اویغور: خطرہ اوربڑھ گیا

0

طاقتور ممالک اپنے مفاد کے لیے انسانی حقوق کا خیال نہیں کرتے، وہ یہ نہیں سوچتے کہ کسی مہم میں ناکامی کا مطلب کیا ہے۔ اویغور مسلمانوں کو انصاف دلانے کی مہم تو کبھی چھیڑی ہی نہیں گئی، البتہ کوشش ہوتی رہتی ہے جیسے گزشتہ دنوں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں ان کے ایشو پر بحث کے لیے قرارداد پیش کی جانی چاہیے تھی مگر کامیابی نہیں مل سکی۔ سوال یہ ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی ملکوں نے چین کی طاقت اور اس کے دائرۂ اثرکو دیکھتے ہوئے کیا اس کے لیے منظم تیاری کی تھی یا وہ قرارداد بغیرمنظم تیاری کے پیش کی گئی تھی؟ اس کا جواب جاننے کی ضرورت اس لیے ہے، کیونکہ چینی سربراہ شی جن پنگ طاقت پرکچھ زیادہ ہی بھروسہ کرتے ہیں۔ ان کے آنے کے بعد چین کی پالیسی زیادہ جارح ہوئی ہے۔ اویغوروں کے ایشو نے بھی ان کے آنے کے بعد ہی سنگین صورت اختیار کی ہے، ا س لیے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں چین کی کامیابی کے بعدوہ اویغوروں پرشی حکومت کچھ اورسختی سے پیش آئے تو اس میں کوئی حیرت نہیں ہونی چاہیے، البتہ سوال یہ ہے کہ اور سختی چینی حکومت کیا دیکھائے گی،کیونکہ اس نے پہلے ہی مسجدوں میں نوجوانوں کے باجماعت نماز ادا کرنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے، قرآن گھرپررکھنے اور اس کے مطالعے سے وہ روکتی ہے، اویغوروں کا داڑھی رکھنا اسے پسند نہیں، ان کا روزہ رکھنا بھی اسے پسند نہیں، اویغور خواتین کا نقاب استعمال کرنا اسے ایک آنکھ نہیں بھاتا، حلال گوشت بھی اس کے لیے ایک ایشو ہے، یعنی ایک لائن میں اگر کہا جائے تو چینی حکومت کو اویغوروں کی اسلام پسندی سے نفرت ہے اور اسی نفرت نے اسے کھوکھلا بنا دیا ہے، امریکہ کی جگہ لینے کے اس کے خوابوں پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے، کیونکہ دس باتوں پرامریکہ کی تنقید کی جا سکتی ہے مگر یہ بات ماننے پر مجبور ہونا پڑتا ہے کہ اس نے اپنے یہاں انصاف بچا رکھا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کئی بار لوگ کہتے ہیں، امریکہ کی کئی پالیسیاں قابل اعتراض ہیں، امریکہ نہیں جبکہ چین کے سلسلے میں یہ بات نہیں کہی جا سکتی۔ یہ بات طے سی ہے کہ ایک رنگ میں سبھی چینیوں کو رنگنے کی کوشش کا انجام اچھا نہیں ہوگا مگر فی الوقت اندیشہ اس بات کا ہے کہ اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل میں چین کی جیت کہیں اویغوروں کے لیے پہلے سے زیادہ تباہ کن اورمہلک نہ ثابت ہومگر یہ بات اطمینان دیتی ہے کہ مالک کائنات جنہیں زندہ رکھنا چاہتا ہے، انہیں ہرحال میں زندہ رکھتا ہے اوریہ اس نے بار بار دکھایا ہے۔n

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS