نئی دہلی، (ایجنسیاں): مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے نے اسمبلی اسپیکر کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ 10 جنوری کو اسپیکر راہل نارویکر نے اسمبلی میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ اصل شیوسینا مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے گروپ سے تعلق رکھتی ہے۔ انہوں نے شندے گروپ کے 16 ایم ایل ایز اور ادھوگروپ کے 14 ایم ایل ایز کی رکنیت برقرار رکھی تھی۔فیصلے کے بعد ادھو ٹھاکرے نے کہا تھا کہ اسپیکر کا فیصلہ سپریم کورٹ کی توہین کے مترادف ہے۔ اس لیے ہماری لڑائی جاری رہے گی۔
سپریم کورٹ نے 11 مئی کے اپنے فیصلے میں شندے گروپ کے چیف وہپ بھرت گوگاولے کی تقرری کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔ نارویکر نے اسے درست قرار دیا ہے۔ ادھو گروپ نے ان تمام امور کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔سپریم کورٹ نے اس معاملے کی آخری سماعت 14 دسمبر 2023 کو کی تھی، تب اسپیکر کیلئے فیصلہ لینے کی آخری تاریخ 31 دسمبر سے بڑھا کر 10 جنوری کر دی گئی۔ یعنی اسپیکر نے سپریم کورٹ میں پچھلی سماعت کے 28 ویں دن اپنا فیصلہ سنا دیا تھا۔
دوسری طرف شیوسینا کے ایکناتھ شندے کے گروپ نے مہاراشٹر کے اسپیکر کے ایم ایل اے کو نااہل نہ قراردینے کے فیصلے کے خلاف بامبے ہائی کورٹ کا رخ کیا ہے۔ گروپ کی جانب سے پیر کو ایک درخواست دائر کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ اسپیکر کے فیصلے کے مطابق شندے کے پاس شیوسینا کے 55 میں سے 37 ایم ایل اے ہیں، ان کا گروہ اصلی شیو سینا ہے۔ الیکشن کمیشن نے بھی یہی فیصلہ سنایا تھا۔شندے کو لیجسلیچر پارٹی لیڈر کے عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ ادھو کا تھا، پارٹی کا نہیں۔ شیوسینا کے آئین کے مطابق وہ اکیلے کسی کو پارٹی سے نکال نہیں سکتے۔ ادھو گروپ کے 14 ایم ایل ایز کو نااہل قرار دینے کا شندے گروپ کا مطالبہ مسترد کردیاتھا۔اسپیکر کے فیصلے کی 2 بنیادیں تھیں۔ ایک شیو سینا کے 1999 کے آئین کو بنیاد سمجھا گیا۔
مزید پڑھیں: معروف شاعر منور رانا نم آنکھوں کے ساتھ سپرد خاک، پی ایم مودی سمیت دیگر رہنماؤں نے پیش کیا خراج عقیدت
اسپیکر نے کہا کہ 2018 کا ترمیم شدہ آئین الیکشن کمیشن کے ریکارڈ میں نہیں ہے، اس لیے یہ صحیح نہیں۔ 21 جون 2022 کو تقسیم کے بعد شندے کا گروپ ہی اصل شیوسینا تھا۔ ادھوگروپ کے سنیل پربھو کا وہپ اس تاریخ کے بعد نافذ نہیں ہوگا، اس لیے بھرت گوگاولے کی بطور وہپ تقرری صحیح ہے۔