نئی دہلی:(ایجنسی): یو پی ایس سی نے کل اپنے ریزلٹ کا اعلان کیا۔ اب ہر ادارہ اپنے کامیاب امیدواروں کو سامنے رکھتے ہوئے لست جاری کررہا ہے کہ کس کے یہاں کتنے امیدوار کامیاب ہوئے۔ اس مرتبہ مسلم طبقہ سے تعلق رکھنے والے کل 27 امیدواروں نے کامیابی حاصل کی ہے، جن میں سے 7 خواتین شامل ہیں۔ امروہہ سے تعلق رکھنے والی صدف چودھری نے کمال کرتے ہوئے 23 واں مقام حاصل کیا ہے۔ صدف کے والد بینک منیجر ہیں اور وہ کچھ مہینے پہلے اتراکھنڈ کے روڑکی میں رہائش پذیر ہو گئے ہیں۔ صدف کی کامیابی اس لیے بھی مثال بن گئی ہے کہ انہوں نے اس امتحان کے لئے کوئی کوچنگ نہیں لی اور گھر میں رہتے ہوئے ہی تمام تیاری کی۔ صدف اب انڈین فارن سروسز (آئی ایف ایس) میں شامل ہونا چاہتی ہیں۔
سول سروسز امتحان میں پاس ہونے والے 761 امیدواروں میں سے 27 امیدوار مسلمان ہیں۔ خیال رہے کہ اس سال سول سروسز امتحان پاس کرنے والے مسلم امیدواروں کی تعداد میں کمی آئی ہے، کیونکہ 2019 میں 44 مسلم امیدواروں نے کامیابی حاصل کی تھی۔ صدف چودھری نے ملک بھر میں میں 23واں اور مسلم امیدواروں میں اول مقام حاصل کیا ہے۔
اس کے علاوہ سول سروسز 2020 میں ملک بھر سے 761 امیدوار کامیاب ہوئے ہیں جن میں 545 مرد اور 216 خواتین شامل ہیں۔ شبھم کمار نے امتحان میں پہلی پوزیشن حاصل کی ہے۔ جبکہ جاگرتی اوستھی اور انکیتا جین بالترتیب دوسرے اور تیسرے مقام پر رہیں۔
یو پی ایس سی امتحان 2020 میں کامیاب مسلم امیدوار
صدف چودھری، 23 واں مقام
فیضان احمد، 58 واں مقام
محمد منظر حسین انجم، 125 واں مقام
شاہد احمد، 129 واں مقام
محمد عاقب، 203 واں مقام
شہناز، 217 واں مقام
وسیم احمد بٹ، 225 واں مقام
بشریٰ بانو، 234 واں مقام
ریشما اے ایل، 256 واں مقام
محمد حارث سمیر، 270 واں مقام
التمش غازی، 282 واں مقام
احمد حسن الزماں چودھری، 283 واں مقام
سارہ اشرف، 316 واں مقام
محب اللہ انصاری، 389 واں مقام
زیبا خان، 423 واں مقام
فیصل رضا، 447 واں مقام
محمد یعقوب، 450 واں مقام
محمد جاوید، 493 واں مقام
الطاف محمد شیخ، 545 واں مقام
خان عاصم کفایت خان، 558 واں مقام
سید زاہد علی، 569 واں مقام
شاکر احمد، 583 واں مقام
محمد رسون، 589 واں مقام
محمد شاہد، 597 واں مقام
اقبال رسول ڈار، 611 واں مقام
عامر بشیر، 625 واں مقام
ماجد اقبال خان، 738 واں مقام
اس کے علاوہ یہ بھی بتادیں کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے کوچنگ میں ٹریننگ لینے والے بیس امیدوار کامیاب ہوئے ہیں،حالاں کہ پچھلے سال یہاں کے تیس بچوں نے کامیاب حاصل کی تھی۔ اس لیے میڈیا میں یوپی ایس سی جہاد کا شور بھی تھا، مگر اس سال پچھلے سال کے مقابلے جامعہ کا ریکارڈ بہتر نہیں رہا ہے۔