ملک میں غیرعلانیہ ایمرجنسی نافذ

0

جنگل راج سے بھی برا حال،اپوزیشن لیڈرو ںکا مرکز پر حملہ
نئی دہلی :معروف سوشلسٹ لیڈر شرد یادو نے بدھ کو شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے )کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ ملک میں ’جنگل راج‘سے بھی براحال ہے اور’غیر علانیہ ایمرجنسی‘نافذ ہے اور پولیس کا اتنا ظلم تو ایمرجنسی میں بھی نہیں ہوا تھا۔ مسٹریادو نے یہاں لکھنو¿میں گزشتہ دنوں سی اے اے کے خلاف پرامن تحریک کے دوران گرفتار کرنے کے بعد ضمانت پر رہا ہوئے انڈین پولیس سروس (آئی پی ایس)کے سابق افسر ایس آر داراپوری ،سنسکرت کارکن دیپک کبیر، صدف ناز اور ریاضی کے ٹیچر رہے پون امبیڈکر کی حمایت میں پریس کلب میں منعقدہ پریس کانفرنس میں یہ بات کہی۔ کانفرنس میں سی پی ایم کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری، سابق رکن پارلیمان برنداکرات ،سی پی آئی کے جنرل سکریٹری ڈی راجہ اور آر جے ڈی کے رکن پارلیمان منوج جھا کے علاوہ یہ چاروں کارکنان بھی موجود تھے اور انھوں نے 19دسمبر کے واقعہ کی تفصیل بتائی اور جیل میں ہوئے ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک اور بے رحمی کی پٹائی کی دردناک داستان سنائی۔مسٹر یادونے کہاکہ جولکھنو¿میں ہوا، وہ ملک کے ہر کونے میں ہورہاہے۔ حالات جنگل راج سے بدتر ہیں ۔بی جے پی کا کیاہم نام دیں۔ ایمرجنسی میں ہم بھی جے پرکاش نارائن کے ساتھ جیل گئے تھے، لیکن ایسے حالات تو ایمرجنسی میں بھی نہیں تھے ۔آج تو غیرعلانیہ ایمرجنسی نافذ ہے،لیکن یہ ایمرجنسی نظر نہیں آتی ہے ۔جیل میں اتنا ظلم تو پہلے نہیں ہواتھا۔انھوں نے کہاکہ 45سال سے ہم بھی دہلی میں ہیں ۔گزشتہ 70برسوں میں دہلی کی کسی یونیورسٹی یا کالج میں نقاب پوش غنڈوں سے اس طرح طلبا کی پٹائی نہیں ہوئی تھی ۔مسٹر یادو نے کہاکہ یہ پہلی حکومت ہے ،جواپنے ہی قانون کو نافذ کرنے کےلئے جلوس نکال رہی ہے ۔
مسٹر یچوری نے کہاکہ اترپردیش کے وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف پرامن مظاہرہ کرنے والے لوگوں کو جھوٹے معاملات میں پھنسا کرنہ صرف جیل بھیجا، بلکہ سرکاری املاک کے نقصان کےلئے غلط حلف نامہ پر لوگوں سے جبرا دستخط کرواکے انھیں ذمہ دار ٹھہریااور معاوضہ دینے کےلئے مجبور کیاگیا۔ایسا تو انگریزوں کے زمانہ میں ہوتاتھا۔انھوں نے بتایاکہ تشددصرف بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں میں ہوا اور اترپردیش میں سب سے زیادہ تشددہوا، جس میں 21افراد ہلاک ہوئے اور آج تک اس کےلئے کسی کوذمہ دار نہیں ٹھہرایاگیا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS