لکھنؤ :مظاہرین کے حوصلوں کے سامنے سرد ہوائیں بھی پست

0

لکھنؤ: متنازع  شہریت قانون، این آر سی اور این پی آرکی مخالفت میں  ملک کے مختلف حصوں میں مسلسل احتجاج جاری ہے۔ احتجاج کے دوران اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ کے چوک علاقے میں گھنٹہ گھر پر جمعہ کو شروع ہونے والا احتجاج سنیچر کو بھی جاری رہا۔ سرد ہوائیں اور انتظامیہ کی مبینہ جانبدارانہ کاروائی بھی ان کو جائے احتجاج سے جنبش نہ دلا سکی۔
آج بروز ہفتہ بھی اس قانون کے خلاف اپنی مخالفت درج کرانے کے لئے  جائے احتجاج پر خواتین و بچے اپنے ہاتھوں میں ترنگا اور پلے کارڈ لئے ہوئے دکھائے دئیے۔ گذشتہ روز جمعہ کی نماز کے بعد شروع ہونے والے احتجاج میں انتظامیہ کی جانب سے ساری لائٹنگ بند کرانے کے باوجود مظاہرین نے اپنی موبائل کی روشنی میں رام پرساد بسمل کی نظم’سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے۔ دیکھنا ہے زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے۔اور انقلاب زندہ باد کے نعرے لگائے۔
احتجاج میں موجود بھاری تعداد میں بچوں کے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور تختیاں ہیں جن پر’ہندو مسلم سکھ عیسائی۔آپس میں ہیں بھائی بھائی‘۔ مذہب پر مبنی شہریت منظور نہیں جیسے نعرے آویزاں ہیں۔ مظاہرے میں موجود طلباء لیڈر پوجا شکلا نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ لکھنؤ میں سی اے اے،این آر سی اور این پی آر کے خلاف جمعہ کو یہ احتجاج چند مردوخاتون کی موجودگی میں شروع ہوا۔ طلباء لیڈر کے مطابق جیسے جیسے مظاہرین کی تعداد میں اضافہ ہونے لگا انتظامیہ نے بڑی تعداد میں پولیس اہلکار کو بھی تعینات کردیا۔ پولیس کی بڑھتی تعداد دیکھ کراحتجاج کے لئے آئیں خواتین نے مرد حضرات کو جائے احتجاج سےجانے کو کہا کیونکہ وہ پولیس سے کسی بھی قسم کا ٹکراؤنہیں چاہتی تھی۔ آدھی رات میں پولیس نے علاقے کی تمام لائٹیں بند کرادیں۔عوامی بیت الخلاء میں تالا ڈلوا دیا گیا باوجود اس کے پوری رات لوگ کمبل اور کھانے کے ساتھ آتے رہے ۔
محترمہ شکلا نے بتایا کہ آس پاس کے لوگوں نے ہمیں اپنی ذاتی بیت الخلاء استعمال کرنے کی سہولت فراہم کی اور ہم پوری رات کھلے آسمان کے نیچے موم بتی جلاکر بیٹھے رہے۔ آپ یہاں مختلف سیاسی نظریات کے حامل افراد کو تلاش سکتے ہیں لیکن اس کی خوبصورتی یہ ہے کہ یہ عوامی تحریک ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS