اتراکھنڈ: ٹکٹوں کی تقسیم میں خواتین نظرانداز کیوں؟

0

ٹہری ضلع کی 6اسمبلی سیٹوں پر خواتین ووٹروں کی تعداد تقریباً مردوں کے برابر ہے۔ اسمبلی الیکشن میں بھی خواتین بڑھ چڑھ کر ووٹ کرکے امیدواروں کو کامیاب بنانے میں اہم رول ادا کرسکتی ہیں، لیکن پارٹیاں اسمبلی الیکشن میں خاتون امیدواروں کو میدان میں اتارنے میں کتراتی ہیں۔ ایسے میں ملک کی آزادی کے بعد یہاں صرف دو بار ہی خاتون ایم ایل اے کامیاب ہوپائی ہیں۔ ریاست کی تشکیل کے بعد بھی ضلع کی 6میں سے کسی بھی سیٹ پر قومی جماعتوں نے خواتین کو امیدوار نہیں بنا یا ہے۔ نصف آبادی کے دم پر جیت حاصل کرنے والی قومی جماعتیں نے خواتین کو امیدوار بنانے کے لائق تک بھی نہیں سمجھتی ہیں۔
1952میں ضلع کی دیوپریاگ اور ٹہری اسمبلی وجودمیں آئی تھی۔ سال 1957اور 1962کے اسمبلی الیکشن میں ٹہری انقلاب کے ہیروشری دیو سومن کی بیوی ونے لکشمی سومن کانگریس کے ٹکٹ پر ایم ایل اے منتخب ہوئی تھیں۔ 1985میں بی جے پی نے ٹہری اسمبلی سے کملا چوہان کو امیدوار بنا یا تھا، لیکن وہ الیکشن ہار گئی تھی۔ اس کے بعد دوسری کسی بھی خاتون کو قومی جماعتوں نے اسمبلی الیکشن کا ٹکٹ نہیں دیا۔ 2000میں اتراکھنڈ کے الگ ریاست بننے کے بعد ضلع میں 6اسمبلی سیٹیں ہوئیں۔ سیٹوں کے بڑھنے سے خواتین کو امید تھی کہ اب انہیں بھی اسمبلی میں نمائندگی کرنے کا موقع مل سکتا ہے۔
2002سے لے کر 2017تک ہوئے چار اسمبلی الیکشن میں بی جے پی اور کانگریس نے ضلع کی کسی بھی خاتون کو امیدوار بنانے کے لائق تک نہیں سمجھا۔ جبکہ کئی مضبوط دعویدار خواتین وقت وقت پر اپنی اپنی پارٹی سے اسمبلی کے ٹکٹ کا مطالبہ کرتی رہی ہیں اس کے باوجود انہیں قومی پارٹیوں نے ٹکٹ ہی نہیں دیا۔ جس سے ضلع سے کسی بھی خاتون کو ایم ایل اے بننے کا موقع نہیں مل پایا۔ ایسا نہیں کہ یہاں خواتین کی حصہ داری مردوں سے کم ہو۔ ضلع میں خواتین اور مرد وووٹوں کی تعداد برابر ہے۔ ساتھ ہی خواتین مردوں کے مقابلے میں زیادہ ووٹ دیتی ہیں۔ الیکشن ریلیوں سے لے کر پروگراموں میں بھی خواتین کی بھیڑ خوب جمع کی جاتی ہے لیکن سبھی پارٹیاں خواتین کو الیکشن میں بہکاکر ووٹ لے لیتی ہیں، لیکن انہیں ٹکٹ دینے کے معاملہ میں کنارہ کشی اختیار کرلیتی ہیں۔
اس معاملہ میں ٹہری کی ضلع مہیلا کانگریس صدر درشنی راوت کا کہنا ہے کہ سیاست میں خواتین کی مردو ںکی طرح برابر کی حصہ داری ہوتی ہے۔ الیکشن میں خواتین سب سے اہم رول ادا کرتی ہیں ۔ ایسے میں اسمبلی الیکشن کی ٹکٹ تقسیم میں خواتین کو بھی جگہ دینی چاہیے۔ 25سال سے پارٹی سے جڑی ہوئی ہوں ۔ ایسے میں پارٹی کو خواتین کے نام پر بھی غوروفکر کرنا چاہیے۔
ایک بی جے پی لیڈر نے نام نہ بتانے کی شرط پر کہا ہے کہ بی جے پی نے خواتین کو پنچایتوں میں 50فیصد ریزروویشن دیا ہے۔ بی جے پی خواتین کی حمایت میں رہی ہے۔ ضلع میں کئی خواتین نے ٹکٹ کے لیے درخواست دی تھی، ضلع کی6 اسمبلی سیٹوں میں سے ایک دو سیٹوں پر خواتین کو بھی ٹکٹ دینا چاہیے۔ پارٹی ہائی کمان کو بھی خاتون امیدواروں سے آگاہ کرایا جاچکا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS