عراق (ایجنسیاں) : امریکہ کی قیادت میں غیرملکی افواج نے عراق میں اپنا جنگی مشن ختم کردیا ہے۔اب ملک میں موجود غیرملکی فوجی تربیتی مشن انجام دیں گے اور مشورے کا کردارادا کریں گے۔ عراق کے قومی سلامتی کے مشیرقاسم العراجی نے جمعرات کو ٹویٹر پراطلاع دی ہے کہ جنگی مشن مقررہ وقت سال کے اختتام سے قبل ہی ختم کردیا گیا ہے اوراب لڑاکا فوجیوں کا عراق سے انخلا ہوجائے گا۔ امریکی صدر جو بائیڈن اور عراقی وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی نے جولائی میں عراق میں امریکہ کے لڑاکا مشن کو 2021 کے آخرتک باضابطہ طور پر ختم کرنے کے معاہدے پر مہرتصدیق کی ثبت کردی تھی۔ مغرب
Today our transition from a combat role is complete. We remain committed to #AdviseAssistEnable our Iraqi partners to maintain the enduring defeat of Daesh as invited guests of the Republic of Iraq. pic.twitter.com/MVlQ9hgn8z
— Operation Inherent Resolve (@CJTFOIR) December 9, 2021
کے سکیورٹی اور سفارتی حکام کا کہنا ہے کہ اس تبدیلی کو انخلا قرار دینے کا عمل گمراہ کن ہے کیونکہ عراق میں تعینات افواج کی تعداد میں بہت کم تبدیلی آئی ہے۔امریکا نے عراق میں 2020 سے اب تک قریباً 2500 فوجی تعینات رکھے ہوئے ہیں۔
مغربی حکام کا کہنا ہے کہ ان میں سے زیادہ ترفوجی گزشتہ کچھ عرصے سے صرف میزبان ملک کی سکیورٹی فورسز کو تربیت دینے اورمشاورت کا کردارادا کررہے ہیں۔ امریکہ کی قیادت میں فوجی مشن نے گزشتہ برسوں کے دوران میں داعش کی باقیات کا مقابلہ کرنے پرتوجہ مرکوز کررکھی ہے۔داعش نے 2014 میں عراق اور شام کے وسیع علاقوں پر قبضہ کرکے اپنی حکومت قائم کرلی تھی۔ امریکہ نے اس دہشت پسند گروہ کے خلاف فوجی مہم کے لیے ایک بین الاقوامی اتحاد تشکیل دیا تھا اوراس کے تحت 2015ء میں عراق میں اپنے ایک نئے جنگی مشن کاآغازکیا تھا۔اس بین الاقوامی اتحاد،عراق کی سکیورٹی فورسز اور ان کی اتحادی ایران نوازشیعہ ملیشیاؤں نے داعش کو شکست سے دوچار کیا تھا اور اس کے زیرقبضہ علاقے واگزار کرالیے تھے۔