روس کے اہم مطالبات ماننے کیلئے یوکرینی صدر وولودیمیر زیلینسکی تیار

0

ماسکو/ کیف، (یو این آئی) : یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلینسکی نے روس کے دونوں اہم مطالبات پر گھٹنے ٹیکتے ہوئے روسی صدر سے مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھنے پر زور دیا ہے۔ عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق امریکی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں زیلینسکی نے کہا کہ وہ یوکرین کی مغربی دفاعی اتحاد ناٹو میں شمولیت کا مزید مطالبہ نہیں کریں گے۔
زیلینسکی نے پوتن کا ایک اور اہم مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین آزادی کا اعلان کرنے والے اپنے دو علاقوں کی قانونی حیثیت پر بھی سمجھوتے کیلئے تیار ہے، جنہیں روس آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرچکا ہے ۔ یوکرینی صدر نے مزید کہا کہ یوکرین کے ناٹو میں شمولیت کے معاملے پر میں کافی پہلے ہی ٹھنڈا پڑ چکا ہوں، میں یہ سمجھ چکا ہوں کہ ناٹو یوکرین کو قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہے ، ناٹو متنازع معاملات سے خوفزدہ ہے، اسے روس کا سامنا کرنے سے ڈر لگتا ہے ۔ زیلینسکی نے ناٹو کی رکنیت کے حوالے سے یہ بھی کہا کہ وہ ایسے ملک کا صدر ہونا گوارا نہیں کریں گے، جو کسی چیز کیلئے گھٹنوں پر بیٹھ کر کسی سے بھیک مانگے ۔یوکرینی صدر نے روس کے دوسرے اہم مطالبے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ علیحدگی پسند تحریک والے علاقوں کے معاملے پر مذاکرات کیلئے تیار ہیں، وہ صرف ان علاقوں میں سکیورٹی کی ضمانت چاہتے ہیں۔ زیلینسکی نے کہا کہ لوہانسک اور ڈونیٹسک کو روس کے علاوہ کسی اور ملک نے تسلیم نہیں کیا، لیکن ہم اس پر بات کر سکتے ہیں کہ مستقبل میں یہ علاقے کیسے اپنا انتظام چلائیں گے ، میرے نزدیک سب سے اہم سوال یہ ہے کہ ان علاقوں میں موجود وہ لوگ جو یوکرین کا حصہ رہنا چاہتے ہیں وہ وہاں کیسے زندگی گزاریں گے ؟ اور یوکرین میں موجود وہ لوگ جو ان علاقوں کو اپنا حصہ سمجھتے ہیں وہ کیا کہیں گے ؟ لہٰذا یہ معاملہ محض ان علاقوں کو تسلیم کرنے سے زیادہ پیچیدہ ہے ۔
صدرزیلنسکی نے کہا کہ ہم مزید الٹی میٹمز کیلئے تیار نہیں، روسی صدر پیوٹن کو بات چیت شروع کرنی چاہیے ۔ خیال رہے کہ روس نے 24 فروری کو یوکرین پر حملہ کیا اور اس حملے کی وجہ یوکرین کی جانب سے ناٹو میں شمولیت کی کوششیں اور علیحدگی پسند علاقوں میں یوکرینی فوج کے آپریشن کو قرار دیا تھا۔
یوکرین پر حملے سے چند گھنٹے قبل ہی روس نے ڈونیٹسک اور لوہانسک کو آزاد و خود مختیار ریاستوں کے طور پر تسلیم کیا تھا۔ ان دونوں علاقوں میں 2014 سے علیحدگی پسند اور یوکرینی فوج آپس میں لڑ رہے تھے ۔ روس چاہتا ہے کہ یوکرین بھی ان علاقوں کو آزاد ریاستوں کے طور پر تسلیم کرے ۔ دوسری جانب روس یوکرین کی ناٹو میں شمولیت کے بھی خلاف ہے کیوں کہ ناٹو سرد جنگ کے آغاز میں سوویت یونین سے یوروپ کو بچانے کی خاطر ہی معرض وجود میں آیا تھا اور اب روس اپنے پڑوسی ممالک کی اس میں شمولیت کو اپنی قومی سلامتی کیلئے خطرہ سمجھتا ہے ، جو وہ کسی بھی حالت میں نہیں ہونے دینا چاہتا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS