واشنگٹن:(یو این آئی؍ سپوتنک) امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ہوائی میں اپنے جاپانی اور جنوبی کوریائی ہم منصبوں کے ساتھ بات چیت کے بعد کہا کہ یوکرین اور روس کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث واشنگٹن نے اپنے سفارت خانے کے زیادہ تر عملے کو کیف سے منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے ہفتے کے روز کہا کہ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر امریکا اپنے سفارت خانے کے اہلکاروں کو یوکرین کے دارالحکومت کیف سے منتقل کر رہا ہے۔
کینیڈا اور آسٹریلیا دونوں نے کہا کہ وہ کیف میں سفارتخانے کی کارروائیاں معطل کر رہے ہیں اور یوکرین کے بحران کے بڑھنے کے بعد لویو میں عارضی دفاتر کھول رہے ہیں۔مسٹر بلنکن نے ہفتہ کو جاپانی وزیر خارجہ حیاشی یوشیماسا اور جنوبی کوریا کے وزیر خارجہ چنگ یو یونگ کے ساتھ ہونولولو، ہوائی میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہاکہ کل ہم نے کیف میں امریکی سفارت خانے کے زیادہ تر اہلکاروں کو وہاں سے نکل جانے کا حکم دیا تھا۔ روسی فوجی کارروائی کا خطرہ بہت زیادہ ہے اور خطرہ اتنا قریب آ گیا ہے کہ ایسا کرنا سمجھ میں آتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک امریکی سفارتی ٹیم یوکرین میں رہے گی اور یوکرین کے اتحادیوں کے ساتھ وہاں کام جاری رکھے گی۔ انہوں نے یوکرین کے خلاف ممکنہ روسی فوجی حملے کے بارے میں واشنگٹن کے خدشات کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ کیف کو امریکی سیکیورٹی امداد جاری رہے گی۔
مسٹر بلنکن نے دعویٰ کیاکہ اگر روس کوئی اشتعال انگیزی کرتا ہے یا کوئی ایسا واقعہ کرتا ہے جسے وہ فوجی کارروائی کا جواز فراہم کرنے کے لیے استعمال کر سکتا ہے تو کسی کو حیران نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی راستہ کھلا رہے گا اور روس پر زور دیا کہ وہ کشیدگی کو کم کرے۔
یوکرین روس کشیدگی : امریکی سفارت خانے کا عملہ کیف سے نکل گیا
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS