محمدمدثرحسین اشرفی
اللہ عزوجل اور اس کے رسول صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے قرب اور اس کی رحمتوں، برکتوں کے حصول کے ذرائع جہاں دیگرعبادات ہیں، وہیں درود شریف بھی بہت اہم ذریعہ اور بڑی اہمیت کا حامل ہے-اس کے فضائل قرآن عظیم واحادیث پاک میں موجودہیں، نیزایسے واقعات کہ پریشان حال شخص جب درود شریف پڑھنے کاعادی ہوگیا تواس کی برکت سے نہ صرف یہ کہ پریشانیاں کافورہوئیں، بلکہ خوش حالیاں مقدرہوگئیں، قرض میں مبتلاشخص درودپاک کی کثرت سے قرض سے سبکدوش ہوکر آرام کی زندگی بسر کرنے لگے، تنگدستی اورمفلسی میں الجھاہوا انسان اس مصیبت سے چھٹکارے کے لئے جب درود شریف پڑھنے لگا، توان کی تنگدستی اور مفلسی سب ختم ہوگئی اور اس قسم کے دیگر واقعات کتابوں میں موجود ہیں -درود شریف کی سب سے بڑی فضیلت یہ ہے کہ بندہ مومن جب عشق رسول صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم میں سرشارہوکردرود شریف پڑھتاہے، توایک دن ایسابھی آتاہے جوسارے ایام پرفوقیت لے جاتاہے،ان کی قسمت کاستارہ چمکتاہے۔
اللہ تبارک وتعالی قرآن عظیم میں ارشادفرماتاہے:ترجمہ: بیشک اللہ اوراس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس غیب بتانے والے(نبی) پراے ایمان والو ان پردرود اورخوب سلام بھیجو۔
تفسیر: سیدعالم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم پر درودوسلام بھیجنا واجب ہے ہر ایک مجلس میں آپ کاذکرکرنے والے پربھی اورسننے والے پربھی ایک مرتبہ اور اس سے زیادہ مستحب ہے، یہی قول معتمدہے -درودشریف اللہ تبارک وتعالی کی طرف سے نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کی تکریم ہے، علمانے اللٰھم صل علی محمد کے معنی یہ بیان کئے ہیں کہ یارب محمد مصطفے صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کوعظمت عطافرما دنیا میں ان کا دین بلند اور ان کی دعوت غالب فرماکر اور ان کی شریعت کو بقاعنایت کرکے اورآخرت میں ان کی شفاعت قبول فرماکر اور ان کاثواب زیادہ کرکے اور اولین وآخرین پر ان کی فضیلت کا اظہار فرماکر اور انبیا و مرسلین وملائکہ اور تمام خلق پران کی شان بلندکرکے۔ حدیث شریف میں ہے سیدعالم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایاکہ جب درود بھیجنے والامجھ پردرود بھیجتاہے توفرشتے اس کے لئے دعائے مغفرت کرتے ہیں، مسلم کی حدیث شریف میں ہے جومجھ پرایک باردرود بھیجتاہے اللہ تعالی اس پردس باردرود بھیجتاہے۔ ترمذی کی حدیث شریف میں ہے بخیل وہ ہے جس کے سامنے میراذکرکیاجائے اور وہ درود نہ بھیجے۔
مذکورہ اسی آیت کی تفسیرکرتے ہوئے حضرت علامہ پیرکرم شاہ ازہری رقمطرازہیں: ابی بن کعب کے لڑکے طفیل اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، جب رات کے دو حصے گزرجاتے توحضور اٹھ کھڑے ہوتے اور فرماتے اے لوگو! اللہ تعالی کویادکرو، اللہ تعالی کویادکرو -تھرادینے والی آگئی، اس کے پیچھے اورآنے والی ہے، موت اپنی تلخیوں کے ساتھ آپہنچی، موت اپنی تلخیوں کے ساتھ آپہنچی -میرے باپ نے عرض کیا: یارسول اللہ! میں حضور پرکثرت سے درود پڑھتاہوں ارشادفرمائیے کہ میں کس قدر پڑھاکروں، فرمایا: جتنادل چاہے، میں نے عرض کیا کیا وقت کاچوتھائی حصہ، فرمایا: جتناتیراجی چاہے اور اگر اس سے زیادہ پڑھے تو تیرے لئے بہترہے، عرض کیا نصف وقت، فرمایا: جتنا تیراجی چاہے اور اگر زیادہ کرے توتیرے لئے بہترہے، میں نے عرض کی دوتہائی، فرمایا: جتنا تیراجی چاہے اگرزیادہ کرے توافضل ہے، میں نے عرض کیا میں اپناسارا وقت حضورپر درودشریف پڑھتارہوں گا، فرمایا: “تب یہ درود تیرے رنج والم دورکرنے کے لئے کافی ہے اور تیرے سارے گناہ بخش دیئے جائیں گے “-طفیل کہتے ہیں میرے والد نے عرض کیا: یارسول اللہ! میں اگراپناتمام وقت حضورپر درود پڑھنے میں صرف کردوں، حضورنے فرمایا: تب اللہ تعالی تیری دنیاوآخرت کی مشکلیں آسان کردے گا۔
جب حضورنبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کا اسم مبارک لیاجائے تودرودشریف پڑھئے -جب اسم گرامی لکھے توساتھ درود پاک لکھیں -حضرت سفیان بن عیینہ فرماتے ہیں کہ خلف نے بیان کیاکہ ان کا ایک دوست حدیث کاطالب علم تھا، وہ فوت ہوگیا میں نے اسے خواب میں دیکھا کہ سبزپوشاک پہنے خوش وخرم گھوم رہاہے، میں نے کہا کہ تم تووہی میرے ہم مکتب نہیں ہو؟ اس نے کہا ہاں میں وہی ہوں -میں نے پوچھا یہ کیاحال بنارکھاہے، اس نے کہا میری یہ عادت تھی کہ جہاں محمدرسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کانام نامی لکھتاوہاں درودشریف بھی لکھتا، یہ جوکچھ تودیکھ رہاہے میرے رب نے مجھے اس عمل کابدلہ دیاہے۔
حضرات قارئین! درودشریف پڑھنے سے مشکلیں آسان ہوتی ہیں، شفاملتی ہے، بلائیں دورہوتی ہیں، دکان ومکان میں خیر وبرکت کانزول ہوتاہے -لہذاکثرت سے درودشریف کاوردکریں اورتسلسل سے کریں، اس کے عادی بن جائیں، پھردیکھیں آپ کی زندگی میں کیساانقلاب آتاہے۔