مادری زبان کی اہمیت کو سمجھیں : فرحت ناز

0

فرحت ناز

زبان نہ صرف رابطے کا ایک قدرتی ذریعہ ہے بلکہ کسی بھی فرد یا برادری کی ثقافتی شناخت بھی ہے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ بابائے قوم مہاتما گاندھی کو انگریزی زبان پر عبور حاصل تھا۔انہوں نے بیرون ملک سے تعلیم حاصل کی تھی، لیکن وہ ہمیشہ اپنی مادری زبان کے حامی تھے۔ ان کا ماننا تھا کہ کسی بات کو اپنی مادری زبان میں بہترطریقے سے کہا جا سکتا ہے۔اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ مجھے باپو کا یہ بیان اچانک کیوں یاد آ رہا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ آج جہاں ایک طرف پورا ملک مادری زبانوں کا عالمی دن منا رہا ہے، وہیں دوسری طرف ہم سب اپنی ثقافت اور اپنی زبان سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔یہ ایک المیہ ہے۔
21 فروری ہر سال مادری زبان کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ جس کا مقصد دنیا میں زبان اور ثقافت کو فروغ دینا ہے اور مادری زبانوں میں دلچسپی پیدا کرنا ہے۔ اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا ہے کہ آج بہت ساری زبانیں خطرے میں ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ آج ہمارے بچے، ہماری نوجوان نسل اپنی مادری زبان سے بہت دور ہیں۔بچوں کو انگریزی سکھانے کی دوڑ میں ہم انہیں ان کی مادری زبان سے دور لے جا رہے ہیں۔ اگر کوئی شخص اپنی مادری زبان کے ذریعے اظہارخیال کرتا ہے تو وہ ہمیں اپنی شناخت، اپنی ثقافت، اپنے ماحول، اپنے علم، اپنی روح، اپنی تاریخ، اپنی روایات سے روشناس کراتا ہے۔
ہمارے ملک کی صدر دروپدی مرمو خود اڈیشا کے ایک قبائلی گاؤں سے تعلق رکھتی ہیں۔ وہ ہندوستان کی پہلی قبائلی صدر بننے پر فخر محسوس کرتی ہیں۔ان کا خیال ہے کہ اگر سائنس، ادب اور سماجی علوم کو بھی مادری زبان میں پڑھایا جائے تو ان شعبوں میں ہنر مزید ابھر کر سامنے آئے گا۔ وہ اپنے اسکول کے اساتذہ کے تعاون کو ہمیشہ یاد رکھتی ہیں جن کی وجہ سے راشٹرپتی مْرمو کالج جانے والی اپنے گاؤں کی پہلی لڑکی بنیں۔
ان کا ماننا ہے کہ ہندوستان کی اسکولی تعلیم دنیا کے سب سے بڑے تعلیمی نظاموں میں سے ایک ہے، اس لیے اگر بچے ترقی کرنا چاہتے ہیں تو ایک مضمون کو مادری زبان کے طور پر ضرور پڑھنا چاہئے۔
اس کے علاوہ سابق صدر ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام سے ایک انٹرویو میں جب پوچھا گیا کہ آپ اتنے بڑے سائنسدان بنے اس میں سب سے بڑا تعاون کس کا ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ میں نے اپنی مادری زبان میں تعلیم حاصل کی ہے، اسی لیے میں اس قابل ہو سکا ہوں۔ اتنا بڑا سائنسدان بننے کے لیے انہوں نے تھوڑی سی انگریزی سیکھی اور خود کو اس میں بھی ثابت کیا، لیکن ان کے مطالعے کی مرکزی زبان تمل رہی۔ سی وی رمن جو خود ایک عظیم سائنس داں ہیں انکا بھی یہی ماننا ہے کہ سائنس صرف مادری زبان میں پڑھائی جانی چاہیے تاکہ ہر کوئی اس میں حصہ لے سکے ۔
آج قبائلی زبانوں کا فروغ اور تحفظ بھی بہت ضروری ہے۔ زبانوں کا وجود اور پھیلاؤ اسی وقت ممکن ہے جب ہم قبائلی زبانوں، اپنے اردگرد کی مختلف زبانوں، مقامی زبانوں کو فرو غ دے سکیں اور اسے ر محفوظ کر سکیں۔ ہمیں ہمیشہ یہ سوچنا چاہیے کہ ہم اپنی زبان کو کیسے آگے لے جا سکتے ہیں،اسے کیسے آگے بڑھایا جا سکتا ہے، اسے کیسے عالمی سطح تک پہنچایا جا سکتا ہے، ہمیں اس سمت میں پہل کرنے کی ضرورت ہے اور سب سے پہلے ہمیں اس کا آغاز خود کرنا ہوگا۔ انگریزی کے ساتھ ساتھ تمام اسکولوں کے علاوہ گھر وں میں بھی مادری زبان پر توجہ دینی ہو گی۔آج کا دورگلوبلائزیشن کا ہے اور مادری زبانوں کو ختم کرنے میں اس کا ایک اہم رول رہا ہے، گلوبلائزیشن کے اس دور میں پوری دنیا کا ہر فرد کچھ بہتر حاصل کرنے کی کوشش میں ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ وہ کئی اہم چیزوں کو مسلسل بھولتا جا رہا ہے۔ زبان بھی ان اہم چیزوں میں سے ایک ہے۔ماہرین کا خیال ہے کہ جب کوئی زبان مر جاتی ہے تو اردگرد کا علمی نظام بھی مر جاتا ہے۔ آج کے دور میں انگریزی اور دیگر بڑی زبانیں علم اور روزگار کی زبان کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ کی بنیادی زبان بھی بن چکی ہیں۔ ڈیجیٹل دور میں مواد اب زیادہ تر انگریزی زبان میں دستیاب ہیں اور اس وجہ سے دوسری زبانوں کی اہمیت کچھ کم ہوئی ہے۔
نئی دہلی کے آکاش وانی بھون میں ایک دیوار پر ایک تختی لگی ہوئی ہے جو مشہور اسکالر نیپولین سے منصوب ہے، جس پر لکھا ہے کہ بچوں کا مستقبل ہمیشہ ماں ہی بناتی ہے۔ اب اسے اپنی زندگی میں نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔ بچوں کی مادری زبان میں دلچسپی اسی وقت پروان چڑھ سکتی ہے جب ماں خود ان سے ان کی زبان میں بات کرے اور انہیں انگریزی سیکھنے کے ساتھ ساتھ اپنی مادری زبان سیکھنے کی ترغیب دے۔ اس کے علاوہ اسکولوں میں وقتاً فوقتاً مادری زبانوں کے حوالے سے ورکشاپ کا انعقاد کیا جائے۔ریڈیو اس میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ زیادہ تر بچے ٹی وی اور موبائل کی وجہ سے سوشل میڈیا پر ریلز بنانے اور دیکھنے میں مصروف ہیں جس کی وجہ سے ان کا دماغ غلط سمت میں جا رہا ہے۔ ایسے میں انہیں موبائل کی بجائے ریڈیو دیں۔
آج آل انڈیا ریڈیو میں کئی علاقائی زبانوں میں بلیٹن نشر ہوتے ہیں، ایسے بہت سے پروگرام ہیں جن کے ذریعے آپ اپنی مادری زبان کی طرف بڑھ سکتے ہیں۔آل انڈیا ریڈیو کا نیوز سروس ڈویژن تقریباً 90 زبانوں /بولیوں، علاقائی، بیرونی اور ڈی ٹی ایچ سروسز میں تقریباً 56 گھنٹے کی کل مدت کے لیے روزانہ 647 بلیٹن نشر کرتا ہے۔ 41 آل انڈیا ریڈیو اسٹیشنوں سے فی گھنٹہ کی بنیاد پر ایف ایم موڈ پر 314 خبروں کی سرخیاں بھی نشر کی جا تی ہیں۔ 44 علاقائی نیوز یونٹ، 75 زبانوں میں روزانہ 469 نیوز بلیٹن تیار کئے جاتے ہیں۔ روزانہ نیوز بلیٹن کے علاوہ، نیوز سروس ڈویژن دہلی اور اس کی علاقائی خبروں کی اکائیوں سے اہم موضوعات پر خبروں پر مبنی متعدد پروگرام بھی چلائے جاتے ہیں۔
ایسے میں ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ ریڈیو پر نشر ہونے والے پروگراموں کے بارے میں معلومات حاصل کی جائیں اور بچوں کو معلومات فراہم کی جائیں۔ اس میں والدین اور اساتذہ مل کر بچوں کی مادری زبان کو ایک نئی شکل دینے کے لیے کام کر سکتے ہیں۔اساتذہ کو چاہیے کہ وہ بچوں کو ایک بار آکاشوانی مرکز میں لے آئیں تاکہ وہ ریڈیو کی اہمیت کو سمجھ سکیں اور اپنی ثقافت، اپنی زبان، اپنی شناخت کو زیادہ قریب سے جان سکیں۔ نیوز بلیٹن سننے کے لیے ان کی حوصلہ افزائی ضرور کریں۔ اپنی مادری زبان بولنے میں شرمندہ نہ ہوں بلکہ فخر محسوس کریں۔ اس سے آپ کا اور آپ کے ملک کا سر فخر سے بلند ہوگا۔ مادری زبان کی اہمیت کو سمجھیں۔
نیوز ریڈر، آکاشوانی، نئی دہلی
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS