ممبئی(ایجنسی)
ہندی سنیما کی لیجنڈ گلوکارہ لتا منگیشکر 92 سال کی عمر میں دنیا کو الوداع کہہ گئیں ۔ لتا منگیشکر کورونا سے متاثر ہوئی تھی۔ اس لیے انہیں ممبئی کے بریچ کینڈی اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ گلوکار کی حالت دیکھ کر ڈاکٹروں نے انہیں فوری طور پر اسپتال میں داخل کیا تھا۔ سوارا نائٹنگیل کے کورونا سے متاثر ہونے کی تصدیق ان کی بھانجی رچنا نے دی تھی۔ اے این آئی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے اس وقت کہا تھا کہ ‘لتا دیدی کی حالت اس وقت ٹھیک ہے’۔ رچنا کا مزید کہنا تھا کہ ان کی عمر کے پیش نظر انہیں احتیاطی وجوہات کی بنا پر آئی سی یو میں رکھا گیا ہے۔ براہ کرم ہماری رازداری کا احترام کریں اور دیدی کے لیے دعا کریں۔ منگیشکر کو اس سے قبل نومبر 2019 میں سانس لینے میں تکلیف کی شکایت کے بعد اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ اس وقت گلوکار کی چھوٹی بہن اوشا نے مبینہ طور پر کہا تھا کہ گلوکار کو وائرل انفیکشن ہے۔
منگیشکر کو اس سے قبل نومبر 2019 میں سانس لینے میں تکلیف کی شکایت کے بعد اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ اس وقت گلوکار کی چھوٹی بہن اوشا نے مبینہ طور پر کہا تھا کہ گلوکار کو وائرل انفیکشن ہے۔ اب شیوسینا پارٹی کے لیڈر سنجے راوت نے ٹویٹ کرکے یہ اطلاع دی
सरस्वती…. pic.twitter.com/TLE3eepxJb
— Sanjay Raut (@rautsanjay61) February 6, 2022
Lata-ji’s demise is heart-breaking for me, as it is for millions the world over. In her vast range of songs, rendering the essence and beauty of India, generations found expression of their inner-most emotions. A Bharat Ratna, Lata-ji’s accomplishments will remain incomparable. pic.twitter.com/rUNQq1RnAp
— President of India (@rashtrapatibhvn) February 6, 2022
I am anguished beyond words. The kind and caring Lata Didi has left us. She leaves a void in our nation that cannot be filled. The coming generations will remember her as a stalwart of Indian culture, whose melodious voice had an unparalleled ability to mesmerise people. pic.twitter.com/MTQ6TK1mSO
— Narendra Modi (@narendramodi) February 6, 2022
I am extremely saddened by the demise of Lata Mangeshkar Ji, the Nightingale of Indian Cinema and legendary singer. India has lost its voice in the death of Lata ji, who has enthralled music lovers in India & across the globe with her mellifluous & sublime voice for many decades. pic.twitter.com/C9m3PfexyP
— Vice-President of India (@VPIndia) February 6, 2022
Our hearts are filled with sorrow and the memories of her melodies.
The legend has left us today with a void that will never be filled.
May her soul rest in peace and glory. #LataMangeshkar pic.twitter.com/HeqIuHAGEs
— Filmfare (@filmfare) February 6, 2022
Singing legend Lata Mangeshkar passes away, says Union Minister Nitin Gadkari pic.twitter.com/S1Rhc63OdI
— ANI (@ANI) February 6, 2022
https://twitter.com/FilmCompanion/status/1490195578843987968?s=20&t=e1u2qZ-ejlFlFFZAT4ZovQ
Received the sad news of Lata Mangeshkar ji’s demise. She remained the most beloved voice of India for many decades.
Her golden voice is immortal and will continue to echo in the hearts of her fans.My condolences to her family, friends and fans. pic.twitter.com/Oi6Wb2134M
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) February 6, 2022
لتا کے کیرئیر پر ایک نظر
بھارت کی بلبل کہلانے والی عالمی شہرت یافتہ اداکارہ نے صرف 13 برس کی عمر میں گلوکاری کا آغاز کیا اور اپنا پہلا گانا 1942 میں ریکارڈ کرایا۔
سات دہائیوں پر مشتمل طویل کیرئیر کے دوران لتا منگیشکر نے مختلف زبانوں میں 30 ہزار گانے گائے، لتا ‘اک پیار کا نغمہ ہے’ اور ‘دیدی تیرا دیور دیوانہ’ سمیت درجنوں مقبول ترین گانے گائے۔
بھارتی حکومت کی جانب سے لتا منگیشکر کو 1969 میں بدما بھشن (تیسرا بڑا سول ایوارڈ)، 1999 میں پدما ویبھشن (دوسرا بڑا سول ایوارڈ) اور 2001 میں سب سے بڑے سول ایوارڈ بھارت رتنا سے نوازا گیا۔
1929 میں پیدا ہونے والی لتا منگیشکر پانچ بہن بھائیوں میں سب سے بڑی تھیں۔ ان کے والد کا نام پنڈت دیننتھ منگیشکر تھا، جو موسیقار تھے، اور انہی سے لتا منگیشکر نے موسیقی کی ابتدائی تعلیم حاصل کی۔