امریکہ: اسقاطِ حمل پر پابندی کے عدالتی فیصلے کے خلاف انوکھا احتجاج

0

واشنگٹن (ایجنسیاں) : امریکہ کی سپریم کورٹ کے اسقاطِ حمل کے خلاف دیے گئے فیصلے کے بعد ملک بھر میں خواتین اور دیگر ایکٹوسٹ نت نئے طریقوں سے احتجاج ریکارڈ کرا رہے ہیں۔ کہیں مرد بڑی تعداد میں نس بندی کرا رہے ہیں، تو کہیں خواتین اپنے حقوق کے حصول تک مردوں کے ساتھ جنسی تعلق مکمل طور پر بند کرنے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ امریکی سپریم کورٹ کے ’ رو بنام ویڈ‘کے تاریخی فیصلے کو کالعدم قرار دیے ہوئے کئی روز گزر چکے ہیں اور اس وقت ملک میں اسقاط حمل کو کوئی آئینی تحفظ حاصل نہیں ہے۔ فائیو تھرٹی ایٹ / اپسوز سروے کی جانب سے کیے گئے ایک نئے سروے کے نتائج کے مطابق ہر پانچ میں سے ایک امریکی کے نزدیک ابارشن کا مسئلہ سب سے اہم ہے۔ 1973سن میں امریکی سپریم کورٹ نے ’ رو بنام ویڈ‘ کے تاریخی فیصلے میں ابارشن کو آئینی حق قرار دیتے ہوئے حمل ٹھہرنے کے بعد تب تک اسقاط کی اجازت دی تھی، جب تک رحم مادر میں موجود بچہ اس کے باہر سانس لینے کے قابل نہ ہو جائے اور اس کے بعد بھی مخصوص حالات میں ابارشن کے حق کو تحفظ دیا گیا تھا۔ جہاں ملک میں کئی ریاستوں میں ابارشن پر پابندی یا تو لگائی جاچکی ہے یا اس کی تیاری کی جا رہی ہے وہیں ملک بھر میں خواتین مسلسل احتجاج کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ امریکی اخبار ‘واشنگٹن پوسٹ’ کی ایک رپورٹ کے مطابق ’ رو بنام ویڈ‘ کیس کے کالعدم ہونے کے بعد سے امریکہ میں مردوں میں نس بندی کا رجحان بڑھ گیا ہے۔ فلوریڈا سے تعلق رکھنے والے ایک یورولوجسٹ ڈگ اسٹین نے ’واشنگٹن پوسٹ‘ کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے پہلے جہاں روزانہ چار سے پانچ مرد نس بندی کراتے تھے، وہیں اس فیصلے کے بعد یہ تعداد روزانہ 12 سے 15 ہوچکی ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے ‘سی بی ایس نیوز ‘سے بات کرتے ہوئے 27 سالہ تھامس فگیورا نے بتایا کہ وہ اور ان کی گرل فرینڈ بچہ نہیں چاہتے, اس لیے وہ نس بندی کرانا چاہتے ہیں۔ اْن کے بقول انہوں نے یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے باعث کیا ہے۔ ’ رو بنام ویڈ‘ کے کالعدم ہونے کے بعد امریکہ میں ٹوئٹر پر سیکس اسٹرائیک کا ہیش ٹیگ ٹرینڈ کرتا رہا۔ خواتین کے مظاہروں کے دوران بھی کئی مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ جب تک خواتین کے حقوق انہیں مل نہیں جاتے، انہیں مردوں کے ساتھ جنسی تعلق رکھنا روک دینا چاہیے۔
نیویارک شہر کے مین ہٹن کے یونین اسکوائر پر مظاہرے میں شریک 22 سالہ کییرولین ہیلی نے امریکی اخبار’ نیویارک پوسٹ’ سے بات کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ سیکس خواتین کے حقوق سے زیادہ اہم کیوں ہے؟ انہوں نے کہا کہ ’’جب ہم محفوظ طریقے سے سیکس بھی نہیں کر سکتیں، اس کے بعد ہمارے پاس آزادی سے فیصلہ لینے کا اختیار بھی نہیں ہے تو پھر ہم سے سیکس کی امید کیوں کی جاتی ہے۔‘‘

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS