یوکرین -روس جنگ اور جہانگیر پوری تشدد کی کوریج کا معاملہ

0

حکومت کی جانب سے نیوز چینلوں کو سخت ہدایات
نئی دہلی (پی ٹی آئی) سرکار نے یوکرین-روس جنگ اور جہانگیر پوری تشدد کے ٹیلی ویژن کوریج پر ہفتہ کو اعتراض ظاہر کرتے ہوئے نیوز چینلوں کو سخت ایڈوائزری جاری کی جس میں ان سے متعلقہ قوانین کے ذریعہ طے شدہ پروگرام کوڈ پر عمل کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔
سرکار نے یوکرین-روس جنگ کی رپورٹنگ کرنے کے دوران نیوز اینکرس کے ’مبالغہ آمیز‘ بیانات اور ’سنسنی خیز سرخیوں/ ٹیگ لائن‘ نشر کرنے اور ’غیر مصدقہ سی سی ٹی وی فوٹیج‘نشر کر کے شمال مغربی دہلی میں ہونے والے ’واقعات‘ کے تحقیقاتی عمل میں رکاوٹ ڈالنے کے کچھ واقعات کا حوالہ دیا۔ سرکار نے یہ بھی کہا کہ شمال مغربی دہلی میں ہونے والے واقعات پر ٹیلی ویژن چینلوں پر کچھ مباحثے ’غیر پارلیمانی، اکساوے والے اور سماجی طور پر ناقابل قبول زبان میں تھے۔ واضح رہے کہ گزشتہ ہفتہ شمال مغربی دہلی کے جہانگیر پوری میںہنومان جینتی کے موقع پر ایک شوبھا یاترا نکالے جانے کے دوران 2 کمیونٹیوں کے درمیان جھڑپ ہوگئی تھی۔ وزارت اطلاعات و نشریات کے ذریعہ جاری ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ ’مذکورہ بالا کے سلسلے میں سرکار ٹیلی ویژن چینلوں کے اپنے مواد کو نشر کرنے کے طریقوں پر شدید تشویش ظاہر کرتی ہے۔‘ ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ ٹیلی ویژن چینلوں کو کیبل ٹیلی ویژن نیٹ ورکس (ضابطہ) قانون 1995 کی دفعات اور اس کے تحت آنے والے ضوابط کی خلاف ورزی کرنے والے کسی بھی مواد کی نشریات کو فوری طور پر روکنے کی سخت ہدایت دی جاتی ہے۔ پروگرام کوڈ کی دفعہ 6 کے تحت کہا گیا ہے کہ ’کیبل سروس میں ایسا کوئی پروگرام نشر نہیں ہونا چاہیے جو شائستگی کے خلاف ہو، دوست ملکوں کی تنقید کرتا ہو، مذاہب یا کمیونٹیوں پر حملہ کرتا ہو یا جس میں مذہبی گروپوں کی توہین کرنے والے مناظر یا الفاظ ہوں یا جو فرقہ وارانہ بغض بڑھاتا ہو، قابل اعتراض، توہین آمیز، جان بوجھ کر، جھوٹی اور آدھی سچائی والا ہو۔‘ ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ روس-یوکرین جنگ پر رپورٹنگ کے دوران یہ دیکھا گیا کہ چینل جھوٹے دعوے کر رہے ہیں اور بار بار بین الاقوامی ایجنسیوں یا لوگوں کا غلط طریقے سے حوالہ دے رہے ہیں اور سنسنی خیز ہیڈ لائن یا ٹیگ لائن‘ کا استعمال کر رہے ہیں جن کا خبروں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ان چینلوں کے کئی صحافیوں اور نیوز اینکروں نے ناظرین کو بھڑکانے کے ارادے سے ’گڑھے ہوئے اور مبالغہ آمیز‘ بیان دیے۔ ایڈوائزری میں ’نیوکلیئر پوتن سے پریشان زیلنسکی‘، نیوکلیئر ایکشن کی تشویش سے زیلنسکی کو ڈپریشن‘ جیسی ہیڈ لائن یا ٹیگ لائن اور بین الاقوامی ایجنسیوں کا ’غلط حوالہ دیتے ہوئے غیر مصدقہ دعوے‘ کرنے جیسے کہ تیسری عالمی جنگ شروع ہو گئی ہے، کے استعمال کا بھی حوالہ دیا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ’ایک چینل نے گڑھی ہوئی تصویریں نشر کر کے دعویٰ کیا کہ یہ یوکرین پر ہونے والے نیوکلیائی حملے کا ثبوت ہے۔ یہ پوری طرح سے اندازے پر مبنی خبر ناظرین کو گمراہ کرنے اور ان کے اندر نفسیاتی اتھل پتھل پیدا کرنے والی معلوم ہوتی ہے۔‘
دہلی فسادات پر وزارت نے ایک نیوز چینل پر تلوار لہراتے ہوئے ایک خاص کمیونٹی کے شخص کی ویڈیو کلپ بار بار نشر کرنے پر اعتراض ظاہر کیا اور ایک دیگر نیوز چینل کے دعوے پر بھی اعتراض ظاہر کیا کہ مذہبی جلوس کو نشانہ بنا کر کیا گیا تشدد پہلے سے منظم تھا۔ وزارت نے نجی ٹی وی چینلوں کو ایسے مباحثوں کی نشریات کرنے کو لے کر بھی آگاہ کیا ہے جو غیر پارلیمانی، اکساوے والی ہوتی ہیں اور جن میں سماجی طور پر ناقابل قبول زبان، فرقہ وارانہ تبصرے اور توہین آمیز حوالے ہوتے ہیں جس کا ناظرین پر منفی نفسیاتی اثر پڑ سکتا ہے اور جو فرقہ وارانہ ہم آہنگی بگاڑ سکتی ہیں اور امن میں خلل ڈال سکتی ہیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS