نئی دہلی : گزشتہ دنوں سوشل میڈیا سے لے کر قومی اور بین الاقوامی میڈیا میں ایسی کئی خبریں، تصویریں اور ویڈیو سامنبے آئے ہیں، جس میں یہ دکھایا گیا ہے کہ کس طرح کورونا مہاماری کے بیچ آْخری رسومات کا خرچ بڑھنے کی وجہ سے لوگوں کو مجبور ہو کر لاشوں کو گنگاکنارےریت میں ہی دفن کرنی پڑرہی ہیں۔
اس کی وجہ سے مرکز کی مودی اور صوبے کی یوگی حکومت کو خوب شرمندگی اٹھانی پڑی ہے۔ اس سے بچنے کے لئے انتظامیہ اب لاشوں سے چنری ہٹوارہی ہے۔
اترپردیش اور بہار میں پچھلے دنوں ایسی خبریں آئی تھی، جس میں پتہ چلا تھا کہ کورونا وائرس کی دوسری لہر کے بیچ آخری رسومات کا خرچ بڑھ جانے سےلوگوں کو لاشیں گنگاکنارے دفن کرنی پڑرہی ہیں۔ ایسی تصویریں سامنے آنے کے بعد قومی اور بین الاقوامی سطح پر مرکز کی مودی اور صوبے کی یوگی آدتیہ ناتھ سرکار کو شرمندگی اٹھانی پڑی تھی ۔
कही कोई कैमरा शवों की गिनती न कर ले इसलिए योगी सरकार अब चुनरी और लकड़ियां हटा रही है, pic.twitter.com/hzgoq7BAaz
— Srinivas BV (@srinivasiyc) May 25, 2021
اس کے بعد اتر پردیش کی یوگی سرکار نے کیمرے سے بچنے کے لئے الہ آباد ضلع کے پھاپھا مئو اور شررنگویرپور گھاٹ پر گنگا کنارے ریت میں لاش دفن کرکے اس کے اوپر رکھی گئی لال پیلی چنری کو ہٹوادیا ہے۔ ہندوستان کی رپورٹ کے مطابق،افسروں کی موجودگی میں صفائی اہلکاروں سے پورے گھاٹ سے چنری ہٹوائی گئی۔ اس کے علاوہ لاش دفن کرنے کے بعد پہچان کے لئے کنارے لگائی گئی لکڑی کو بھی ہٹوا دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق کچھ افسروں نے پورے فورس کے ساتھ اس علاقے کا دورہ کیا، جس کے بعد یہ قدم اٹھایا گیا۔ مانا جارہا ہے کہ انتظامیہ نے ایسا اس لئے کیا تاکہ دفن کی گئی لاشوں کی میڈیا پہچان نہ کرسکے۔ نتیجتاً یہ بحث کا موضوع نہیں بن پائے گا۔
اس کام کے لئے میونسپل کے زونل افسر نیرج سنگھ کی دیکھ ریکھ میں پھا پھا مئو گھاٹ پر 100سے زیادہ صفائی اہلکار لگائے گئے تھے۔
معلوم ہو کہ سوشل میڈیا سے لے کر قومی بین الاقوامی میڈیا ایسی کئی خبریں، تصویریں اور ویڈیو سامنے آئے ہیں۔ جس میں یہ دکھایا گیا ہے کہ کس طرح کورونا مہاماری کے بیچ آخْری رسومات کا خرچ بڑھنے کی وجہ سے لوگوں کو مجبور ہو کر لاشوں کو گنگا کنارے ریت میں ہی دفن کرنی پڑرہی ہیں۔
الہ آباد کے ان دو بڑے گھاٹوں کے اس طرح کے کئی دل دہلا دینے والے فوٹو اور ویڈیو وائرل ہوئے تھے،جس میں یہ واضح طور پر دیکھا جار سکتا ہے کہ جہاں تک نظر جاتی ہے وہاں لاش ہی لاش دکھائی پڑتی ہیں۔ اہل خانہ نے پہچان کے لئے لاش پر لال پیلی چنری اور اس کے حاروں طرف لکڑی لگادی ہے۔
اس معاملے کو لے کر سرکار کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور ان سے جواب مانگا گیا ہے کہ آخر کیوں لوگوں کو ایسا کرنا پڑا ہے ۔ ان تصویروں کی بنیاد پریہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ سرکار کورونا اموات کے صحیح اعداد وشمار نہیں بتارہی، جب کہ شمشان اور قبرستان لاشوں سے بھرے پڑے ہیں۔
ضلع انتظامیہ اس بات کی بھی کوشش کررہی ہے کہ اب ان علاقوں میں لاش دفن نہ ہونے پائے۔ شررنگویرپور میں ایک بچی کی لاش دفن کرنے کے لئے گھاٹ پر پہنچے لوگوں کو روک دیا گیا۔ انتظامیہ نے آخری رسومات کے لئے لکڑی دینے کی یقین دہانی
کرائی۔ لیکن اہل خانہ لاش لے کر واپس چلے گئے۔
کمپوز :دانش رحمٰن