میں مسلمانوں کے تعاون کو منظر عام پر لایا جائے اور دیگر مذہبی تعلیمات کو پھیلانے میں اردو کے کردار کو تلاش کیا جائے۔اس کے ساتھ ہی اسلامی تعلیمات کی روشنی میں مختلف طبقات کے درمیان حقیقی محبت اور تعاون کو فروغ دیا جائے۔ ہندوستان چونکہ کثیر مذہبی، کثیر ثقافتی اور کثیر لسانی تہذیب کا گہوارہ ہے، لہٰذا ہم حضرت امیر کے افکار و نظریات سے متاثر ہو کر اس عظیم سفر پر رواں دواں ہیں۔ کوشش ہے کہ ہم ایک ایسا مستقبل اور معاشرہ بنائیں کہ جہاں اتحاد اور افہام و تفہیم کی بالادستی ہو۔کتابوں کی اشاعت، سمینار، سمپوزیم اور کانفرنسوں کی اسی کڑی میں 11جولائی کو ایک اہم اضافہ ہونے جا رہا ہے، جب خطہ عرب کی ایک اہم شخصیت مسلم ورلڈ لیگ کے سکریٹری جنرل محمد بن عبدالکریم العیسیٰ قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال کے ساتھ انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر میں خسرو فاؤ نڈیشن کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے ایک پروگرام میں ملک کی اہم شخصیات کو خطاب کریں گے۔مسلم ورلڈ لیگ (جو دنیا بھر میں مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والی ایک بااثر غیر سرکاری تنظیم ہے)، العیسیٰ نے مختلف برادریوں، عقائد اور قوموں کے درمیان شراکت داری اور تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے اقدامات کئے ہیں۔جولائی 2022میں، خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے انہیں مسجد نمرہ کے منبر سے خطبہ حج دینے کے لیے خطیب مقرر کیا تھا۔ ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسیٰ کی سربراہی میں 2019میں 128 ممالک کی نمائندگی کرنے والے ایک ہزار اسکالرز نے مکہ کے چارٹر کی توثیق کی تھی تاکہ ایسے اصول وضوابط طے کئے جائیں جس سے نفرت،تشدد اور انتہاپسندی کو ختم کرکے مذہبی اور ثقافتی تنوع، رواداری اور قانون سازی کو فروغ دیا جاسکے۔11جولائی2023کو ہونے والا پروگرام ملک اور دنیا میں ہم آ ہنگی کے لیے ایک اثاثہ ثابت ہو گا، جسے ہم خسرو فاو نڈیشن کے ذریعہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔qwr

(مضمون نگار خسرو فاؤ نڈیشن کے کنوینر ہیں)
hafeezpasha123gmail.com

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS