image:deccanherald.com

جنیوا(ایجنسیاں):اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا ہے کہ کووڈ-19 وبا کی روک تھام کثیر الفریقی عمل کی سطح پر ابھی تک ناکام ثابت ہوئی ہے ، خواہ معاملہ ویکسی نیشن سے متعلق ہو یا پھر بات اقتصادی امداد کی ہو۔ اقوام متحدہ میں پیر کے روز ترقیاتی فنڈنگ فورم کے سامنے اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ کورونا کی وبا کا سامنا کرتے ہوئے عالمی رد عمل اور اقتصادی بحالی کی سپورٹ تکثیریت کا امتحان ہے۔ اس امتحان میں ہم ابھی تک ناکام رہے ہیں۔گوٹیرس کے مطابق ویکسی نیشن محض ایک مثال ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تقریبا 75فیصد کے قریب خوراکیں صرف دس ممالک میں دی گئیں۔ کئی ممالک میں تو ابھی تک صحت کے شعبے سے متعلق افراد اور عمر رسیدہ شہریوں کو ویکسی نیشن دینے کا عمل شروع ہی نہیں ہوا۔ ویکسی نیشن میں عالمی سطح پر قلت تمام لوگوں کی صحت کے لیے خطرہ ہے۔اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے زور دیا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہر جگہ تمام لوگوں کے لیے منصفانہ طور پر ویکسین پہنچنے کو یقینی بنایا جائے۔ گوٹیرس نے مزید کہا کہ بعض ممالک نے اربوں ڈالر کے امدادی پروگراموں پر انحصار کیا جب کہ اسی دوران میں کئی ترقی پذیر ممالک کو قرضوں کے بوجھ کا سامنا ہے جن پر غالب آنا ناممکن ہے۔ یہ امر پائیدار ترقی کے اہداف کو پہنچ سے دور بنا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دسمبر 2019ء سے اب تک کرونا کی وبا نے دنیا بھر میں 30 لاکھ سے زیادہ افراد کو موت کی نیند سلا دیا۔ علاوہ ازیں گزشتہ 90 برس کے بد ترین کساد نے تقریبا 12 کروڑ لوگوں کو شدید غربت میں دھکیل دیا۔ اسی طرح دنیا بھر میں 25.5 کروڑ افراد کل وقتی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS